حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ناصران امام فاؤنڈیشن کی جانب سے شہید مظفر علی کرمانی اور ان کے ساتھی شہید نظیر عباس کی بیسویں برسی کی مناسبت سے بھوجانی ہال سولجر بازار کراچی میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ امام زمانہ (عج) کا کاررواں جاری و ساری ہے، جب کبھی اس قافلہ کو خون کی ضرورت ہوتی ہے شہداء اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے اس قافلہ کو مضبوط بنانے کا کام کرتے ہیں، شہداء کی یاد منانا ہماری بیداری کا ثبوت ہے، شہداء کی یاد شعور اور بصیرت میں اضافہ کاباعث بنتی ہے، شہید مظفر کرمانی نے شعور اور آگاہی کے ساتھ شہادت کا سفر مکمل کیا، شہید مظفر کرمانی کبھی تھکتے تھے اور نہ ہی کبھی مایوس ہوتے تھے، جب دنیا خستہ ہوگئی اور لوگ حالات سے مایوس ہوجاتے تھے اس وقت شہید کرمانی ہمیشہ پر امید اور پر عزم دکھائی دیتے تھے، شہید مظفر کبھی کام نہ کرنے کے بہانے اور عذر پیش نہیں کرتے تھے، کام نہ کرنے، سستی، کاہلی اور بزدلی کی بہت سی دلیلیں موجود ہیں مگر انہوں نے کبھی اس طرح کی دلیلیں پیش نہیں کی اور ہمیشہ میدان عمل میں حاضر رہے، وہ لوگوں کو میدان عمل میں آنے اور قیام کی دعوت دیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو شخص خود قربان ہونا چاہتا ہو اور اپنی ذمہ داری کو پہچانتا ہے تو وہ میدان میں کھڑا نظر آئے گا، شہید کرمانی ہمیشہ اپنے حصہ کا کام مکمل کیا کرتے تھے، اپنی استطاعت، استعداد، صلاحیت اور توانائی کا بھرپور استعمال کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید مظفر کرمانی کا انداز انقلابی انداز تھا، ان کی عادات، مزاج، سوچ اور روش انقلابی تھی، شہید مظفر کرمانی ابتکار عمل (جدت) کے ساتھ کاموں کو کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کامیاب ترین پروگرامات انجام دیئے، جو نوجوانوں کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید مظفر کرمانی ملت کے حقوق کے لئے ہمیشہ کردار ادا کرتے تھے، شہید مظفر کرمانی جیسے لوگ جو ہمیشہ میدان میں رہتے تھے، ان کی آرزو تھی کہ وہ شہید ہوجائیں، شہادت مجاہدوں کی آرزو ہے، جان، مال اور عزت سمیت ہر چیز کی قربانی کے لئے آمادہ ہونا تشیع کا مکتب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ شہید مظفر کرمانی کی طرح اپنی قومی، اجتماعی اور سیاسی ذمہ داری کو ادا کرے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ آج ملت کو اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، لوگوں کو چاہیئے کہ وہ منفی تبصروں سے بچیں، دوسروں کو قبول کرنے کا جذبہ پیدا کریں، جو لوگ میدان میں کھڑے ہوئے ہیں ان کی ٹانگیں کھینچنے کی روش ترک کرنی چاہیئے، کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ملت میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دینا ہوگا، کسی کے دامن کو داغ دار کریں گے تو آپ کا دامن داغ دار ہوگا، یہ کاررواں رکنے والا نہیں ہے، یہ شہداء کا کاررواں ہے، آپ پیچھے رہ جائیں گے مگر یہ کاررواں آگے بڑھ جائے گا، آپ میدان میں نہیں آسکتے تو سائیڈ پر ہوجائیں، مقابلہ پر نہ آئیں۔ برسی کے اجتماع سے مولانا محمد رضا داؤدانی، علامہ نثار قلندری اور مولانا جواد محمدی نے بھی خطاب کیا جبکہ احمد ناصری اور علی دیپ رضوی نے ترانہ شہادت پیش کئے۔