حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید نقی مھدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامہ کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے والدین کے حقوق کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ :سورہ بقرہ میں خدا تعالیٰ انفاق کے موارد بیان کرتے ہوئے والدین کو سب کا ذکر سب پر مقدم رکھتے ہوئے فرماتا ہے :یسْـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَآ أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍۢ فَلِلْوَٰلِدَيْنِ وَٱلْأَقْرَبِينَ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا۟ مِنْ خَيْر فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ۔
”لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ؟ آپؐ فرما دیں کہ جو کچھ مال تم کو خرچ کرنا ہو تو ماں باپ کا حق ہے اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا، محتاجوں اور مسافر کااور جو نیک کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے۔” آیۃ مذکورہ میں خالق کائنات نے اپنے بندوں میں سب سے زیادہ انفاق کا مستحق والدین کو قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ: خدا وند متعال نے قرآن مجید میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی صفات بیان کرتے ہوئے والدین کے ساتھ ان کے حسن سلوک کا خصوصی ذکر کیا: وَبَرًّۢا بِوَٰلِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّا۔
”اور وہ اپنے والدین کے خدمت گزار تھے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والے نہ تھے۔” عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے بچپن میں جو گفتگو کی تھی، اس میں بھی والدہ سے حسنِ سلوک کا خاص تذکرہ ہے: وَجَعَلَنِى مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَـٰنِى بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱلزَّكَوٰةِ مَا دُمْتُ حَيًّا؛ وَبَرًّۢا بِوَٰلِدَتِى وَلَمْ يَجْعَلْنِى جَبَّارًۭا شَقِيًّا۔
”اور مجھ کو برکت والا بنایا میں جہاں کہیں بھی ہوں اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰة کا حکم دیا جب تک میں دنیا میں زندہ رہوں اور اپنی والدہ کے ساتھ حُسن سلوک کرنے والا ہوں اور مجھ کو سرکش بدبخت نہیں بنایا۔”
مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: رسول خدا صلی الله علیه و آله فرماتے ہيں:” نظر الولد الی والدیه حباً لهما عباده”بچے کا اپنے والدین کو محبت بھری نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے۔
روایات میں ہے کہ چند چیزوں کی طرف نگاہ کرنا، عبادت شمار ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک قرآن مجید ہے کہ جس کی طرف نگاہ کرنا عبادت ہے اور اس کے علاوہ امیرالمؤمنین علی(علیہ السلام) کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔ ایک شخص نے خانہ کعبہ کے پاس حضرت ابوذر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے پوچھا: حضرت علی(علیہ السلام) کے چہرے کی طرف زیادہ کیوں دیکھتے ہو؟ تو فرمایا: النّظر الی علی بن أبی طالب عباده، و النّظر الی الوالدین برأفۃ و رحمۃ عباده.حضرت علی(علیہ السلام) کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھنا عبادت ہے؛ اسی طرح والدین کی طرف محبت اور رحمت کی نظر کرنا ، عبادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ: روایت میں آیا ہے انّ موسی یناجی ربّه اذ رأی رجلاً تحت ظلّ العرش فقال: «یا ربّ من هذا الّذی قد أظلّه عرشک؟»، قال: هذا کان بارّاً بوالدیه۔
حضرت موسی علیہ السلام کوہ طور پر اپنے پروردگار کے ساتھ مناجات کرنے کے لئے تشریف لے گئے، اسی اثنا میں آپ نے عرش خدا کے زیر سایہ ایک آدمی کا مشاہدہ کیا۔ عرض کی : اے پروردگار! یہ کون ہے کہ جو تیرے عرش کے زیر سایہ رہتا ہے؟ آواز آئی، یہ وہ شخص ہے کہ جو اپنے والدین کے ساتھ مہربانی اور شفقت سے پیش آتا تھا۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: امام سجاد (ع) نے صحیفہ سجادیہ کی 24ویں دعا کی ابتدا میں درود وسلام کے بعد اپنے ماں باپ کے حق میں دلنشین اور بہت پیارے انداز میں اللہ تعالی سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں ان کا مطیع اور فرمانبردار بنادے: : «أللَّهُمَّ اجْعَلْنی أهَابَهُما هَیبَهَ السُّلْطانِ العَسُوفِ وَ أبوَّهُمَا بِوَّ الأمَّ الرَّؤوفِ، وَاجعَلْ طَاعَتِی لِوالدَی وَ بِرّی بِهِما أقرَّلعَینی مِنْ وَقدهِ الوَسنانِ، وَأثْلَجَ لِصَدری مِنْ شَوبَهٍ الظَّمْآنِ حَتَّی أوثِرَ عَلَی هَوای هَواهُمَا، وَأقدَّمَ عَلَی رضای رَضاهُمَا، وَأسْتَکثَرَ برَّبَهُمَا بِی وَ إنْ قَلَّ وَأسْتَقِلَّ بِرّی بِهِما وَ إنْ کثُرَ؛
خدایا! مجھے توفیق دے کہ میں اپنے ماں باپ سے اس طرح ڈروں جیسے کسی جابر سلطان سے ڈرا جاتا ہے اور ان کے ساتھ اس طرح مہربانی کروں جس طرح ایک مہر بان ماں اپنی اولاد کے ساتھ مہربانی کرتی ہے۔ اور پھر میری اس اطاعت کو اور میرے اس نیک برتاؤ کو میری آنکھوں کے لئے اس سے زیادہ خوشگوار بنا دے جتنا خواب آلود آنکھوں میں نیند کا خمار خوشگوار ہوتا ہے اور اس سے زیادہ باعث سکون بنا دے جتنا پیاسے کے لئے پانی کا ایک گھونٹ باعث سکون بنتا ہے تاکہ میں اپنی خواہش کو ان کی خواہش پر مقدم کروں اور ان کی رضا کو اپنی رضا پر ترجیح دوں۔ ان کے مجھ پر کیے گئے احسانات کو زیادہ سمجھوں، چاہے وہ قلیل ہی کیوں نہ ہوں اور اپنی خدمات کو قلیل تصور کروں چاہے وہ کثیر ہی کیوں نہ ہوں۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: عن رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) قال: من زار قبر والدیه او احدهما فی کل جمعة مرة غفر الله له و کتب برا.
جو شخص بھی ہر جمعہ کو ماں باپ یا ان میں سے ایک کی قبر کی زیارت کرے خدا اس کو بخش دے گا اور اس کا شمار نیک آدمیوں میں کیا جائے گا۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے مزید کہا کہ: 22 شعبان المعظم آج آپ کی بستی میں موجود شہید راہ خدا حضرت حسین اصغر رح کی ولادت باسعادت کا روز ہے میں اس پر مسرت موقع پر آپ سب کی خدمت تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے مزید کہا کہ: حضرت حسین اصغر خنگسوار المعروف میراں رحمۃ اللّٰہ علیہ راجستھان کے اس ریگستان کو گلشن اسلام بنانے کے لیے تشریف لائے اور اپنی شجاعانہ تبلیغ سے ہزاروں لوگوں کو اسلام اور ولایت اہلبیت علیھم السلام سے روشناس کرایا، اپنے حسن اخلاق ،حسن کردار ،حسن گفتار ،حسن رفتار ، حسن نظر ،پرہیز گاری ،تقوی و تقدس، صبر و ضبط، ایمانداری ، غریبوں کا خیال ، مظلوموں اور حق پرستوں کا ساتھ دینا کمزوروں اور ناتواں پر رحم و کرم ، علم کی جانب پیش رفت ، عقاید کی حفاظت ، پرچم توحید کی بلندی ، محبت اہلبیت کی اشاعت ، عزاءحسینی کی ترویج، ان تمام باتوں کی تعلیم و تربیت کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔
خطیب جمعہ مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: آج اس در کے خادموں کی ذمہ داری ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ پر چل کر آپ کی زندگی کے نقوش کو عام کریں، روز ولادت کی عیدی یہی ہے کہ ان کے راستہ پر چلیں انکی قربانی کو ہر گز فراموش نہ کریں۔
آپ کا تبصرہ