حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر ’چالوس‘ میں مدرسہ علمیہ امام حسین علیہ السلام کی محقق محترمہ ہدیٰ انصاری نے ایک علمی اور تحقیقی اجلاس میں کہا: جہاد تبیین کا مقصد لوگوں میں روشن خیالی اور امید پیدا کرنا ہے، لہذا مستقبل کے لئے کوئی لائحہ عمل نہ بنانا بالکل ایسے ہے جیسےزندگی کو بغیر کسی ہدف اور منصوبہ بندی کے گزارا جائے، منصوبہ بندی اور دور اندیشی ایک کامیاب انسان کی صفات ہیں۔
انہوں نے معاشرے میں خواتین کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: خواتین معاشرے کے 50 فیصد افراد کا کردار ادا کرتی ہیں،یا شاید وہ مردوں سے زیادہ کردار ادا کرتی ہیں۔ عورت کے بہت سے کردار ہوتے ہیں اور انسانی معاشرے کو اپنی بقا کے لیے شفقت اور مہربانی کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں ایک ماں کا کردار مزید نمایاں ہو سکتا ہے، وہ یہ سب سے پہلے ایک بیوی اور ایک گھریلو خاتون کی حیثیت سے ظاہر ہوتی ہے، اور پھر ایک ماں کے روپ میں ظاہر ہوتی ہے۔
محترمہ ہدیٰ انصاری نےگھر میں مرد کے مقام کے بارے میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: مرد اپنے خاندان کا مالک ہوتا ہے اور دوسری طرف عورت اپنے گھر کی حاکم ہوتی ہے، گھر میں عورت نسوانیت کی پالیسیوں کے ساتھ مرد کو نظم و نسق اور حاکمیت کے اختیارات دیتی ہے اور مرد کی اسی کے سائے میں خود حکمرانی کرتی ہے اور بنیادی طور پر منصوبہ بندی اور دور اندیشی سے گھر کو کنٹرول کرتی ہے۔
مدرسہ علمیہ امام حسین علیہ السلام کی سرکردہ محقق نے اقتصادی مسائل میں خواتین کی دور اندیشی کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا: مستقبل کے بارے میں سوچنے والی عورت آمدنی کے مطابق گھر کے اخراجات کا خیال رکھتے ہوئے پیسے خرچ کرتی ہے۔ اور بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں وہ نہ صرف حال حاضر کے لیے بلکہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے بھی منصوبہ بندی کرتی ہے، تا کہ وہ زمانے کے لحاظ سے بچوں کو تعلیم دلا سکے۔