۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ دیدار اعضای شورای سیاستگذاری ستاد راهیانور نور حوزه با آیت الله اعرافی

حوزہ / حوزہ علمیہ ایران اور دنیا بھر کے دینی مدارس اس انسانیت دشمن، دین دشمن، نفرت پھیلانے والی، پرتشدد اور تعصّب پر مبنی حرکت کو امت اسلامیہ، شیعہ مراجع کرام، ملت ایران اور دینِ اسلام پر حملہ قرار دیتے ہیں اور اس شوم اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اپنے ایک بیانیہ میں رہبر معظم انقلاب کی توہین پر مبنی فرانسیسی میگزین کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام اسلامی حکومتوں، آزاد اور مستقل حکومتوں، عدلیہ، حکومتی اجرائی امور، وزارت امور خارجہ اور جمہوریہ اسلامی ایران کے دیگر اداروں سے تقاضا کیا ہے کہ وہ فرانسیسی جریدے کے اس گھناؤنے فعل کی سخت مذمت کریں اور اس طرح کے جرائم کے اعادہ کو روکنے کے لیے اپنے تمام اختیارات استعمال کریں۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست کے بیانیہ کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِیمِ

"وَ لاَ تَحْسَبَنَ‌ اللَّهَ‌ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ‌ الظَّالِمُونَ‌ إِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ‌ لِیَوْمٍ‌ تَشْخَصُ‌ فِیهِ‌ الْأَبْصَارُ"۔ یعنی " جو کچھ (یہ) ظالم لوگ کر رہے ہیں تم اللہ کو اس سے غافل نہ سمجھو۔ وہ تو انہیں اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس دن (شدتِ خوف و حیرت سے) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی"۔(ابراہیم/42)

ایک گستاخ میگزین جس نے کروڑوں افراد کے پاک و خالص ترین عقائد اور نشریاتی ہنر کی توہین کی ہے، نے ایک بار پھر انسانی اور الہٰی اقدار کے خلاف شیطانی حملہ کرتے ہوئے خدائے بزرگ و برتر کے اسم مبارک اور شیعہ مرجعیت اور رہبر معظمِ انقلاب اسلامی دام ظلہ کی باعظمت شخصیت کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ بلاشبہ یہ شیطانی منصوبہ اور دین مخالف اشاعت توحیدی اور اسلامی تشخص کی بنیادوں پر حملہ کرنے کا ایک مذموم منصوبہ ہے لہذا تمام آزاد اور خودمختار اسلامی حکومتوں کو اس میگزین کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے۔

حوزہ علمیہ ایران اور دنیا بھر کے دینی مدارس اس انسانیت دشمن، دین دشمن، نفرت پھیلانے والی، پرتشدد اور تعصّب پر مبنی حرکت کو امت اسلامیہ، شیعہ مراجع کرام، ملت ایران اور دینِ اسلام پر حملہ قرار دیتے ہیں اور اس شوم اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے درج ذیل نکات کا اعلان کرتے ہیں:

1۔ انقلابِ اسلامی اور رہبرِ معظمِ انقلاب کے درخشاں چہرے کا تمسخر، بے حرمتی اور توہین استعماری طاقتوں کی واضح اور آشکار نفرت کی علامت ہے اور کئی سالوں سے ان کے جرائم، سازشوں اور فتنہ پروری میں ان کی ذلت آمیز ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔

مستکبرینِ عالَم کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ طعن و تشنیع اور شوم حرکتیں ان کے لیے سوائے ذلت، بدنصیبی اور بے آبروی کے کوئی اور نتیجہ نہیں لائے گی۔ اللہ کی مرضی اور ارادہ اسلامِ ناب کی نورانیت اور سچائی کی تکمیل پر مبنی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے اس ارداہ و مشیّت کو تمام زمینی اور آسمانی لشکروں کے ساتھ ضرور پورا کرے گا۔ یریدون لیطفئووا نورالله بافواههم والله متمّ نوره و لو کره الکافرون؛ هوالذی ارسل رسوله بالهدی و دین الحق لیظهره علی الدین کله ولو کره المشرکون (صف ۸ و ۹)

2. جائز اور مشروع آزادیوں کی توثیق کرتے ہوئے، بین الاقوامی کمیونٹی سے امید کی جاتی ہے کہ وہ مذاہبِ الہی اور دینی مقدسات کی بے حرمتی اور توہین کا باعث اور نفرت اور کینہ پھیلانے جیسی مذموم سرگرمیوں کی سخت مذمت کریں۔ اسی طرح مذہبی اداروں اور مذہبی رہنماؤں کو اس گستاخی اور ثقافتی دہشت گردی کے خلاف واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔

3۔ حالیہ برسوں میں بعض ممالک بالخصوص فرانس میں بعض بے ہودہ اشاعتوں کی سلسلہ وار تحریکیں اسلام اور امت اسلامیہ کے خلاف کھلی جنگ اور بنیادی طور پر ان ممالک میں نظامی تشدد اور انسانیت سے امتیازی سلوک کو ظاہر کرتی ہیں۔ ایک ایسی تحریک جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن پاک کی توہین سے شروع ہوئی اور اب انتہائی وقاحت اور ڈھٹائی کے ساتھ مقامِ مرجعیت کی توہین اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور حجاب پر پابندی لگانے جیسے گھناؤنے اقدامات تک جا پہنچی ہے۔ مغربی اور یورپی حکومتوں کی جانب سے اسلامی دنیا کی رائے عامہ کو اس کا جواب دینا چاہیے اور اس کی روک تھام کرنی چاہئے۔ فرانس کی حکومت کو بھی اسلامی اقدار کی خلاف اپنے مسلسل خلاف ورزیوں اور ناقابل قبول رویوں سے باز آنا چاہیے وگرنہ اسے مسلم اقوام کے فیصلہ کن ردعمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

4. مقامِ مرجعیت اور تاریخ اور دانش و معرفت سے سرشار علمائے کرام نے ہمیشہ دنیا بھر کے مظلوموں اور آزاد لوگوں کی نجات اور استعماری شکنجے میں گھرے ملکوں کی آزادی کے لئے آواز بلند کی ہے لہذا یہ فطری چیز ہے کہ ان استحصال کرنے والوں اور استعماریت اور سابقہ جارحیت کی تاریخ رکھنے والے ممالک کے دلوں میں ان کے لئے رنجش موجود رہے لیکن کم از کم آزادی کا لحاظ اور کچھ شرم و حیا تو ہونی چاہئے۔ بلا شبہ دینی اداروں اور ایک عظیم شخصیت کی حالیہ بے حرمتی اور توہین جس کی دنیا بھر میں کروڑوں لوگ پیروی کرتے ہیں اور ان سے عقیدت و محبت اور احترام کرتے ہیں، اس کے منافی ہے۔

5۔ یہ بے شرمی اور گستاخی، جس نے ان استحصالی حکومتوں کے غاصبانہ، بے احترامانہ اور مذموم چہرے سے پردہ ہٹا دیا ہے، نہ صرف ملت اسلامیہ، محورِ مقاومت، ایرانی غیور قوم اور دنیا کی آزاد عوام کو ظلم و ستم سے مقابلہ کرنے سے روک نہیں سکتی بلکہ ان کے انقلابی عزم میں مزید مضبوطی کی بھی باعث بنتی ہے۔

6۔ بلاشبہ پوری دنیا میں مسلم عوام اور نوجوانوں نے اپنی جرأٔت اور ہوشیاری کے ساتھ تمام تر قانونی صلاحیتوں، قومی اور عوامی طاقتوں اور سماجی فنڈز کو اس بے شرمی کے مجرموں اور توہین کے مرتکبین کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا دینے کے لیے استعمال کیا ہے اور وہ اپنے پاکیزہ جذبات اور دشمنانِ اسلام سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے دشمنانِ اسلام کی اس یلغار کی شدید مذمت کریں گے اور اپنے جائز مطالبات کے حصول کے لئے نعرہ بلند کرتے رہیں گے۔

7۔ آخر میں تمام اسلامی حکومتوں، آزاد اور مستقل حکومتوں، عدلیہ، حکومتی اجرائی امور، وزارت امور خارجہ اور جمہوریہ اسلامی ایران کے دیگر اداروں سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ وہ فرانسیسی جریدے کے اس گھناؤنے فعل کی سخت مذمت کریں اور اس طرح کے جرائم کے اعادہ کو روکنے کے لیے اپنے تمام اختیارات استعمال کریں اور اس کیس کی پیروی کرتے ہوئے اس کے نتائج سے عظیم مسلمان قوم اور دنیا بھر کے تمام آزاد لوگوں کو آگاہ کریں۔ وَسَیَعلَمُ الَّذینَ ظَلَموا أَیَّ مُنقَلَبٍ یَنقَلِبونَ؛ اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس جگہ لوٹ کر جا رہے ہیں؟ (شعراء: 227)۔

علی رضا اعرافی

سرپرست حوزہ علمیہ قم المقدسہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .