حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شب شہادت مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں بعد نماز مغربین مجلس عزا منعقد ہوئی۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے سورہ کوثر کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹوں کی وفات پر دشمن طعنہ زن تھے کہ حضور کی نسل ختم ہو گئی لیکن اللہ نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شکل میں کوثر عطا کیا کہ جنکی نسل قیامت تک باقی رہے گی اور دشمن رسول تاریخ کے قبرستانوں میں گمنام ہو گئے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے تنباکو کی حرمت کے سلسلہ میں آیۃ اللہ العظمیٰ میرزائے شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے تاریخی فتوی کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ اس فتوی کے بعد جب ناصر الدین شاہ قاجار نے حقہ طلب کیا تو خادم نے کہا کہ آپ کی اہلیہ نے حکم دیا کہ اب تنباکو حرام ہے لہذا سارے حقہ دربار سے باہر کر دو لہذا اب دربار میں کوئی حقہ نہیں ہے۔ شاہ قاجار نے اپنی زوجہ سے پوچھا کہ تنباکو کو کس نے حرام کیا ہے تو اسکی زوجہ نے جواب دیا کہ جس نے مجھے آپ کے لئے حلال کیا ہے۔ اس واقعہ سے فقیہ کی ولایت اور اختیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک فقیہ کی ولایت کیا ہے، اس کے اختیارات کیا ہیں۔ فقیہ کو یہ ولایت اور اختیارات حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی نیابت کے سبب ہیں۔ جب نائبین کے یہ اختیارات ہیں تو خود ائمہ علیہم السلام کے کیا اختیارات ہوں گے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی حدیث "ہم مخلوقات پر اللہ کی حجت ہیں اور ہماری جدہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہم پر اللہ کی حجت ہیں" تو اس سے شہزادی کی ولایت اور اختیارات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا کہ خلافت اور فدک کس کا حق تھا یہ سوال بعد میں ہوگا پہلا سوال یہ ہے کہ جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے امیرالمومنین علیہ السلام کی خلافت اور فدک کا مطالبہ کیا تو کیوں نہیں دیا؟ کیوں آپ کے مطالبہ کے جواب میں جعلی حدیث پیش کی گئی؟ اگرچہ عامہ اور خاصہ کی روایات سے ثابت ہے کہ بلا فصل خلافت امیرالمومنین علیہ السلام کا حق تھا، حضور نے حکم خدا سے غدیر میں اس کا اعلان کیا تھا اور لوگوں سے بیعت بھی لی تھی۔ بیعت کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو امیرالمومنین علیہ السلام کے مقابلے میں خلیفہ بنے۔ اسی طرح فدک بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم خدا سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو عطا کیا تھا، تحریر بھی لکھوائی اور گواہ بھی رکھے تھے۔ لیکن یہ گواہ و ثبوت ایک جانب اور ولایت ایک جانب ہے کہ جب حضور نے خود فرمایا کہ "میری بیٹی فاطمہ میرا ٹکڑا ہے۔" تو جو حکم کل کا ہوتا وہی حکم جزء کا ہوتا ہے۔ رسول اگر کسی چیز کا حکم دیں یا کوئی مطالبہ کریں تو ان سے گواہ و ثبوت نہیں مانگے جائیں گے بلکہ اطاعت کی جائے گی اور اگر کوئی اطاعت نہ کرے تو وہ نہ صرف رسول کا گناہگار ہے بلکہ خدا کا بھی نا فرمان ہے۔ اسی طرح جن لوگوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مطالبہ کو ٹھکرایا وہ خدا کے نافرمان تھے۔