۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/  اجتماع بزرگ مردم قم در حمایت از مرجعیت و مقام منیع ولایت و پاسخ به اهانت نشریه هتاک فرانسوی در حرم حضرت معصومه(س)

حوزہ/ حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے طلاب اور علمائے کرام کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: دنیا جان لےکے کہ اگر دین، اسلام اور شیعیت کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم سب میدان جنگ میں لڑیں گے اور اسلام کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانسوی مجلے ’’شارلی ہبڈو‘‘ کے گستاخانہ اقدام کے خلاف قم المقدسہ میں حرم حضرت معصومہ (س) میں علمائے کرام کا زبردست اجتماع منعقد ہوا جس میں 100 سے ممالک کے طلاب اور علمائے کرام نے شرکت کی اور اس گستاخانہ اقدام کی مذمت کی۔

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے آج شہر مقدس قم میں ولایت اور مرجعیت کی حمایت اور فرانسوی مجلہ ’’شارلی ہبڈو‘‘ کے گستاخانہ اقدام کے خلاف علماء، اساتذہ، طلباء اور انقلابی عوام کے پرجوش اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم خون کے آخری قطرے تک اس راہ پر قائم ہیں اور آخری سانس تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مجلس خبرگان رہبری کے کونسل بورڈ کے رکن نے بیان کیا کہ اس اجلاس کے ذریعہ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں ہمارے رہنما، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای ہیں، پچھلی چار دہائیوں سے قم المقدسہ کے لوگ مراجع کرام کی حمایت میں پیش پیش رہے ہیں، اور آئندہ بھی رہیں گے۔

آیت اللہ خاتمی نے مزید کہا: مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ایک چھوٹے اخبار کی نے توہین کہ ہے، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ تمام استکباری اور انقلاب اسلامی کے دشمن اپنی تمام طاقتوں اور ہتھیاروں کے ساتھ ایران کے خلاف کھڑے ہیں۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مشترکہ جنگ کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ سیاسی اور اقتصادی جنگ کوئی نئی جنگ نہیں ہے، اسلام کے آغاز سے ہی اسلام کے خلاف یہ مشترکہ جنگ ہوتی رہی ہے اور اس کا آغاز پیغمبر اکرم (ص) کے دور سے ہی اس کا آغاز ہو چکا ہے۔

مجلس خبرگان رہبری کے کونسل بورڈ کے رکن نے مزید کہا: قرآن میں ذکر ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جھوٹا، جادوگر اور دیوانہ کہا اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم شعب ابو طلاب تشریف لے گئے اور ایک اقتصادی جنگ اور عمومی بائیکاٹ کا آغاز ہوا، حتی کی پیغمبر اکرم (ص) کے قتل کا منصوبہ بھی بنایا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .