۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی 

حوزہ/ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنی حکیمانہ وصیت کے ذریعہ دشمنوں کو قیامت تک کے لئے بے نقاب کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت کے موقع پر کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں مجلس عزا منعقد ہوئی۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "جس نے میری بیٹی فاطمہ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا اور جس نے ان سے دشمنی کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ ہر مسلمان مومن کی دو تمنا ہوتی ہے کہ اسے جنت ملے اور جنت میں اسے حبیب خدا کا جوار نصیب ہو۔ دوسرے جہنم سے چھٹکارا ملے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں رہتی دنیا تک مسلمانوں کو بتا دیا کہ اگر جنت جانا چاہتے ہو اور جنت میں میرا ساتھ چاہتے ہو تو میری بیٹی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے محبت کرو.،اگر جہنم سے نجات چاہتے ہو تو میری بیٹی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے دشمنی نہ کرو، ان سے بغض نہ رکھو۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "اگر حُسن اور نیکی کی شکل ہوتی تو وہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہوتیں بلکہ وہ اس سے بھی عظیم ہیں۔" بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان جتنی بھی خوبیاں اور نیکیاں تصور کر سکتا ہے وہ سب بی بی دو عالم سلام اللہ علیہا میں موجود تھیں۔ آپ بیٹی کے لحاظ سے بے مثال بیٹی کہ نبی جیسا باپ بیٹی ہونے کے باوجود اپنی ماں کہیں۔ زوجہ کے لحاظ سے بے نظیر زوجہ کہ امیرالمومنین علیہ السلام "زوج بتول" ہونے پر فخر کریں۔ ماں کے حوالے سے بے مثال ماں کہ حسنین کریمین جیسے فرزند آپ پر افتخار کریں۔ 18 برس کی مختصر عمر میں تربیت کے وہ نقوش چھوڑے کہ رہتی دنیا تک نہ صرف عورتوں بلکہ مردوں کے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ عامہ اور خاصہ کی معتبر کتابوں میں یہ روایت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "ائے فاطمہ! جس سے تم راضی ہوئیں اللہ اس سے راضی ہوا اور جس سے تم ناراض ہوئیں اللہ اس سے ناراض ہوا۔" حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنی حکیمانہ وصیت کے ذریعہ دشمنوں کو قیامت تک کے لئے بے نقاب کر دیا کہ آخر آپ شب کے سناٹے میں کیوں دفن ہوئیں؟ بھرے مدینہ میں صرف چند لوگ ہی کیوں آپ کے جنازہ میں شریک ہوئے؟ آخر کیوں آپ کو شہید کیا گیا؟ آخر وہ کون سی مصیبت تھی کہ آپ کو کہنا پڑا "ائے بابا! آپ کے بعد مجھ پر وہ مصیبتیں پڑیں کہ اگر دنوں پر پڑتی تو وہ شب تار میں بدل جاتے۔"؟

تبصرہ ارسال

You are replying to: .