حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ممبئی میں مولانا مرزا محمد اطہر صاحب کی ۵۸ برس کی خدمات کے پیش نظر سر جے۔جے۔ اسپتال امرجینسی گیٹ کے سامنے ممبئی کے بہت اہم چوراہے کو خطیب اکبر مرزا محمد اطہر صاحب کے نام سے منسوب کیا۔ حکومت مہاراشٹر کارپوریشن نے اس طرح اطہر صاحب کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تفصیلات کے مطابق ۲۳؍جنوری ۲۰۲۲ء شب ولادت جناب معصومہ ؐ شب میں ۳۰:۷ بجے شب میں جے۔جے۔اسپتال کے سامنے نصب کئے گئے پتھر کی نقاب کُشائی جناب امین پٹیل لیڈر آف اپوزیشن جناب عارف نسیم خاں سابق وزیر مہاراشٹر جناب صفدر کرمالی۔ صدر خوجہ شیعہ جماعت کے ہاتھوں ہوئی اس موقع پر خطیب اکبر کے فرزندگان مولانا اعجاز اطہر صاحب۔ مولانا یعسوب عباس صاحب ، ڈاکٹر ابو طیب جسمیں کثیر تعداد میں حضرات علماء ، خطباء ومومنین ِ شہر نے شرکت کی۔
نقاب کُشائی کے بعد مغل مسجد میں ایک عظیم الشان افتتاحی پروگرام ہوا جس کی نظامت کے فرائض مولانا سید ظہیر عباس رضوی صاحب نے انجام دیئے اس موقع پر خانوادۂ خطیب اکبر کی جانب سے جناب حاجی پاریکھ کی جانب سے اور مومنین کی جانب سے جناب امین پٹیل، جناب صفدر کرمالی اور جناب جاوید جُنیجا کاپوریٹر کو شال پہنائی گئی جنکی کوششوں سے جناب امین پٹیل صاحب نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ مولانا خطیب اکبر کا نام لمکا بُک ہی نہیں لکھا ہے بلکہ جنت میں بھی انکا نام لکھا ہے۔ مولانا اطہر صاحب کے نام سے جو چوک منسوب ہوا یہ ایک تاریخی کام ہے اطہر صاحب کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اطہر صاحب کی تقریروں سے ہم سبق لیتے ہیں کہ ہم کو زندگی کیسے گزارنا چاہئے۔ ہم اطہر صاحب کے مشن کو اپنی زندگی کا مشن بنائیں انھوں نے شہدائے کربلا کی یاد میں جو کچھ بھی بتایا ہے اس کو ہم اپنی زندگی مین کرنے کی کوشش کریں۔
جناب صفدر کرمالی صاحب نے کہا کہ ۱۹۶۰ء سے میرے اور اطہر صاحب کے تعلقات میں انکی ممبئی کی عزاداری میں جو خدمات ہیں انکا حق ہے کہ انکے نام سے چوک بنایا جائے۔ مولانا یعسوب عباس صاحب نے جناب امین پٹیل، جناب صفدر کرمانی اور جناب جاوید جُنیجا اور مومنین ممبئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خطیب اکبر نے ۵۸برس میں کبھی بھی عشرہ ٔ محرم میں ممبئی آنا نہیں چھوڑا یہاں تک کہ جب ہاتھ میں فریکچر ہو یا امریکہ میں بائی پاس سرجری ہوئی یا ۱۰۲ بخار تھا انھوں ان سب کی پرواہ کئے بغیر عشرۂ مجالس کو خطاب کیا۔
حجتہ الاسلام محسن ناصری پیش نماز مغل مسجد نے مولانا اطہر صاحب کی خطابت اور انکے اخلاق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہاراشٹر نے یہ بہت تاریخی کام کیا ہے۔
حجتہ الاسلام مولانا شوکت عباس صاحب نے فرمایا کہ مولانا غلام عسکری صاحب نے مجھے خطیب اکبر کے سُپرد کیا تھا میں نے ان سے بہت سیکھا ۔ انکی زندگی بے مثال زندگی تھی۔ آج جو چوک کا افتتاح ہوا یہ ایک تاریخی قدم ہے۔
حجتہ الاسلام مولانا عزیز حیدر صاحب نے فرمایا کہ جب میں قُم میں تعلیم حاصل کر رہا تھا اس وقت وہ ایران تشریف لائے اور قُم کے طلباء کی جانب سے ایک مجلس کو خطاب فرمایا جس میں ’’علم‘‘ کے موزع پر جو مجلس پڑھی تو تمام طلباء کا یہی کہنا تھا کہ اطہر صاحب کی خطیب اکبر ہیں۔
جناب جاوید جنیجا۔ کارپوریٹر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم نے چوک بنایا لیکن ہم خطیب اکبر کی شایانِ شان انکا حق ادا نہیں کر سکے۔ خطیب اکبر نے ہمیشہ سماج کو جوڑنے کا کام کیا ہے انکی تقریروں سے مشاعرہ میں بھائی چارہ اور محبت کا پیغام گیا ہے۔
بعد میں مولانا اعجاز اطہر صاحب نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ خطیب اکبر کی پہچان ممبر کے ذریعہ سے ہے۔ انھوں نے شب مسرت کی مناسبت سے چند جملے فضائل حضرت معصومہ ؐ کے بیان کئے۔ اور خانوادۂ خطیب اکبر کی جانب سے جناب امین پٹیل، صفدر کرمالی، جاوید جنیجا،حکومت مہاراشٹر۔ حضرات علماء خطباء، شعراء مومنین کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر جناب مولانا ظہیر عباس صاحب نے فرمایا کہ ایک سمینار بھی ہونا چاہئے جسکا عنوان ’’خطیب اکبر اور فنِ خطابت‘‘ ہو۔
مولانا اعجاز اطہر صاحب نے وعدہ کیا کہ انشاء اللہ ضرور یہ سیمینار ہوگا مومنین ممبئی نے اسرار کیا کہ یہ سمینار ممبئی میں ہونا چاہئے جس پر انھوں نے کہا کہ لکھنؤ اور ممبئی دونوں جگہ ہوگا اس پر مومنین نے خوشی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر جناب اصغر صاحب نے جناب ریحان اعظمی صاحب کی نظم جو انھوں نے خطیب اکبر کے لئے کہی تھیں اسکو پیش کیا۔اختتامی پروگرام میں کثیر تعداد میں حضرات علماء ، شعراء، انجمن کے اور قومی اداروں کے حضرات کے علاوہ بہت بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ خطیب اکبر مولانا مرزا محمداطہر صاحب نے ۵۸برسی محرم کے عشرۂ اولا میں مغل مسجد ممبئی میں تاریخی عشرۂ اولا کو خطاب کرتے رہے جس میں تمام مذہب و ملت کے افراد بھی کثیر تعداد میں شریک ہوتے تھے۔ لِمکا بُک ورلڈ آف ورلڈ رکارڈ نے بھی اپنی کتاب میں مولانا اطہر صاحب کے نام کو درج کیا۔
آپ کا تبصرہ