اتوار 16 مارچ 2025 - 13:17
حضرت مختار ثقفی کا اہلبیت (ع) سے محبت اور ان کے دشمنوں سے دشمنی اور انتقام طرہ امتیاز ہے، مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/تاراگڑھ اجمیر کی مسجدِ پنجتنی میں ١٤ رمضان المبارک یومِ شہادت حضرت مختار ثقفی (رض) کی مناسبت سے  ایک مجلسِ عزاء منعقد ہوئی، مجلسِ عزاء سے امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے خطاب کیا، مجلسِ عزاء میں مولانا مظفر حسین نقوی کے علاوہ مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا نقی مہدی زیدی نے مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مختار ثقفی ہجرت کے پہلے برس پیدا ہوئے اور آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے صحابی ابو عبیدہ کے فرزند تھے، اہلبیت علیہم السلام سے محبت اور ان کے دشمنوں سے دشمنی اور انتقام آپ کا طرہ امتیاز ہے، آپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں سے انتقام لیا اور ان کو قتل کیا، اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی ولایت و اطاعت میں اپنی پاکیزہ زندگی بسر کی، کتابوں میں جہاں آپ کی تعریف و تمجید کی روایات ہیں وہیں آپ کے خلاف بھی روایتیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ علم رجال کے ماہر شیعہ علماء جیسے آیت اللہ عبداللہ مامقانی و آیت‌ اللہ خویی نے تعریف و تمجید والی روایات کو ترجیح دیا ہے اور جناب مختار پر لگائے گئے الزامات بنی امیہ کی سازش کا نتیجہ ہیں۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ جناب مختار بچپن سے ہی ایک شجاع اور بہادر انسان تھے جو کسی چیز سے نہیں ڈرتے تھے اور نہایت عقلمند اور حاضر جواب تھے، وہ صفات حمیدہ کے مالک اور سخی انسان تھے، بڑے سے بڑے اور پیچیدہ س پیچیدہ مسائل کو اپنی ذہانت و فراست کی بدولت بآسانی سمجھ لیتے تھے، وہ بلند ہمت، تیز بین اور دور اندیش انسان تھے۔ جنگوں میں پہاڑ کی مانند محکم و استوار، اہل بیت ؑ سے محبت اور ان کے دشمنوں سے عداوت کے سلسلہ میں زباں زد خاص و عام تھے۔
حضرت امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے صحابی جناب اصبغ بن نباتہ سے منقول ہے کہ جناب مختار ثقفی کا بچپن تھا تو ایک دن حضرت امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے انکو دیکھا تو اپنی آغوش بٹھایا اور فرمایا ھذا کیس۔ کیس یعنی یہ بچہ عقلمند اور ہوشیار ہے۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ روایت میں ہے کہ جب جناب مختار نے عبید اللہ بن زیاد اور عمر سعد کا سر حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے سجدہ شکر کیا اور فرمایا "جَزىَ اللهُ المُختارَ خَیراً" خدا مختار کو جزائے خیر دے، حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا مختار کو برا نہ کہو انھوں نے ہمارے قاتلوں کو قتل کیا اور ان سے انتقام لیا۔ سخت حالات میں ہماری مدد اور بیوہ خواتین کی کفالت کی۔

خطیب مسجد پنجتنی نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا سَیُقتَلُ وَلَدِیَ الْحُسَینُ وَ سَیَخْرُجُ غُلامٌ مِن ثَقِیفٍ وَ یَقتُلُ مَنِ الَّذِینَ ظَلَمُوا ثَلاثَمِأَۃٍ وَ ثَلاثَۃً وَ ثَمَانِینَ اَلفِ رَجُل۔ عنقریب میرا فرزند حسین ؑ شہید کردیا جائے گا۔ لیکن زیادہ مدت نہ گزرے گی کہ قبیلہ ثقیف کا ایک جوان قیام کرے گا اور ان ظالموں سے اس طرح انتقام لے گا کہ ان کے کشتوں کی تعداد تین لاکھ اسی ہزار ہو جائے گی اور علامہ مجلسی نے روز عاشورا کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے لشکر کوفہ و شام کے لیے خطبہ ارشاد فرمایا: آپ نے خطبہ کے ذیل میں کوفیوں اور شامیوں کی اس طرح سے ملامت کی ویسلط علیھم غلام ثقیف یسقیھم کاساً مصبرۃ و لا یدع فیھم احداً الا قتلہ قتلۃ بقتلۃ و ضربۃ بضربۃ ینتقم لی و لاولیائی و اھل بیتی و اشیاعی منھم۔ بہت جلد ایک ثقفی جوان مرد ان پر مسلط ہو گا تا کہ انہیں موت و ذلت کا تلخ جام چکھائے، ہمارے قاتلوں میں سے کسی کو معاف نہیں کرے گا، ہر قتل کے بدلے میں قتل اور ہر ضربت کے بدلے میں ضربت، میرا، میرے دوستوں کا، میرے اہل بیت کا اور میرے شیعوں کا ان سے انتقام لے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha