حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ گذشتہ برسوں کی طرح امسال بھی بارگاہ ام البنین سلام اللہ علیہا منصور نگر میں عشرہ مجالس صبح ساڑھے سات بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب فرما رہے ہیں ۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے عشرہ مجالس کی دوسری مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث‘‘بے شک قتل حسینؑ سے مومنین کے قلوب میں ایسی حرارت پیدا ہو گئی کہ جو کبھی سرد نہیں ہو گی۔’’ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ انقلاب عاشورا میں امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دینے والوں نے نہ اپنی جان کی پرواہ کی ، نہ اپنی اولاد کی فکر کی اور نہ ہی اپنے مال کی پرواہ کی، حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام کو معلوم تھا کہ اگر امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دیں گے تو خود بھی شہید ہوں گے، بچے بھی شہید ہوں گے، زوجہ اسیر ہوں گی ، مال لوٹ لیا جائے گا لیکن آخری لمحات تک حق کی حمایت کا اعلان کیا ، خود بھی شہید ہوئے، دو بیٹے کربلا میں شہید ہوئے، دو بیٹے کوفہ میں ایک سال کی اسیری کے بعد شہید کئے گئے، ایک بیٹی تاراجی خیام کے دوران کربلا میں شہید ہوئیں ، دوسری بیٹی اور زوجہ اسیر ہوئیں ، حکومت یزید نے مدینہ میں آپؑ کے گھر کو منہدم کر دیا کہ جب آپؑ کی زوجہ قید خانہ شام سے رہا ہو کر مدینہ پہنچی تو اپنے گھر کو منہدم پایا اور جتنے دن زندہ رہیں کبھی امام سجادؑ کے یہاں قیام کیا تو کبھی حضرت زینب ؑ کے یہاں مقیم ہوئیں ۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: کربلا ہمیں یہی تعلیم دیتی ہے راہ خدا میں مال خرچ کرنے سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں لیکن اسراف سے ضرور پرہیز کریں ، چاہے وہ برٹھ ڈے کے نام پر اسراف ہو، یامانجھے اور شادی میں اسراف ہو، یا کسی اور دنیوی امور میں اسراف ہو۔ اسی طرح سماج کی سب سے بڑی مصیبت رشوت ہے ، ممکن ہے کوئی کہے کہ بغیر رشوت دئیے حق نہیں مل سکتا تو اگر ایسی مجبوری ہو تو شریعت مجبوری میں حصول حق میں اجازت دے دیتی ہے لیکن رشوت لینا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔ ظاہر ہے جو رشوت دے کر کسی مقام و مرتبہ کو حاصل کرے گا تو سب سے پہلے وہ اپنی دی ہوئی رقم کو وصولے گا اور ایسے عالم میں اس سے خیر کی توقع عبث ہو گی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رشوت انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی اور سماجی نقصان ہے۔