۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حجت الاسلام سید احمد دارستانی

حوزہ/ دینی علوم کے استاد نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی زندگی کا درس یہ ہے کہ کبھی زندہ رہنا شہادت سے بھی مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں دینداری آٹھ سالہ جنگ سے بھی سخت تر ہے۔ اگر ہمارے بچے مسلمان بن کر اس دنیا سے جائیں تو ان کے ماں باپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد دارستانی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے کہا: موت کے حتمی وقت کو نہ جاننا خدا کا ہم پر لطف و کرم ہے کیونکہ اگر ہمیں موت کا وقت معلوم ہوتا تو زندگی سے لذت حاصل نہ کرتے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض افراد خود کرونا سے نہیں بلکہ صرف کرونا کے خوف کی وجہ سے ہی مر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: امام رضا علیہ السلام نے اپنے ایک شیعہ سے فرمایا تھا "جب تک میرے جد حسین علیہ السلام کا عَلَم مبارک گھروں اور مساجد کے دروازوں پر موجود ہے تب تک دشمن ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بہت ساری جگہوں پر کرونا کی وجہ سے عزاداری امام حسین علیہ السلام کو ہی ترک کر دیا گیا ہے۔

دینی علوم کے استاد نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے ساٹھ سے زیادہ القاب نقل ہوئے ہیں جیسے صدیقه صغری، ولیة الله العظمی، عصمت الکبری، محبوبة المصطفی، غرة عین المرتضی، ملیکة النساء، ملیکة الدنیا، عدیلة الخامس من اهل الکساء، راضیة بالقدر والقضاء، شریکة الحسین، زاهدة، فاضلة، عاقلة، عاملة، محدثة، عابدة آل علی، نائبة الزهرا، نائبة الحسین، ام المصائب، کعبة الرضایا، بطله، عظیمة بلواها و الباکیه، سلیله الزهرا، امینة الله، مظلومة وحیده، صابة المحتسبه، آیة من آیات الله، کفیلة السجاد، عالمة غیر معلمة، فهمة غیر مفهمة، سر ابیها اور عقیله بنی هاشم وغیرہ کہ جن میں سے بعض کی وضاحت ہماری عقل کی توان سے ہی خارج ہے اور یہ خدا کے نزدیک اس خاتون کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔

حجۃ الاسلام دارستانی نے کہا: جب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف فرما نہیں تھے۔ جب آپ مدینہ تشریف لائے اور آپ کو حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ولادت کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر میں داخل ہوئے۔ بچی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو اپنے سینے سے لگایا اور ان کے چہرے کو اپنے چہرے پر رکھا اور بلند آواز سے گریہ کرنا شروع کیا یہاں تک کہ آپ کے چہرے پر آنسو بہنے لگے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے جب یہ منظر دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گریہ کرنے کی وجہ پوچھی تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "میری بیٹی! یہ بچی میرے اور تیرے بعد مصیبتوں میں مبتلا ہوگی"۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بھی اس وقت رونے لگیں اور اپنے باپ سے سوال کیا: بابا! اس بچی کے مصائب پر رونے کا کتنا ثواب ہے؟  تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "جو شخص اس بچی اور اس کے مصائب پر گریہ کرے گا اسے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام پر گریہ کرنے کا ثواب ملے گا"۔

انہوں نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی زندگی سے پہلا درس یہ ملتا ہے کہ کبھی زندہ رہنا شہادت سے بھی سخت تر ہوجاتا ہے کیونکہ سخت حالات اور لوگوں کی مخالفت میں حق کا دفاع اور صحیح راستے کا انتخاب بہت مشکل ہوتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .