۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ جس وقت دشمنان رسالت پیغمبر اسلامؐ پر طنز کستے تھے کہ اللہ نے انکی نسل کو قطع کردیاہے اس وقت پروردگار عالم نے سورۂ کوثر کو نازل کیا اور آپؐ کو کثرت نسل کی بشارت دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ رسول اسلامؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کے المناک موقع پر دفتر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی جانب سے امام باڑہ سبطین لکھنؤ میں انعقاد پذیر دوروزہ مجالس کی دوسری مجلس کو امام جمعہ لکھنؤ مولانا سیدکلب جواد نقوی نے خطاب کیا ۔مجلس کا آغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت قرآن مجید سے کیا ۔اس کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ عصمت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔

مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدکلب جواد نقوی نے سورۂ کوثر کی آیات کے معنی و مفاہیم کو بھرپور انداز میں بیان کیا ۔مولانانےکہاکہ سورۂ کوثر حضرت صدیقۂ طاہرہ جناب فاطمہ زہراؑ  کی شان اقدس میں نازل ہوا ۔جس وقت دشمنان رسالت پیغمبر اسلامؐ پر طنز کستے تھے کہ اللہ نے انکی نسل کو قطع کردیاہے اس وقت پروردگار عالم نے سورۂ کوثر کو نازل کیا اور آپؐ کو کثرت نسل کی بشارت دی اور جو آپ کو مقطوع النسل ہونے کا طعنہ دیتے تھے اللہ نے انہیں ہی ابتر کہہ کر یاد کیا۔

مولانا نے کہا کہ آج پوری دنیا میں سادات کرام کی موجودگی یہ بتلارہی ہے کہ پیغمبراسلامؐ کی نسل ان کی بیٹی کے ذریعہ ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے جب کہ رسول کو طعنہ دینے والوں کی نسلیں منقطع ہوگئیں ۔

مولانا نے کہاکہ سورہ ٔ کوثر اعلان بعثت کے بعد نازل ہوا۔مولانانے سورۂ کوثر کی تفسیر بیان کرتے ہوئے تاریخی و عقلی تناظر میں ثابت کیاکہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اکلوتی بیٹی تھیں ۔

آخر مجلس میں مولانا نے حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کو بیان کیا ۔مولانانے کہاکہ یہ تاریخ کابڑا المیہ ہے کہ دختر رسول ؑ کے دروازہ پر امت نے لکڑیاں جمع کرکے آگ لگائی ۔جلتا ہوا دروازہ آپ پر گرایا گیا جس سے آپ کی پسلیاں شکستہ ہوگئیں اور آپ کے شکم مبارک میں جناب محسن کی شہادت واقع ہوگئی ۔

مولانا نے کہاکہ پیغمبر اسلامؐ نے فرمایا تھاکہ دیکھو ’فاطمہؑ میرا جزو ہے جس نے اسے اذیت دی ،اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے گویا خدا کو اذیت دی ‘ اس تاکید کے بعد بھی رسول ؑ اسلام کی بیٹی پر اس قدر ظلم روا رکھا گیا ۔اگر یہ تاکید نہ ہوتی تو اللہ جانے امت رسولؐ کے اہلبیت ؑ کے ساتھ کیا سلوک کرتی ۔

مجلس میں تیز بارش کے باوجود بڑی تعداد میں مومنین کرام اور علمائے عظام نے شرکت کی ۔مولانا احمد رضا بجنوری نے نظامت کے فرائض انجام دیے ۔یہ مجالس مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام منعقد ہوئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .