حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/ بزمِ سلامِ نجف میں مسالمہ کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ شب دوسری نشست وفاتِ جنابِ ام البنینؑ کی مناسبت سے منعقد کی گئی۔ نشست کا آغاز ہمیشہ کی طرح حدیثِ کساء کی تلاوت سے ہوا، جس کے فرائض مولانا مہدی اعظمی نے انجام دیے۔ نظامت کے فرائض مولانا ابوثمامہ نے ادا کیے۔
اس موقع پر مصرعِ طرح "مادرِ عباس معراجِ وفا لکھا گیا" پر تمام مدعو شعراء کرام نے اپنے حسین اور پرمعنی کلام پیش کیے۔ اس نشست میں ہندوستان، پاکستان اور دیگر ممالک کے شعراء نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔
نشست میں شریک شعراء اور ان کے نمونۂ کلام درج ذیل ہیں:
1. مولانا رضوان معروفی:
ہاں اِسی ماں کا پسر ہے ہاں یہی عباس ہے
جنگ کے میداں میں جس کو سورما لکھا گیا
2. مولانا علی کبیر:
اُس کی عظمت پر زمانہ کیوں نہ ہوجائے نثار
فاطمہؑ کے بعد جس کو فاطمہؑ لکھا گیا
3. مولانا سبحان سرسوی:
لوریاں اصغر کو کیسی دی ہیں یہ ام رباب
چھ مہینے میں ہی مثل مرتضٰی لکھا گیا
4. مولانا گلریز کلکتوی:
سر کٹا کر بھی تلاوت کر گئے مولا حسینؑ
اس لئے قرآں کو زندہ معجزہ لکھا گیا
5. مولانا ارشاد فیضی:
زیرِ خنجر جو کتابِ صبر سرور نے لکھی
شام تک زخموں سے اس کا حاشیہ لکھا گیا
6. مولانا ظہیر آلہ آبادی:
حُر کی قسمت میں قصورِ خلد کا سید ظہیر
بس اذانِ صبح تک کا فاصلہ لکھا گیا
7. مولانا راہب عباس:
دل کے آنگن میں بنی تھی چار بیٹوں کی لحد
پھر بھی بہتے اشک سے شکرِ خدا لکھا گیا
8. مولانا شمسی نجفی:
بھائی کو بھائی نہیں، تا زندگی آقا کہا
ایک ماں کو تربیت کا مدرسہ لکھا گیا
9. مولانا فرحان اعظمی:
ہو مبارک آپ کو سو بار اے ام البنینؑ
آپ کا بیٹا علی کا قافیہ لکھا گیا
10. مولانا مہدی اعظمی:
بعد مرنے کے ہمارے واسطے جنت لکھی
زندگی کے واسطے فرشِ عزا لکھا گیا
11. مولانا دائم جونپوری:
جب قلم اٹھا پئے تحریرِ اوصافِ جلیی
سب سے پہلے انتخابِ مرتضی لکھا گیا
12. مولانا ابوثمامہ (ابن دعبل فیض آبادی):
چشمِ خامہ کی بھی پتلی سے سیاہی بہہ گئی
زینبؑ و کلثومؑ کو جب بے ردا لکھا گیا