حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جس کا نام سونیا فرائ‘‘ یا ’’زہراء مہربان فر‘‘ ہے ،یہ جرمن خاتون اسلام قبول کرنے سے پہلے عیسائیت کی پیروکار تھی۔
جب وہ بڑی دلچسپی سے بائبل پڑھتی تھی تو اس کی ماں اس کے کان میں سرگوشی کرتی تھی کہ جو آیت پڑھ رہی ہو اس کا مطلب بھی آنا چاہئے،سونیا جو کہ ہائی اسکول کے دوران اپنی ایک کتاب کے ذریعہ جو کہ مختلف ادیان و مذاہب کے بارے میں لکھی گئی تھی اسلام سے آشنا ہوتی ہے اور اس کے بعد اس کا ذہن اسلام کے بارے میں متجسس ہوتا ہے اور وہ اسلام کو بہتر پہچاننے کے لئے اس پر تحقیق کرتی ہے ۔
کیونکہ اس کے استاد نے اسے کہا تھا کہ اسلام وہ واحد دین ہے جو خواتین کو ان کے حقوق دیتا ہے ، استاد کا یہ بیان اسے مسلمانوں کی مقدس کتاب یعنی قرآن کریم سے روشناس ہونے کی ترغیب دلاتا ہے ۔
یہ جرمن خاتون اس اجلاس کے دوران اپنے اسلام لانے اور حجاب کرنے کے حوالے سے کچھ اس طرح سے بیان کرتی ہیں:’’میں نے جب قرآن کا مطالعہ شروع کیا اور اسلام کے بارے میں تحقیق کرنا شروع کی تومیرے اردگرد کے لوگ خصوصاً میری ماں بہت پریشان ہوئی اور مجھ سے کہا کہ ہوشیار رہنا اسلام ایک خطرناک دین ہے اور میرا جواب یہ تھا کہ میں ابھی تو مطالعہ کر رہی ہوں۔ لیکن کئی سالوں کی تحقیق کے بعد دین اسلام کی سچائی کو جان گئی ہوں اور اس دین کو اپنے لئے انتخاب کیا ہے ‘‘۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسلام وہ واحد دین ہے جو عورت کووراثت، تعلیم کے حصول اور کام کرنے کا حق دیتا ہے ، مغرب میں اگرچہ بظاہر آزادی ہے لیکن جب ایک عورت حجاب کے ساتھ معاشرے میں داخل ہوتی ہے تو وہ اس کے لئے بہت ساری پابندیاں لگا دیتے ہیں، مثال کے طور پر ایک باحجاب خاتون آسانی سے یونیورسٹی کی کلاسوں میں شرکت نہیں کر سکتی۔
محترمہ سونیا فرائ نے ’’عورت، زندگی ، آزادی‘‘ کے مغربی نعرے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نعرے کا اصلی مقصد اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اسلام ایک سچا دین ہے اور جانتے ہیں کہ یہ انقلاب امام زمانہ(عج) کے ظہور سے متصل ہوگا،اس لئے وہ ایران سے ڈرتے ہی اور اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ پروگرام کے آخر میں حضرت فاطمہ زہراء(س) کے سوگ میں مرثیے اور نوحے بھی پڑھے گئے۔
آپ کا تبصرہ