۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علی ہاشم عابدی

حوزہ/ مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں کی ایک بری صفت چاپلوسی تھی، چاپلوسی یعنی حق سے زیادہ کسی کی تعریف کرنا، روایت میں ہے کہ مومن کبھی چاپلوسی نہیں کر سکتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ گذشتہ برسوں کی طرح امسال بھی بارگاہ ام البنین سلام اللہ علیہا منصور نگر میں عشرہ مجالس صبح ساڑھے سات بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب فرما رہے ہیں ۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے عشرہ مجالس کی تیسری مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث‘‘بے شک قتل حسینؑ سے مومنین کے قلوب میں ایسی حرارت پیدا ہو گئی کہ جو کبھی سرد نہیں ہو گی۔’’ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے نہ جانے کتنے بڑے بڑے حادثے رونما ہوئے کہ جس سے انسان کانپ گیا لیکن جیسے جیسے زمانہ گذرا اس کے اثرات کم ہو گئے اور اکثر حادثات لوگ بھول بھی گئے، لیکن جو حادثہ دس محرم سن 61 ہجری کو کربلا میں رو نما ہوا وہ کل بھی تازہ تھا اور آج بھی تازہ ہے۔ امام حسن علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام سے فرمایا:‘‘جیسا غم کا دن تمہارا ہے ویسا کوئی دن نہیں ہے۔ ’’ اسی طرح امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: ‘‘ جیسا غم کا دن میرے بابا (امام حسین علیہ السلام) کا تھا ویسا کوئی دن غم کا نہیں ہے۔ ’’

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں کی ایک بری صفت چاپلوسی تھی، چاپلوسی یعنی حق سے زیادہ کسی کی تعریف کرنا، روایت میں ہے کہ مومن کبھی چاپلوسی نہیں کر سکتا، مغیرہ نے چاپلوسی میں یزید جیسے فاسق و فاجر کی ولی عہدی کی پیشکش کی، قاضی شریح نے یزید و ابن زیاد کی چاپلوسی میں قتل حسینؑ کا فتویٰ دیا ، حدیثوں میں ہے کہ چاپلوسی ایمان سے دور اور اخلاق انبیاء سے بعید ہے بلکہ بعض اوقات کفر کی سرحد میں داخل ہو جاتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .