حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاراگڑھ اجمیر میں امام بارگاہ آل ابو طالب علیہ السّلام میں حضرت ام البنین فاطمہ کلابیہ سلام اللہ علیہا کے یومِ وفات کی مناسبت سے "یاد ام البنین" کے عنوان سے ایک مجلسِ عزاء منعقد ہوئی، جس میں مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
مجلس عزا سے امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا سید نقی مھدی زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجلس اس عظیم ذات کی یاد میں ہے، جس نے کائنات کو عباس جیسا بہادر، شجاع، وفادار بیٹا عطا کیا، بلکہ آپ کے چاروں فرزند کربلا میں امام حسین علیہ السلام سے وفاداری کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔
مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا کہ جناب ام البنین (س) نیک، فصیح، پرہیزگار اور عبادت گزار خواتین میں سے تھیں اور اہل بیت (ع) کی ان کو صحیح معرفت تھی، آپ کو خاندان نبوت و امامت کے ساتھ بے پناہ محبت تھی اور ان کی خدمت کے لیے خود کو وقف کر دیا تھا اور خاندان نبوت بھی آپ کے مقام و مرتبے کا خیال رکھتے تھے ۔عید کے دن آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے تھے اور تعظیم و تکریم کرتے تھے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے جناب ام البنین سلام اللّہ علیہا کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وفاداری ایک قابل تعریف صفت ہے اور یہ جس کسی کے پاس ہو اسے عزیز اور گرامی بنا دیتا ہے۔ وفاداری اور وعدوں کی پاسداری ایک بہت بڑی خوبی ہے جو دیگر صفات کے درمیان ممتاز مقام رکھتی ہے اور اس کا وقار بھی بلند ہے۔ ام البنین (سلام اللہ علیہا) ایک ایسے گھرانے میں پروان چڑھیں جہاں انسانی اقدار کے ساتھ وفاداری کو اہم مقام دیا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ خود آپ ملکۂ وفا کہلائیں اور جس بیٹا کو آغوش میں پالا دنیا نے اسے شہنشاہ وفا کہا۔
مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا کہ جناب ام البنین سلام اللہ علیہا جب امام علی علیہ السلام کے گھر میں داخل ہوئے تو اپنے آپ کو حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کا جانشین نہیں سمجھتی تھیں، بلکہ خود کو ان کی اولاد کا خادم سمجھتی تھیں۔ وہ ان کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتی تھیں اور ان کا احترام کرتی تھیں۔
مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام نے ایک بہادر اور شجاع بیٹے کی تمنا کی تھی جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے کام آئے، جناب ام البنین سلام اللہ علیہا کو اللہ نے چار بیٹے دئیے، آپ نے چاروں کو کربلا میں امام حسین علیہ السلام پر قربان کیا اور جب شام سے رہائی کے بعد قافلۂ حسینی مدینہ پہنچا تو جناب ام البنین کو جس ذات کی سب سے زیادہ فکر ہوئی، جس کے بارے میں سب سے پہلے پوچھا وہ امام حسین علیہ السلام تھے۔ جناب ام البنین بقیع میں جا کر امام حسین پر مرثیہ پڑھتی تھیں، گریہ کرتی تھیں۔
آپ کا تبصرہ