حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی دوپہر کو شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔
انھوں نے اس موقع پر استقامت کے محاذ میں نئي روح پھونکنے کو شہید الحاج قاسم سلیمانی کا بڑا نمایاں اور بنیادی کارنامہ بتایا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ شہید سلیمانی نے استقامت کی مادی، معنوی اور روحانی تقویت کر کے اس لافانی اور مسلسل رشد و نمو پانے والے محاذ میں بدلا اور اسے صیہونی حکومت، امریکا اور دیگر سامراجی قوتوں کے مقابلے میں محفوظ رکھا، وسائل سے لیس کیا اور اس کا احیاء کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی کی مجاہدت کے بارے میں ایک بے نظیر ہستی سید حسن نصر اللہ کی گواہی، استقامتی محاذ کے احیاء میں جنرل سلمانی کے کردار کو سمجھنے کے لئے بڑا اہم باب ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صیہونیوں سے ٹکراؤ میں فلسطینیوں کی پیشرفت اور عراق، شام اور یمن میں استقامتی محاذ کے کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی نے مقدس دفاع کے برسوں کے تجربے اور اپنے ساتھیوں کے مشوروں سے فائدہ اٹھا کر، استقامتی محاذ کو خود ان ہی ملکوں کے داخلی وسائل کے سہارے طاقتور بنایا۔
رہبر انقلاب کے مطابق داعش کے بڑے فتنے کا سر کچلنا اور اس کی زیادہ تر جڑیں کاٹ دینا جنرل سلیمانی کے اہم ترین کارناموں میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بھی شہید سلیمانی کی کارکردگي شاندار رہی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاآنی کی تحسین آمیز سرگرمیوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ بحمد اللہ بہت سی چیزوں میں شہید سلیمانی کا خلا، پر ہو گيا ہے۔انھوں نے کہا کہ پورا استقامتی محاذ، خود کو اسلامی جمہوریہ کا اسٹریٹیجک گہرائی اور اسلام کا بازو سمجھتا ہے اور اس سمت میں یہ قدم اسی طرح آگے بڑھتے رہیں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں، جنرل قاسم سلیمانی کو عمومی سطح پر خراج عقیدت پیش کیے جانے اور ان کی یاد میں منعقد ہونے والے مختلف پروگراموں میں عوام کی والہانہ شرکت کو، شہید سلیمانی کے اخلاص کا نتیجہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی لوگوں کی شرکت، بڑے پیمانے پر نظر آتی ہے اور خداوند عالم کے فضل و کرم سے عوام کی بامعنی موجودگي اور ان کی جانب سے شہید سلیمانی کی قدردانی میں کسی طرح کی کوئي کمی نہیں ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے شجاعت، ایمان، ذمہ داری کے احساس، جوکھم اٹھانے، ذہانت، عقلمندی، رکے ہوئے کاموں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش رہنے اور بغیر کسی شک اور بغیر رکے ہوئے آگے بڑھنے جیسی شہید الحاج قاسم سلیمانی کی بعض صفات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ شہید کا اخلاص ان تمام خصوصیات سے بڑھ کر تھا اور وہی اس بات کا سبب بنا کہ خداوند عالم نے انھیں دنیا میں اس طرح احترام، تمجید اور عقیدت کا مرکز بنایا جبکہ ان کا اخروی صلہ ایسا ہے جو انسانی عقل میں نہیں سما سکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صداقت کو شہید قاسم سلیمانی کی ایک اہم صفت بتایا اور کہا کہ اگرچہ وہ پیچیدہ سیاسی معاملات میں بھی دخیل تھے اور اس میدان میں بھی اچھی سرگرمیاں انجام دیتے تھے لیکن وہ فریب سے عاری اور سچے انسان تھے۔ ہم سب کو اپنے اندر ان کی خصوصیات پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انھوں نے جنرل سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی خصوصیات کو بیان کرنے کے سلسلے میں ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بات اور عمل نہیں کرنا چاہیے کہ جنرل سلیمانی کی خصوصیات ماورائي اور ناقابل حصول سمجھی جائيں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تمام شہیدوں کی یاد، جن میں سب سے نمایاں جنرل قاسم سلیمانی ہیں، زندہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مختلف طرح کے آرٹس سے استفادہ کر کے شہید اور ان کی انفرادی اور کام سے متعلق خصوصیات کو اس طرح سے زندہ رکھنا چاہیے اور بیان کرنا چاہیے کہ انھیں خراج عقیدت پیش کرنے میں عوامی موجودگي دائمی اور لگاتار ہو۔
اس ملاقات کی ابتداء میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ، جنرل حسین سلامی نے تین جنوری 2020 شہید سلیمانی کی شہادت کے دن کو، ان کی معنوی و روحانی حیات سے بیعت کی تجدید کا دن قرار دیا اور ان کی شخصیت کی کچھ نمایاں خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: شہید سلیمانی کا لافانی ورثہ اور پرافتخار پرچم، یعنی استقامت کا پرچم، تمام محاذوں پر پیشرفت کر رہا ہے۔
اس ملاقات میں شہید قاسم سلیمانی کی بیٹی محترمہ زینب سلیمانی نے شہید سلیمانی فاؤنڈیشن کی ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کی ایک رپورٹ پیش کی۔