حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ۲۰جمادی الثانی کو بہترین ماں حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کا میلاد مبارک ہے۔ اس مناسبت سے تاریخ بشریت کی ذیل میں اس عظیم خاتون کے متعلق چالیس حدیثیں ذکر کی جارہی ہیں:
۱۔ فاطمہ شناسی کی اہمیت:
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«... فمن عرف فاطمة حق معرفتها فقد ادرک لیلة القدر؛ (۱)
جس نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی حقیقی شناخت حاصل کر لی بے شک اس نے شب قدر کو درک کر لیا۔
۲۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی محبت کے آثار:
«من احب فاطمة ابنتی فهو فی الجنة معی ومن ابغضها فهو فی النار؛ (۲)
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو میری بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے محبت کرے گا وہ بہشت میں میرے ساتھ ہوگا اور جو ان سے دشمنی کرے گا وہ دوزخ میں ہوگا۔
۳۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی اطاعت:
«... ولقد کانت - علیها السلام - مفروضة الطاعة علی جمیع من خلق الله من الجن والانس والطیر والوحش والانبیاء والملائکة ...؛(۳)
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی اطاعت تمام مخلوقات خدا، جنوں، انسانوں و پیغمبروں پر واجب ہے۔
۴۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے اوامر:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... یا علی انفذ لما امرتک به فاطمة فقد امرتها باشیاء امر بها جبرئیل علیه السلام ...؛ (۴)
اے علی! جس چیز کا فاطمہ(سلام اللہ علیہا) آپ کو امر کریں اسے انجام دیں کیونکہ میں نے انہیں ان چیزوں کا حکم دیا ہے کہ جن کا جبرائیل نے ان کو حکم دیا ہے۔
۵۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی خلقت:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«ان فاطمة خلقت حوریة فی صورة انسیة ...؛ (۵)
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) حوریہ ہیں کہ جو انسان کی صورت میں خلق ہوئی ہیں۔
۶۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا نام فاطمہ کیوں ہے؟
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«انی سمیت ابنتی فاطمة لان الله عزوجل فطمها وفطم من احبها من النار؛ (۶)
میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ(سلام اللہ علیہا) رکھا ہے کیونکہ خداوند متعال نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) اور ان کے چاہنے والوں کو آتشِ دوزخ سے دور رکھا ہے۔
۷۔ نام فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے آثار(تأثیر):
امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا:
«لایدخل الفقر بیتا فیه اسم محمد او احمد او علی او الحسن او الحسین او جعفر او طالب او عبدالله او فاطمة من النساء؛ (۷)
جس گھر میں محمد، احمد، علی، حسن، حسین، جعفر، طالب، عبداللہ اور خواتین کے ناموں میں سے فاطمہ(سلام اللہ علیہا)، نام ہوں، اس گھر میں فقر و تنگدستی داخل نہیں ہوتی۔
۸۔ نام فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا احترام:
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک شخص سے جس نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ(سلام اللہ علیہا) رکھا تھا فرمایا:
«... اذا سمیتها فاطمة فلا تسبها و لاتلعنها ولاتضربها؛ (۸)
اب جبکه تم نے اپنی بیٹی کا نام فاطمه رکھا ہے تو (یاد رکھو) اس سے بدزبانی نہ کرنا، اس پر نفرین نہ کرنا اور اسے تھپڑ نہ مارنا۔
۹۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے لیے نمونہ:
امام زمانہ نے اپنے ایک خط میں فرمایا:
«وفی ابنة رسول صلی الله علیه و آله لی اسوة حسنة ...؛ (۹)
پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله وسلم کی دختر نیک اختر میرے لئے بہترین اسوہ ہیں۔»
۱۰۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) بہترین یاور و مددگار:
پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے متعلق پوچھا تو امیرالمومنین(ع) نے جواب دیا:
«نعم العون علی طاعة الله؛ (۱۰)»
وہ خدا کی اطاعت اور بندگی کی راہ میں میری بہتری مددگار ہیں۔
۱۱۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے نزدیک عزیزترین:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... فاطمة اعز البریة علی (۱۱)؛
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) میرے نزدیک سب سے عزیز ترین ہے۔
۱۲۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) پیغمبر کی آنکھوں کا نور اور ثمرہ دل:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... ان فاطمة بضعة منی و هی نور عینی وثمرة فؤادی ...؛ (۱۲)
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) میرے جسم کا ٹکڑا، میری آنکھوں کا نور اور میرا ثمرہ ٔ دل ہے۔
۱۳۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا غضب اور خوشنودی:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«ان الله لیغضب لغضب فاطمة ویرضی لرضاها؛ (۱۳)
بے شک خداوند عالم فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے غضب سے غضبناک اور فاطمہ(س) کی خوشنودی سے خوشنود ہوتا ہے۔
۱۴۔ فاطمہ کا دشمن دوزخی ہے:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... یا فاطمة! لو ان کل نبی بعثه الله وکل ملک قربه شفعوا فی کل مبغض لک غاصب لک ما اخرجه الله من النار ابدا؛ (۱۴)
اے فاطمہ! اگر تمام انبیاء جو خدا نے مبعوث فرمائے ہیں اور اس کی بارگاہ کے تمام مقرب فرشتے پر دشمنی کرنے والے بھی اس شخص(کہ جس نے آپ کے حق کو غصب کیا ہے) شفاعت کریں تو بھی خداوندعالم ہرگز اسے آتش دوزخ سے باہر نہیں نکالے گا۔
۱۵۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) روشن ستارہ:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
«... فاطمة کوکب دری بین نساء اهل الدنیا ...؛ (۱۵)
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) دنیا کی خواتین کے درمیان روشن ستارہ ہیں۔
۱۶۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) عورتوں کی سردار:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
«... فاطمة سیدة نساء العالمین من الاولین والاخرین؛ (۱۶)
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) اول سے لے کر آخر تک کائنات کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔
۱۷۔ تسبیحات حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی فضیلت:
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
«ما عبد الله بشی ء من التحمید افضل من تسبیح فاطمة علیهاالسلام ...؛ (۱۷)
خدا کی حمد و ستائش میں حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کی تسبیح سے برتر کوئی عبادت نہیں ہے۔
۱۸۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) پر درود و سلام:
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
«اول من جعل له النعش فاطمة ابنة رسول الله، صلوات الله علیها وعلی ابیها وبعلها وبنیها؛ (۱۸)
موت کے وقت سب سے پہلا تابوت پیغمبر اسلام کی بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا بنایا گیا۔ اس پر، اس کے باپ پر، اس کے شوہر پر اور اس کے فرزندان پر درود ہو۔
۱۹۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے دشمنوں پر خدا کی نفرین:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«ملعون ملعون من یظلم بعدی فاطمة ابنتی ویغصبها حقها ویقتلها ...؛ (۱۹)
ملعون ہے، ملعون ہے وہ شخص جو میرے اور میری بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) پر ظلم و ستم کرے، اس کے حق کو غصب کرے اور اسے قتل کرے۔
۲۰۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی زیارت کا ثواب
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... من زار فاطمة فکانما زارنی ...؛ (۲۰)
جو شخص فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی زیارت کرے تو گویا اس نے میری زیارت کی ہے۔
۲۱۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی مخصوص نماز:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
«من صلی اربع رکعات فقرا فی کل رکعة بخمسین مرة «قل هو الله احد» کانت صلوة فاطمة علیهاالسلام ...؛ (۲۱)
جو کوئی چار رکعت نماز پڑھے (ہر دو رکعت ایک سلام کے ساتھ یعنی دو دو رکعت کرکے) اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ قل ہو اللہ احد پڑھے تو پس یہ نماز، نماز فاطمہ(سلام اللہ علیہا) ہے۔
۲۲۔ میں تجھ سے ہوں:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«یا فاطمة ... انت منی وانا منک ...؛ (۲۲)
اے فاطمہ(سلام اللہ علیہا)! تو مجھ سے ہے اور میں تم سے ہوں۔
۲۳۔ آپ کا باپ، آپ پر قربان ہو۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... فداک ابوک یا فاطمة؛ (۲۳)
اے فاطمہ(سلام اللہ علیہا)! تجھ پر تیرا باپ قربان ہو جائے۔
۲۴۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) بہشت کی خوشبو:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... ففاطمة حوراء انسیة وکلما اشتقت الی رائحة الجنة شممت رائحة ابنتی فاطمة علیها السلام؛ (۲۴)
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) انسان کی صورت میں حو ریہ ہیں۔ میں جب بھی جنت کی خوشبو کا مشتاق ہوتا تو اپنی بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی خوشبو سونگھ لیتا۔
۲۵۔ محمد(ص) کا دل فاطمہ(سلام اللہ علیہا):
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
«... ان الحسن والحسین سبطا هذه الامة وهما من محمد کمکان العینین من الراس واما انا فکمکان الید من البدن واما فاطمة فکمکان القلب من الجسد ...؛ (۲۵)
بے شک حسن و حسی(علیھما السلام) دونوں اس امت کے سبط ہیں اور یہ دونوں حضرت محمد(ص) کے لیے سر کی دو آنکھوں کی طرح ہیں اور میں حضرت محمد(ص) کے لئے بدن کے ہاتھ کی طرح ہوں اور فاطمہ(سلام اللہ علیہا) حضرت محمد(ص) کے لئے بدن کے دل کی طرح ہیں۔
۲۶۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) حضرت علی(علیہ السلام) کے لیے افتخار:
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:
«... انا زوج البتول سیدة نساء العالمین ...؛ (۲۶)
میں بتول(س) کا شوہر ہوں کہ جو کائنات کی خواتین کی سردار ہے۔
۲۷۔ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) زہرہ ہیں:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«انا الشمس وعلی علیه السلام القمر وفاطمة الزهرة والفرقدان الحسن والحسین؛ (۲۷)
میں سورج، علی علیہ السلام چاند، فاطمہ(سلام اللہ علیہا) زہرہ(ناہید) اور حسن و حسین(علیھما السلام) دو روشن ستارے ہیں۔
۲۸۔ ایمان فاطمہ(سلام اللہ علیہا):
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«یا سلمان! ان ابنتی فاطمة ملا الله قلبها وجوارحها ایمانا ویقینا الی مشاشها تفرغت لطاعة الله ...؛ (۲۸)
اے سلمان! بے شک خداوندعالم نے فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے دل، اعضاء اور ہڈیوں کو ایمان اور یقین سے پر کر دیا ہے اور وہ خدا کی اطاعت میں بہت زیادہ سنجیدہ ہیں۔
۲۹۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) و زیارت شہداء:
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«ان فاطمة علیها السلام کانت تاتی قبور الشهداء فی کل غداة سبت ...؛ (۲۹)
فاطمہ(سلام اللہ علیہا) ہر ہفتے کی صبح شہداء کے مزاروں پر جایا کرتی تھیں۔
۳۰۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی خوشبو:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«رائحة الانبیاء رائحة السفرجل ورائحة الحور العین رائحة الآس ورائحة الملائکة رائحة الورد ورائحة ابنتی فاطمة الزهراء رائحة السفرجل والآس والورد ...؛ (۳۰)
انبیاء کی خوشبو بہ(ناشپاتی کی طرح کا ایک پھل) کی خوشبو، حور العین کی خوشبو آس کی خوشبو اور فرشتوں کی خوشبو گلاب کے پھول کی خوشبو ہے لیکن میری بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی وجود میں بہ، آس اور گلاب کے پھول سب کی خوشبو جمع ہے۔
۳۱۔ حضرت علی علیہ السلام، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے کفو و ہمسری کے لئے شائستہ ترین:
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
«... لولا ان امیرالمؤمنین علیه السلام تزوجها لما کان لها کفو الی یوم القیامة علی وجه الارض آدم فمن دونه؛ (۳۱)
اگر امیر المومنین علی علیہ السلام حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے شادی نہ کرتے تو روز قیامت تک روئے زمین پر آدم سے لے کر ان کے بعد تک حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا کوئی ہمسر نہ ہوتا۔
۳۲۔ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی آسمانی شادی:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«ما زوجت فاطمة الا لما امرنی الله بتزویجها؛ (۳۲)
میں نے فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا مگر جب خداوندعالم نے مجھے اس کی شادی کا حکم دیا۔
۳۳۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) اور گھر کے سخت کام:
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے متعلق فرماتے ہیں:
«انها استقت بالقربة حتی اثرفی صدرها وطحنت بالرحی حتی مجلت یدها وکسحت البیت حتی اغبرت ثیابها واوقدت النار تحت القدر حتی دکنت ثیابها فاصابها من ذلک ضرر شدید؛ (۳۳)
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے مشک سے اس قدر پانی کھینچا کہ آپ کے سینے پر اس کا اثر ظاہر ہو گیا، ہاتھوں سے اس قدر چکی چلاتیں کے ہاتھوں پر زخم بن جاتے اور گھر میں اس قدر جھاڑو دیتیں کہ آپ کے کپڑے مٹی سے بھر جاتے اور دیگچے کے نیچے اس قدر آگ روشن کرتیں کہ آپ کے کپڑے سیاہ ہوجاتے۔ ان کاموں کی وجہ سے انہیں بہت زیادہ مشکلات اور سختیاں جھیلنی پڑتیں۔
۳۴۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) ہمیشہ علی(ع) کی تابعدار:
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
«فوالله ... لا اغضبتنی ولاعصت لی امرا ولقد کنت انظر الیها فتنکشف عنی الهموم والاحزان؛ (۳۴)
خدا کی قسم! فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے کبھی مجھے غضبناک نہیں کیا اور کسی کام میں مجھ سے سرپیچی نہیں کی اور میں جب بھی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی جانب دیکھتا تو میرا غم و غصہ دور ہوجاتا۔
۳۵۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے نور کا سرچشمہ، خدا کا نور:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«... نور ابنتی فاطمة من نور الله وابنتی فاطمة افضل من السماوات والارض ...؛ (۳۵)
میری بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا نور خدا کے نور سے ہے اور میری بیٹی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) آسمانوں اور زمین سے برتر ہے۔
۳۶۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) موت کے وقت ہر شخص کے سرہانے:
امام محمد باقر و امام جعفر صادق(علیہما السلام) فرماتے ہیں:
«حرام علی روح ان تفارق جسدها حتی تری الخمسة: محمدا وعلیا وفاطمة وحسنا وحسینا بحیث تقر عینها او تسخن عینها ...؛ (۳۶)
حرام ہے کہ آدمی کی روح بدن سے جدا ہوں مگر یہ کہ وہ ان پانچ ہستیوں کو دیکھ نہ لے: محمد، علی، فاطمہ، حسن اور حسین(علیہم السلام)۔ اور وہ بھی اسی طرح آدمی کی آنکھ یا تو (ان کی زیارت سے) روشن اور یا تاریک ہوگی۔
۳۷۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) شہیدہ ہیں:
امام موسی کاظم(علیہ السلام) فرماتے ہیں:
«ان فاطمة علیها السلام صدیقة شهیدة ...؛ (۳۷)
بے شک فاطمہ(سلام اللہ علیہا) بہت صدیقہ(نہایت سچی) تھیں اورشہیدہ(انہیں شہید کیا گیا)۔
۳۸۔ بہشت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی مشتاق:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«اشتاقت الجنة الی اربع من النساء: مریم بنت عمران، وآسیة بنت مزاحم زوجة فرعون وخدیجة بنت خویلد وفاطمة بنت محمد صلی الله علیه و آله؛ (۳۸)
بہشت چار خواتین کی مشتاق ہے: مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم(فرعون کی بیوی)، خدیجہ بنت خویلد اورحضرت فاطمہ بنت محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔
۳۹۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) اور کم عمر بچے:
حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں:
«ان اطفال شیعتنا من المؤمنین تربیهم فاطمة علیها السلام؛ (۳۹)
بے شک مومنین کے کم عمر بچوں کی تربیت حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کرتی ہیں۔
۴۰۔ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی شفاعت:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
«... یا فاطمة ابشری فلک عندالله مقام محمود تشفعین فیه لمحبیک وشیعتک؛ (۴۰)
اے فاطمہ(سلام اللہ علیہا)! آپ کو خوشخبری ہو کہ خدا کے نزدیک آپ کا بہت ہی شائستہ مقام ہے کہ جہاں پر آپ اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کی شفاعت کرتی ہیں۔
منابع و مآخذ:
۱) بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۶۵ .
۲) همان، ج ۲۷، ص ۱۱۶ .
۳) دلائل الامامة، ص ۲۸ .
۴) بحارالانوار، ج ۲۲، ص ۴۸۴ .
۵) همان، ج ۷۸، ص ۱۱۲ .
۶) عیون اخبار الرضا علیه السلام، ج ۲، ص ۴۶ .
۷) کافی، ج ۶، ص ۱۹ .
۸) همان، ص ۴۸ .
۹) بحارالانوار، ج ۵۳، ص ۱۸۰ .
۱۰) همان، ج ۴۳، ص ۱۱۷ .
۱۱) الامالی، شیخ مفید، ص ۲۵۹ .
۱۲) الامالی، شیخ صدوق، ص ۴۸۶ .
۱۳) الامالی، شیخ مفید، ص ۹۴ .
۱۴) بحارالانوار، ج ۷۶، ص ۳۵۴ .
۱۵) کافی، ج ۱، ص ۱۹۵ .
۱۶) معانی الاخبار، ص ۱۰۷ .
۱۷) کافی، ج ۳، ص ۳۴۳ .
۱۸) بحارالانوار، ج ۷۸، ص ۲۴۹ .
۱۹) همان، ج ۷۳، ص ۳۵۴ .
۲۰) همان، ج ۴۳، ص ۵۸ .
۲۱) من لایحضره الفقیه، ج ۱، ص ۵۶۴ .
۲۲) بیت الاحزان، ص ۱۹؛ بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۳۲ .
۲۳) بحارالانوار، ج ۲۲، ص ۴۹۰ .
۲۴) التوحید، شیخ صدوق، ص ۱۱۷ .
۲۵) بحارالانوار، ج ۳۹، ص ۳۵۲؛ کتاب سلیم بن قیس، ص ۸۳۰ .
۲۶) معانی الاخبار، ص ۵۸ .
۲۷) بحارالانوار، ج ۲۴، ص ۷۴؛ معانی الاخبار، ص ۱۱۴ .
۲۸) بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۴۶؛ مناقب، ج ۳، ص ۳۳۷ .
۲۹) وسائل الشیعة، ج ۲، ص ۸۷۹ .
۳۰) بحارالانوار، ج ۶۶، ص ۱۷۷ .
۳۱) خصال، ج ۲، ص ۴۱۴ .
۳۲) عیون اخبار الرضا علیه السلام، ج ۲، ص ۵۹ .
۳۳) علل الشرایع، ج ۲، ص ۳۶۶ .
۳۴) بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۱۳۴ .
۳۵) همان، ج ۱۵، ص ۱۰ .
۳۶) کشف الغمة، ج ۱، ص ۴۱۴ .
۳۷) کافی، ج ۱، ص ۴۵۸ .
۳۸) بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۵۳ .
۳۹) همان، ج ۶، ص ۲۲۹؛ تفسیر علی بن ابراهیم، ج ۲، ص ۳۳۲ .
۴۰) بحارالانوار، ج ۷۶، ص ۳۵۹ .