حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بنت الہدی ہائر ایجوکیشن کمپلیکس کی سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی کاویانی نے بنت الہدی ہائر ایجوکیشن کمپلیکس کی بعض طالبات کی گریجویشن تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ سب کو اپنی زندگی کے مختلف مراحل کے لیے اہداف کا تعین کرنا چاہیے اور انہیں حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حتی ہمیں اپنی موت کا بھی ایک ہدف و مقصد معین کرنا چاہیے اور اس کے وقت سے پہلے ہمیں اپنی زندگی کے اصل مقاصد تک پہنچنا چاہیے۔ اس صورت میں ہماری زندگی "حیاتِ طیبہ" کا مصداق بن جائے گی۔
انہوں نے بنت الہدی ہائر ایجوکیشن کمپلیکس کی طالبات کی علمی کاوشوں اور زحمات کو سراہتے ہوئے کہا: بعض اوقات ہم خود بھی یہ سوچ کر حیران ہوتے ہیں کہ ایک طالب علم جو اس کمپلیکس میں حاضری کے پہلے دن حتی فارسی تک نہیں بول سکتا تھا، لیکن آج وہ پوری دنیا میں علوم و معارف اہل بیت علیہم السلام کا پرچار کر رہا ہے۔
حجۃ الاسلام کاویانی نے مزید کہا: آج آپ میں سے ہر ایک اپنے اردگرد معاشرے کے افراد کی تربیت کے سلسلہ میں اتنا ہی ذمہ دار ہے جتنا وہ اپنے آپ کے لیے ہے۔
بنت الہدی ہائر ایجوکیشن کمپلیکس کی سربراہ نے فعال ثقافتی کام کو صرف صبر اور استقامت کے ساتھ نتیجہ خیز گردانتے ہوئے کہا: ایک عالم دین کو اپنے مخاطبین سے انس ہونا چاہیے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ضدی اور ہٹ دھرم مخاطبین پر زیادہ توجہ دیا کرتے تھے اور ان کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے بے چین رہتے تھے۔ یہی دلچسپی اور بے چینی آپ میں بھی موجود ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: روایات کے مطابق "ایک انسان کی ہدایت ہر اس چیز سے زیادہ قیمتی ہے جس پر سورج چمکتا ہے" اور یہ آپ کا فریضہ ہے کہ جس پر آپ کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی کاویانی نے اسلام میں خواتین کے بلند مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلام میں خاندان جو کہ ایک چھوٹا لیکن اپنے آپ میں ایک جامع معاشرہ ہے، اس کی ہدایت اور رہنمائی کا کام ماؤں کے سپرد کیا گیا ہے، جن میں پیار، محبت اور عطوفت موجود ہے۔ یہ فریضہ اتنا قیمتی ہے کہ جنت کو ماؤں کے قدموں تلے قرار دیا گیا ہے۔
بنت الہدی ہائر ایجوکیشن کمپلیکس کی سربراہ نے مغرب کی طرف سے خواتین کو ایک معکوس مقام فراہم کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: تمام ثقافتوں اور ممالک کے اصلی ادب و ثقافت میں خواتین کو ہمیشہ بہت بلند مقام حاصل رہا ہے۔ جس طرح کسی قیمتی سخن اور کلام کو ہر کس و ناکس سے نہ کہنے کو ’’سرّ‘‘ کہا جاتا ہے اسی طرح خواتین بھی “اسرار” شمار ہوتی ہیں لہذا انہیں اپنی قدر و منزلت کو اچھی طرح جاننا چاہیے۔