۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ مراسم گرامیداشت شهید طلبه حسن مختارزاده در مدرسه علمیه ریحانة الرسول ارومیه

حوزہ/ محترمہ دادخواہ نے کہا: یہ ہمارے معاشرے کی خواتین ہی طے کرتی ہیں کہ بچوں کی پرورش کیسے کی جائے اور کس طرح معاشرے کو مستقبل کے ان معماروں کے حوالے کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید طالبعلم حسن مختار زادہ کے ایصال ثواب کا پروگرام شہر ارومیہ میں حوزہ ریحانۃ الرسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں شہید کی والدہ اور بہن کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

محترمہ فاطمہ دادخواہ نے اس پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے کہا: آج کے معاشرے میں حجاب کی حالت ایسی ہے کہ جس نے طالب علموں پر فرض کر دیا ہے کہ وہ معاشرے میں اپنی مضبوط اور موثر موجودگی کے ساتھ اس معاملے میں موثر اقدام کریں، اور اس کے لیے طالب علموں چاہئے کہ وہ درس کو سنجیدہ ہو کر پڑھیں، ساتھ ہی ساتھ معاشرے کے مسائل پر بھی نظر رکھیں۔

انہوں نے ایران کے حالیہ فسادات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: اگر طلاب اپنا فرض صحیح سے نبھاتے تو نوجوان آج ان فسادات میں مبتلا نہ ہوتے اور فسادات کی جانب نہ جاتے، سوشل میڈیا کے زہریلے ماحول کے ذریعہ دشمنوں نے نوجوانوں کو ورغلایا ہے ۔

شہید مختار زادہ کی والدہ نے اس شہید کے اچھے اخلاق کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا: شہید حسن مختار زادہ بہت اچھے اور خوش اخلاق تھے اور ساتھ ہی ساتھ وہ اپنے والدین کی حرمت کا بھی خیال رکھتے تھے، یہاں تک کہ اگر ان کے والد کے برعکس اگر کوئی نظریہ رکھتے تھے تو اس کا اظہار بھی نہیں کرتے تھے اور والد کی فرمانبرداری کرتے تھے۔

انہوں نے کہا: شہید مختار زادہ نے کبھی گھر میں ذرا بھی کسے کے دل میں کدورت نہیں رہنے دی اور گھر کے ماحول کو اچھے مزاح سے خوشگوار بنایا کرتے تھے، میں نے کئی بار کہا کہ آپ طب کے شعبے میں جائیں لیکن انہوں نے کہا میں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا سپاہی بننا چاہتا ہوں۔

ایک ماں کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اس حقیقت کے باوجود کہ میں ملازم ہوں اور ایک ہسپتال کی طبی عملہ کی رکن ہوں، میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ایک ماں کی حیثیت سے اپنے کردار کو کبھی نظرانداز نہ کروں اور میں نے کبھی بھی ملازمت کی وجہ سے اپنے بچوں کی پرورش میں اور گھریلو امور میں خلا پیدا نہیں ہونے دیا۔ جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: عورت کی آغوش سے مرد کو معراج ملتی ہے، لہذا معاشرے کی خواتین ہی طے کرتی ہیں کہ بچوں کی پرورش کیسے کی جائے، اور کیسےمعاشرے کے مستقبل کو ان معماروں کے حوالے کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .