منگل 29 اپریل 2025 - 13:38
ایک ایسے باپ کی داستان جس نے اپنی ہی بیٹی کو زندہ دفن کر دیا

حوزہ/ ایک شخص جو زمانۂ جاہلیت میں اپنی بیٹی کو زندہ دفن کر چکا تھا، دل میں شدید ندامت کے ساتھ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بخشش کا راستہ تلاش کرنے لگا۔ یہ دردناک واقعہ جاہلیت کے قساوت آمیز ماحول کی خوفناک تصویر پیش کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| ایک شخص جو زمانۂ جاہلیت میں اپنی بیٹی کو زندہ دفن کر چکا تھا، دل میں شدید ندامت کے ساتھ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بخشش کا راستہ تلاش کرنے لگا۔ یہ دردناک واقعہ جاہلیت کے قساوت آمیز ماحول کی خوفناک تصویر پیش کرتا ہے اور ساتھ ہی خداوند کی بے پایاں رحمت اور مغفرت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔

بیٹی کو زندہ دفن کر دیا

تاریخ میں نقل ہوا ہے:

ایک شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اسلام قبول کر لیا۔ ایک دن اس نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: اگر میں نے کوئی بہت بڑا گناہ کیا ہو اور توبہ کروں، تو کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟

حضرت نے فرمایا: خداوند بخشنے والا اور مہربان ہے۔

اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا گناہ بہت عظیم ہے۔

آپ نے فرمایا: تمہارا گناہ چاہے جتنا بھی بڑا ہو، خدا کی رحمت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

اس شخص نے کہا: جب میں سفر پر گیا تو میری بیوی حاملہ تھی۔ چار سال بعد واپس آیا۔ بیوی نے میرا استقبال کیا۔ میں نے گھر میں ایک چھوٹی سی بچی کو دیکھا، پوچھا: یہ کون ہے؟

بیوی نے کہا: یہ ہمسائے کی بیٹی ہے۔

میں نے اصرار کیا: سچ بتاؤ، یہ کون ہے؟

بیوی نے کہا: یاد ہے جب تم سفر پر گئے تھے تو میں حاملہ تھی؛ یہ وہی بچی ہے جو خدا نے ہمیں عطا کی۔

اس رات میں بڑی بےچینی میں سویا۔ کبھی سوتا تو کبھی جاگتا۔ صبح ہوتے ہی بستر سے اٹھا، بچی کے پاس گیا، ماں سو رہی تھی۔ میں نے بچی کو بیدار کیا اور کہا: میرے ساتھ باغ میں چلو۔

وہ معصوم بچی میرے پیچھے چلنے لگی۔ باغ کے کنارے پہنچ کر میں نے زمین کھودنی شروع کی۔ بچی بھی ساتھ دیتی رہی اور مٹی باہر نکالتی رہی۔ جب گڑھا تیار ہو گیا، میں نے اس کے بازوؤں سے پکڑ کر اسے گڑھے میں ڈال دیا۔

اس وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

پھر اس شخص نے کہا: میں نے اپنا بایاں ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا تاکہ وہ باہر نہ نکل سکے، اور دائیں ہاتھ سے مٹی ڈالنے لگا۔ وہ بار بار ہاتھ پاؤں مارتی رہی اور مظلومانہ آواز میں پکارتی رہی: "بابا! آپ میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟"

مٹی میرے چہرے اور داڑھی پر پڑی۔ اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میرے چہرے سے مٹی صاف کرنے لگی، لیکن میں نے سخت دلی کے ساتھ اسے دفن کر دیا، یہاں تک کہ اس کی آخری سانسیں مٹی میں دفن ہو گئیں۔

یہ واقعہ سن کر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شدید غمگین ہوئے، آنکھوں سے آنسو پونچھتے ہوئے فرمایا:

"اگر خدا کی رحمت اس کے غضب پر غالب نہ ہوتی، تو ضروری تھا کہ فوراً تم سے انتقام لیا جاتا۔"

حوالہ:

تفسیر نمونہ، جلد ۱۱، صفحہ ۲۷۰

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha