حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ شہید علامہ سید حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی یاد میں مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں بعد نماز مغربین مجلس عزا منعقد ہوئی۔ جس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے سورہ نساء آیت 95 کے آخری فقرہ "اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر اجر عظیم کے ساتھ فضیلت دی ہے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا: حدیث نبوی کی روشنی میں جہاد دو طرح کا ہے ایک جہاد اکبر ہے یعنی اپنے نفس پر غلبہ، دوسرے جہاد اصغر ہے جو میدان جہاد میں دشمن سے نبرد آزما ہو کر انجام دیا جاتا ہے۔ جہاد اصغر میں انسان اسی وقت مجاہد بن سکتا ہے جب اس نے جہاد اکبر کے معرکہ کو سر کر لیا ہو۔ انسان اسی وقت اپنی جان راہ خدا میں قربان کر سکتا ہے جب اس نے اپنی خواہشات کو پہلے قربان کر دیا ہو۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے شہید علامہ سید حسن نصر اللہ کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا کہ نامہ نگار کی حیثیت سے آئے استعمار کے ایجنٹ نے پیشکش کی کہ ہم آپ کا نام دہشت گردوں کی لسٹ سے ہٹا دیں گے، کئی ملین ڈالر دیں گے اور دیگر سہولیات بھی فراہم کریں گے لیکن آپ اپنے مشن کو چھوڑ دیں۔ شہید علامہ سید حسن نصر اللہ نے بلا فاصلہ اس کی پیشکش کو رد کر دیا۔ ظاہر ہے جس کی نظر میں خدا اور خدا کی خوشنودی ہوتی ہے اور جو خدا کا بندہ صالح ہوتا ہے اس کی نظر میں دنیا اور دنیا کی سہولیات ہیچ ہوتی ہیں۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کی حدیث "خدایا! میں تیری جنت کی لالچ یا تیرے جہنم کے خوف سے عبادت نہیں کرتا بلکہ تجھے لائق عبادت سمجھ کر عبادت کرتا ہوں۔" کو ذکر کرتے ہوئے بیان کیا: وہی عبادت زیادہ با فضیلت ہے جو لالچ اور خوف سے پاک ہو۔ اسی طرح انسانی زندگی میں وہی انسان دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا جسے نہ دنیا کی لالچ ہوگی اور نہ دنیا کے چلے جانے اور سختیوں کا خوف ہوگا۔ شہید علامہ سید حسن نصر اللہ کی ذات بلکہ ان کی پوری زندگی دنیوی لالچ اور خوف سے پاک تھی کہ جوان بیٹے کی شہادت کے بعد بھی آپ کے پائے ثبات میں لغزش نہ آئی۔