حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام احمد لقمانی نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم المقدسہ میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: اچھی طرح زندگی گزارنا ایک ہنر ہے اور وہی افراد اس ہنر کو اپنے پاس رکھتے ہیں جنہوں نے عقل کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے اسے اپنے اندر مضبوط کر رکھا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا: جو لوگ عقلمندی سے زندگی گزارتے ہیں وہ اپنے لیے دنیا اور آخرت دونوں کو آباد کرتے ہیں اور وہ زندگی کے واقعات اور مشکلات کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں اور ہمیشہ دنیاوی مشکلات کو چھوٹا سمجھتے ہیں۔
قومی میڈیا کے اس مذہبی ماہر نے کہا: ہمیں زندگی میں دوسروں کے مقام کو تنگ نظری سے دیکھنے کے بجائے اپنا مقام تلاش کرنا چاہیے۔ اگر ہم اپنا مقام صحیح طریقے سے تلاش کر لیں گے تو ہمارے اندر سے لالچ اور حسد ختم ہو جائے گا اور زندگی میں سکون اور خوشی نصیب ہو گی۔
حجۃ الاسلام لقمانی نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات جو کہ "رئیس العقلاء" تھے، انہوں نے بھی نہایت بانشاط زندگی گزاری۔ آج یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ معاشرہ میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ شاید مذہبی لوگوں کو ہمیشہ سنجیدہ اور غمگین ہی رہنا چاہئے، صرف نماز پڑھنی، روزہ رکھنا اور آنسو بہانا چاہئے۔ حالانکہ روایت میں ہے کہ "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ اور تبسّم فرمایا کرتے تھے اور بچوں اور گھر والوں کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے اور لوگوں کے ساتھ کھلے دل اور خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے"۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو "عقیلۂ بنی ہاشم" کے نام سے جانا جاتا ہے، کہا: "عقیلہ" لفظ "عاقل" کا مبالغہ کا صیغہ ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ سلام اللہ علیہا ہمیشہ عقل و حکمت سے کام لیا کرتیں اور کبھی کسی قسم کا غیر دانشمندانہ سلوک آپ سلام اللہ علیہا سے مشاہدہ نہیں کیا گیا۔
حجۃ الاسلام لقمانی نے کہا: حضرت امام سجاد علیہ السلام نے حضرت زینب آپ سلام اللہ علیہا کو "عالمہ غیر معلمہ" خطاب فرمایا ہے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو عقل و حکمت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے اور حیا اور عفت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے اور حلم اور صبر حضرت امام حسن علیہ السلام سے وراثت میں ملا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو "ام المصائب" نہیں بلکہ "ام المحاسن" سمجھنا چاہئے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو صرف 5 سال کی عمر میں اپنی والدہ گرامی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا خطبہ حفظ تھا اور وہ باقی پانچ معصومین علیہم السلام سے خطبۂ فدکیہ اور بہت سی دوسری احادیث کی راوی بھی ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں "محدثہ" کہا جاتا ہے۔