۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ جس طرح مکہ کے پر آشوب ماحول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہمدم جناب خدیجہ تھیں اسی طرح واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور امام سجاد علیہ السلام کی ہمدم، ہم راز اور مقصد کی محافظہ اور مبلغہ جناب زینب سلام اللہ علیہا تھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے موقع پر مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں بعد نماز مغربین محفل فضائل منعقد ہوئی۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی حدیث "ہم نے اللہ میں جمال کے سوا کچھ نہ پایا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ جب اہل حرم اسیر ہو کر کوفہ میں ابن زیاد ملعون کے دربار میں پہنچے تو اس ملعون نے جناب زینب سلام اللہ علیہا کو دیکھ کر کہا کہ اللہ کی تعریف ہے کہ جس تمہارے گھرانے کو رسوا اور قتل کیا اور ثابت کر دیا کہ جو کچھ تم لوگوں نے کہا تھا وہ سب جھوٹ تھا۔ تو حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: خدا کی حمد ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ ہمیں شرف بخشا، رجس کو ہم سے دور کیا، فاسق رسوا ہوا، بدکار جھوٹ بولا اور یہ فسق ہم میں نہیں بلکہ ہمارے غیر میں ہے۔" ابن زیاد نے کہا کہ دیکھا اللہ نے تمہارے اور تمہارے خاندان کے ساتھ کیا کیا؟ تو حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: ہم نے اللہ میں جمال کے سوا کچھ نہ پایا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے شوہر جناب عبداللہ بن جعفر عرب کے مشہور ثروتمند اور سخی تھے حتی خود یزید پلید حضرت عبداللہ بن جعفر کا مقروض تھا۔ لیکن جب یزید پلید نے امام حسین علیہ السلام سے بیعت کا مطالبہ کر کے اپنی اسلام دشمنی کا اعلان کیا، وحی اور قرآن کا انکار کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی تو آپ نے نہ اپنی جان کی پرواہ کی نہ مال کی، نہ آرام و سکون کی اور نہ ہی اولاد کی۔ سب کچھ اسلام پر قربان کر دیا۔ اور یہ بتا دیا کہ اگر دین، قرآن ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کی توہین ہو تو انسان مصلحت کا شکار نہ ہو بلکہ اپنا سب کچھ اس راہ میں قربان کر دے۔ کیوں کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا صرف خواتین کے لئے نمونہ عمل نہیں بلکہ بشریت کے لئے نمونہ عمل ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے روایت بیان کی کہ جب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت ہوئی تو اللہ کے نبی اس وقت سفر پر تھے، جب حضور واپس آئے تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے عرض کیا بابا میری بیٹی کا نام رکھ دیں تو آپ نے فرمایا جس طرح علی علیہ السلام نے نام رکھنے میں مجھ پر سبقت نہیں کی میں اپنے خدا پر سبقت نہیں کروں گا۔ اسی وقت جناب جبرئیل حاضر ہوئے اور بعد درود و سلام عرض کیا کہ اللہ نے اس بچی کا نام لوح محفوظ پر زینب رکھا۔ حضور نے فرمایا میں اپنی امت کے تمام حاضرین و غائبین کو وصیت کرتا ہوں کہ میری اس بیٹی یعنی حضرت زینب کا احترام کریں کیوں کہ یہ خدیجہ جیسی ہے۔ یعنی حضور نے اعلان کر دیا کہ جس طرح جناب خدیجہ با عظمت اور واجب الاحترام ہیں اسی طرح جناب زینب سلام اللہ علیہا بھی با عظمت اور واجب الاحترام ہیں۔ جس طرح مکہ کے پر آشوب ماحول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہمدم جناب خدیجہ تھیں اسی طرح واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور امام سجاد علیہ السلام کی ہمدم، ہم راز اور مقصد کی محافظہ اور مبلغہ جناب زینب سلام اللہ علیہا تھیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .