۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
محمد باقر هاشمی شاهرودی

حوزه/ استادِ حوزه علمیه قم نے کہا: حوزہ علمیہ کو تمام میدانوں میں اہل بیت (ع) کی سیرت اور طرز عمل بیان کرنا چاہیئے، کیونکہ معاشرتی تمام مسائل اور مشکلات کا حل سیرتِ معصومین (ع) میں موجود ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استادِ حوزہ علمیہ قم حجت الاسلام والمسلمین سید محمد باقر هاشمی شاهرودی نے پردیسان میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آج ہمارے معاشرے کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری زندگیوں میں اہل بیت (ع) کی سیرت دکھائی نہیں دیتی، اہل بیت (ع) کی سیرت انسان کی اسی طرح تربیت کرتی ہے جس طرح سلمان، ابوذر اور دیگر اصحاب اہل بیت علیہم السلام کی تربیت ہوئی، لہٰذا ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ان لوگوں میں انقلاب کیسے آیا اور وہ تربیت یافتہ اور اعلیٰ درجات پر کیسے فائز ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا: اہل بیت(ع) کی سیرت میں انفرادی اور معاشرتی دونوں امور میں معصومین علیہم السلام کی گفتار و رفتار شامل ہے، جو کہ خاص خصوصیت اور تربیت کا حامل مسئلہ ہے۔ خواتین حضرت زہراء (س) کو نمونۂ عمل قرار دیتے ہوئے اس بات پر توجہ دیں کہ وہ اپنے باپ، شوہر اور اولاد کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتی ہیں، یہ شیعہ خواتین کی زندگی کا بنیادی مرکز ہونا چاہیئے۔

استاد حوزه علمیه قم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں صرف اہل بیت علیہم السلام کو تاریخ کی حد تک جانے بغیر تمام میدانوں میں ان کی سیرت اور طرز عمل کو بیان کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ معاشرتی تمام مسائل اور مشکلات کا حل سیرتِ معصومین (ع) میں موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا: آج اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی محبوبہ قرار پانا چاہتی ہے تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟ حوزہ کو ان معیارات اور احکامات کی وضاحت کرنی چاہیئے اور یہ وہی جہاد تبیین ہے جس پر رہبر انقلابِ اسلامی تاکید کرتے ہیں۔ ہمیں خود نمائی کے بجائے اسلام اور اسلام کی علمی و رفتاری سیرت کی تبیین کرنی چاہیئے اور لوگوں کو اسلامی طرز عمل کی طرف دعوت دینی چاہیئے کیونکہ اسلامی طرز عمل میں ہی لوگوں کے مسائل کا حل موجود ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین هاشمی شاهرودی نے کہا: بصیرت حاصل کرنے کا اصل مفہوم یہی ہے۔ بصیرت یعنی اسلام کی روح کو جاننا اور اسے آج کی زندگی میں لاگو کرنا ہے اور یہ اہم چیز اہل بیت (ع) کی سیرت پر عمل پیرا ہونے اور اسے روز مرہ کی زندگی میں لاگو کرنے کے سوا ممکن نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .