۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
قاسم سلیمانی تعزیتی اجلاس ممبئی

حوزہ/ 30 دسمبر سے یکم جنوری 2023 کے درمیان حسینی ہاؤس، تربھے، مسجد ایرانیان (مغل مسجد)،ممبئی، شیعہ قبرستان، میرا روڈ اور زیب پیلس، یاری روڈ میں تعزیتی پروگرام منعقد کئے گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جب پوری دنیا میں نئے سال کے آمد کی صدائیں گونج رہی تھیں اس وقت ایران، عراق‌ اور شام میں لاکھوں ایسے تھےجو خاموشی سے ایک ایسے شخص کی موت پر ماتم کر رہے تھے جس نے انہیں داعش کے خوف کے بغیر ایک نئی زندگی دی تھی۔
جنرل کا شکریہ ادا کرنے والی وہ 39 ہندوستانی نرسیں بھی ہوں گی جنہیں سفاک اور خوفناک داعش کے ہاتھوں یرغمال بنایا گیا تھا۔
دنیا کو نہ صرف الحاج قاسم سلیمانی کی موت پر سوگ منانے کی ضرورت ہے، بلکہ ان کی زندگی کا جشن بھی منانا چاہئے۔
جنرل سلیمانی کی غیر متزلزل کوششوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ داعش کا روئے زمین سے صفایا ہو جائے۔ جعلی 'اسلامک اسٹیٹ' کو قائم کرنے کے شیطانی منصوبوں کو جنرل سلیمانی کی مزاحمت اور حکمت عملی نے کبھی پایہ تکمیل تک پہنچنے نہ دیا اور خطے کو ان کے ناپاک وجود سے نجات دلانے میں مدد کی۔
مغربی ایشیائی خطے پر ماہر ایک ہندوستانی کے مطابق، جس نے ایک سرکردہ ہندوستانی اخبار کو بتایا، "ہو سکتا ہے ہندوستانی حکام نے ان (جنرل سلیمانی) کے ساتھ وقتاً فوقتاً رابطے کیے ہوں تاکہ وسیع تر مغربی ایشیاء کے علاقوں میں سرحد پار دہشت گرد گروہوں کے مسئلے پر بات چیت کی جا سکے۔ سلیمانی، عراق اور شام میں آئی ایس آئی ایس کے خلاف مسلح مزاحمت کا نمایاں چہرہ تھے اور آئی ایس آئی ایس کو شکست دینے میں انہوں نے بڑا کردار ادا کیا۔
جنرل سلیمانی نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں پر قابو پانے میں پاکستان کی ناکامی پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
جنرل سلیمانی کی بہادری بے مثال اور بے مقابلہ ہے۔ اب بھی کچھ سوالات ہیں جن کا جواب دنیا کو درکار ہے۔
ان کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا؟
اور کون چاہتا تھا کہ وہ چلا جائے؟
یہ صرف داعش ہی ہے جو انہیں جاتا ہوا دیکھنا چاہتی تھی۔ تاہم، داعش کو اس قدر بے دردی سے نقصان پہنچایا گیا تھا کہ وہ ابھی تک خود کو دوبارہ منظم نہیں کر پائے ہیں۔
جنرل سلیمانی نے عراق کے فوجی سربراہ ابو مہدی مُہندِّس کے ساتھ مل کر خطے میں امن کی بحالی کو یقینی بنایا۔
30 دسمبر سے یکم جنوری 2023 کے درمیان حسینی ہاؤس، تربھے، مسجد ایرانیان (مغل مسجد)،ممبئی، شیعہ قبرستان، میرا روڈ اور زیب پیلس، یاری روڈ میں تعزیتی پروگرام منعقد کئے گئے، اس موقع پر مولانا سید قاضی عسکری صاحب نے جنرل قاسم سلیمانی، ابومہدی مُہندس اور دیگر شہداء کی شہادت کی یاد میں تقاریر کی جنہوں نے نہ صرف انسانی جانوں کی حفاظت کی بلکہ دمشق میں پیغمبر اسلام (ص) کی نواسی بی بی زینب (س) کے مزار پر داعش کے حملوں کو روکنے کے لئے اپنی جانیں بھی قربان کیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .