حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای، بھیک پور کی جانب سے و قرآن و عترت فاؤنڈیشن علمی مرکز قم ایران کی جانب سے بھیک پور، سیوان، بہار میں ہر سال کی طرح امسال بھی شام غربت کے عنوان سے مجلس اور جلوس کا انعقاد کیا گیا۔ جسکا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا، جس کے فرائض مولوی مہدی، فارغ التحصیل (حوزہ علمیہ آیة اللہ خامنہ ای) نے انجام دیے۔ نظامت کے فرائض سید انتظار حسین رضوی نے بخوبی نبھائے۔
مجلس کے مخصوص شعراء میں مولانا سید علی رضوی اور جناب اقبال حسین (وکیل، سیوان، بہار) شامل تھے۔ مقررین میں مولانا سید صادق حسین رضوی، روضہ حضرت فاطمہ زہراؑ کے خطیب مولانا سبط حیدر اعظمی، اور بچلا امام بارگاہ کے مہمان خطیب جناب سید شرر نقوی شامل تھے۔
مقررین نے شام غربت کے عنوان سے سیدہ فاطمہ زہراء کے فضائل و مصائب کو بیان کرتے ہوئے سیرتِ شہزادی سلام اللہ علیہا کو بیان کیا جسنے ؤمنین کے دلوں کو متاثر کافی متاثر کیا۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید شرر نقوی نے حضرت فاطمہؑ کی مظلومیت کو بیان کیا اور کہا کہ شہادتِ حضرت فاطمہؑ ایک قیامت خیز منظر ہے۔ جب بھی یہ ایام آتے ہیں، دل خون کے آنسو روتا ہے۔ آپؑ پر جو ظلم کیا گیا، وہ تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب ہے۔ آپؑ کو دربار میں بلایا گیا، اور آپؑ کے گھر پر حملہ کیا گیا۔
خطیب اہلِ بیت نے حدیثِ رسولؐ بیان کرتے ہوئے کہا:"فاطمة بضعة منی، فمن آذاہا فقد آذانی، ومن آذانی فقد آذی اللہ"(فاطمہؑ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے انہیں اذیت دی، اس نے مجھے اذیت دی، اور جس نے مجھے اذیت دی، اس نے خدا کو اذیت دی)۔
انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہؐ اپنی بیٹی فاطمہؑ پر ہونے والے مظالم کی پیش گوئی کر چکے تھے۔ آنحضرتؐ جب اپنی بیٹی کو دیکھتے تو آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اور فرماتے کہ میرے بعد ان پر جو ظلم ہوگا، اس کی وجہ سے روتا ہوں۔
اس موقع پر حجۃ الاسلام والمسلمین سید شمع محمد رضوی (مؤسس حوزہ علمیہ آیة اللہ خامنہ ای، بھیک پور) نے کہا کہ ہمیں حضرت فاطمہؑ کی معرفت حاصل کرنی چاہیے۔ پیغمبرؐ کے زمانے میں بھی لوگ آپؑ کو پہچان نہ سکے، جس کی وجہ سے مصیبتیں اور پریشانیاں وجود میں آئیں۔ اگر لوگ حضرت زہراؑ کو پہچان لیتے تو ایسے مظالم نہ ہوتے۔
مجلس کے اختتام پر انجمنوں نے نوحہ خوانی کی اور جلوسِ شام غربت، بھیک پور میں روضہ حضرت فاطمہ زہراؑ پر پہنچا۔ وہاں مزید مصائب، نوحہ خوانی اور ماتم برپا کیا گیا۔