۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
نرجس شکرزاده

حوزه/ حوزہ علمیہ خواہران کی محقق نے کہا: ہمیں حضرت زہراء (س) کے طرز زندگی کی خصوصیات کو مسلمان خواتین کیلئے نمونۂ عمل کے طور پر بیان کرنا چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزه ہائے علمیہ خواہران ایران کی محقق محترمہ نرجس شکرزاده نے حوزہ نیوز کے نامہ نگار کو انٹرویو میں ایام ولادت حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا: دشمن مغربی خواتین کو ہمارے معاشرے کی خواتین اور لڑکیوں کیلئے رول ماڈل بنا کر متعارف کرانے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ ہمارے پاس پوری تاریخ کی بہترین خواتین کا نمونہ حضرت زہراء مرضیہ (س) موجود ہیں۔ بدقسمتی سے ہم نے اس عظیم خاتون کی سیرت اور ان کے طرز زندگی کی خصوصیات کو عالم انسانیت تک پہنچانے میں کوتاہی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی پہلی اور سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ آپ اپنے بزرگوں کی طرح عبد تھیں اور خدا کی بندگی کا طریقہ اور رسم بہترین طریقے سے انجام دیتی تھیں اور حدیث کے مطابق: آپ سلام اللہ علیہا محراب عبادت میں اس قدر کھڑی رہتی تھیں کہ آپ کے قدم مبارک پھول جاتے تھے۔

محترمہ نرجس شکرزاده نے کہا: یقیناً حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی سے توحید، حق پرستی، استقامت وغیرہ کے دروس ملتے ہیں، اسی لئے اس عظیم خاتون کے سیاسی اور سماجی طرز زندگی مکتب اسلام اور مکتب شیعہ کا بہترین نمونہ سمجھا جاتا ہے اور آپ تمام انسانوں مرد ہو یا عورت سب کیلئے بہترین رول ماڈل اور اسوہ حسنہ ہیں۔

حوزه ہائے علمیہ خواہران ایران کی محقق نے کہا: سیرت اس طرز عمل کو کہا جاتا ہے جسے نمونۂ عمل قرار دیا جا سکے۔ مثال کے طور پر، آپ سلام اللہ علیہا کی عبادی زندگی میں ملتا ہے کہ جب آپ محراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو آپ کے نور سے اہل آسمان بھی استفادہ کرتے تھے نیز آپ کے ایمان کے بارے میں پیغمبر اسلام (ص) سے روایت ہے: خدا نے فاطمه زہراء (س) کے دل اور ان کے تمام اعضاء و جوارح کو ایمان سے بھر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: خانہ داری کی بحث میں، آپ سلام اللہ علیہا کے بارے میں مشہور تعبیریں ہیں کہ: آپ گھر کے کام کاج میں اتنی محنت کرتیں تھیں کہ چکی پھیرنے سے ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے تھے۔ پڑوسیوں کے حقوق کے حوالے سے آپ کے بارے میں، امام حسن مجتبی علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے: ہماری ماں نماز شب اور دیگر عبادات میں ہمیشہ پڑوسیوں کیلئے دعا کرتی تھیں اور جب میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: الجار ثم دار۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .