۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ شہداء کی زندگیاں اخلاص کا عملی نمونہ ہیں اور شہداء نے ہمیں اخلاص کا درس دیا۔ آج ہمارے سماج میں جتنے اختلافات ہیں اسمیں اخلاص کا فقدان ہے اور کہیں نہ کہیں نفس ضرور شامل ہے، انسان کی انا اور خواہشیں ہی اختلافات کی اصل وجہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ چوک میں یکم جنوری 2023 کو بعد نماز مغربین شہید آیۃ اللہ شیخ باقر النمر، شہید سعید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس رحمۃ اللہ علیہم کی یاد میں مجلس عزا منعقد ہوئی۔ جسے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے خطاب فرمایا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 154 "اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کا حتمی فیصلہ ہے کہ شہدائے راہ خدا زندہ ہیں اگرچہ عام انسان میں یہ شعور نہیں کہ انکی زندگی کو سمجھ سکے لہذا ان کو مردہ کہنے سے روکا ہے بلکہ ایسے خیال و گمان پر بھی قرآن نے پابندی لگائی ہے۔ ارشاد ہو رہا ہے "اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پا رہے ہیں" (سورہ آل عمران، آیت 169)

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: شہید باقر النمر رضوان اللہ علیہ کی زندگی انتہائی سادہ تھی۔ آپ جنت البقیع کی ویرانی اور انہدام کے خلاف احتجاج اور تعمیر جدید کا مطالبہ کر رہے تھے وہ بھی سعودی عرب میں۔ آپ نے مذہب کا دفاع کیا، لوگوں کو تعلیمات اہلبیت علیہم السلام سے آگاہ کیا اور اس راہ میں گولی کا نشانہ بنے، زخمی ہوئے، بغیر علاج کے کئی برس قید رہے اور آخر شہید کر دئیے گئے۔ جس طرح شہید اول اور شہید ثانی رحمۃ اللہ علیہما کا مزار نہیں اسی طرح شہید باقر النمر رحمۃ اللہ علیہ کی بھی قبر کا پتہ نہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: شہید سعید جنرل قاسم سلیمانی کے اخلاص کا یہ عالم تھا کہ خود فرماتے تھے جو شہادت کا خواہاں ہے اسے شہیدوں والی زندگی بسر کرنی چاہئیے، آپ نے کبھی بھی اپنے عہدے، منصب کو اپنے یا اپنے متعلقین کے مفاد میں استعمال نہیں کیا۔ جب جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی نے یونیورسٹی میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں گفتگو کی تو فرمایا کہ ہرگز وہاں یہ نہ بتانا کہ تم قاسم سلیمانی کی بیٹی ہو۔ کیوں کہ آپ نہیں چاہتے تھے کہ اپنے عہدے کو اولاد کے فائدے میں استعمال کریں۔ شہداء کی زندگیاں اخلاص سے پر ہیں، وہ خدا کے لئے جئیے اور اسی کی راہ میں اپنی جانیں دے دیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: شہداء کی زندگیاں اخلاص کا عملی نمونہ ہیں اور شہداء نے ہمیں اخلاص کا درس دیا۔ آج ہمارے سماج میں جتنے اختلافات ہیں اسمیں اخلاص کا فقدان ہے اور کہیں نہ کہیں نفس ضرور شامل ہے، انسان کی انا اور خواہشیں ہی اختلافات کی اصل وجہ ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .