ہفتہ 1 مارچ 2025 - 00:22
قرآن، دعا اور اعمالِ صالح، رمضان کی برکات سے استفادہ کا ذریعہ: مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/ مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا: رمضان المبارک اللہ تعالی کی رحمت و مغفرت کا مظہر اور ضیافت الہی کا حامل وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی کی رحمت سبھی مخلوقات اور خاص طو ر پر روزہ داروں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہوتی ہے جس میں انسان کا ہر ہر سانس عبادت شمار ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید نقی مھدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامہ کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے والدین کے حقوق کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ:ہمارا وجود والدین کی بدولت ہے اور ہماری اولاد کا وجود ہمارے وجود سے پیوستہ ہے والدین کےساتھ ہمارا سلوک اور انکا احترام اور نیکی کرنا اس بات کا موجب بنتا ہے کہ آیندہ ہماری اولاد بھی حق شناس اورقدرداں ہوں ہماری اولا دہمارے ساتھ وہی سلوک اختیار کرے گی جس طرح ہم اپنے والدین سے کیا کریں گے ۔ جس طرح خدا کا حق اداکرنا اور اسکی نعمتوں کا شکر کرنا ہماری توانائی سے باہر ہے اسی طرح والدین کاحق ادا کرنا اور ان کی زحمات کی قدردانی کرنا ایک مشکل کام ہے صرف ان کے سامنے انکساری کےساتھ پہلو جھکائے رکھنا اور تواضع اور فروتنی کے پر کو ان دونوں کے لئے بچھائے رکھنا ہمارے اختیار میں ہے، چنانچہ امام محمد باقر علیہ السّلام کے روایت ہے کہ: عن ابی جعفر(ع) قال: ان ابی نظر الی رجل و معه ابنه یمشی و الابن متکی ء علی ذراع الاب، قال: فما کلمه ابی مقتا له حتی فارق الدنیا۔

میرے والد نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس کا بیٹا اس کےبازو پر تکیہ کئے چل رہا تھا (جب امام نے اس واقعہ کو دیکھا تو ) اس بیٹے سے ناراض رہے اورامام علیہ السلام نے مرتے دم تک اس سےبات نہیں کی۔

قال علی بن الحسین(ع): جاء رجل الی النبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) فقال: یا رسول الله ما من عمل قبیح الا قد عملته فهل لی توبة؟فقال له رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):فهل من والدیک احد حیّ؟قال: ابی قال: فاذهب فبره.قال: فلما ولی قال رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):لو کانت امه.

امام سجاد (علیہ السلام) نے فرمایا کہ: ایک مرد رسول اکرم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللّہ کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جو میں نے انجام نہ دیا ہو ، کیا میں توبہ کر سکتا ہوں؟رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم )نے فرمایا کیا تمہارے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس مرد نے جواب دیا جی ہاں میرا باپ زندہ ہے، (پیامبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم )نے فرمایا: جاؤ اور اس کےساتھ نیکی کرو (تاکہ تمہارے گناہ بخش دئے جائیں ) جب وہ چلے گیا تو پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کاش اگر اس کی ماں زندہ ہوتی! (یعنی اگر اسکی ماں زندہ ہوتی اور وہ اس سے نیکی کرتا اس کے گناہ جلد بخش دیے جاتے)۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے مزید کہا کہ: مدینہٴ منورہ کے ایک دولت مند جوان کے ضعیف ماں باپ زندہ تھے۔ وہ جوان ان کے ساتھ کسی قسم کی نیکی نہیں کرتا تھا اور انہیں اپنی دولت سے محروم کیے ہوئے تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس جوان سے اس کا سب مال و دولت چھین لیا۔ وہ ناداری ، تنگ دستی اور بیماری میں مبتلا ہو پریشانی کی زندگی اور بد نصیبی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گیا۔جناب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا جو کوئی ماں باپ کو تکلیف پہنچاتا ہے اُسے اس جوان سے عبرت حاصل کر نی چاہیئے۔

دیکھو ! اس دنیا میں اس سے مال ودولت واپس لے لی گئی ، اس کی ثروت و بے نیازی فقیری میں اور صحت بیماری میں تبدیل ہو گئی۔ اس طرح جو درجہ اس کو بہشت میں حاصل ہونا تھا ، وہ ان گناہوں کے سبب اُس سے محروم ہو گیا۔ اس کی بجائے آتشِ جہنم اس کے لیے تیار کی گئی ۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مَنْ آذیٰ وَالِدَیْہِ فَقَدْآذَانِی وَمَنْ آذَانِیْ آذَیٰ اللّٰہَ وَمَنْ آذیٰ اللّٰہَ فَھُوَ مَلْعُوْنٌ۔

“جس کسی نے اپنے والدین کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ہے اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی اور جس نے اللہ کو اذیت دی پس وہ ملعون ہے۔”

حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: حضرت امام زین العابدین(علیه السلام)ایک دعا میں خداوند متعال سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کی اولاد کو اپنے والدین کا مطیع قرار دے دے اور فرمایا: “وَ اجْعَلْهُمْ لِی مُحِبِّینَ، وَ عَلَیَّ حَدِبِینَ مُقْبِلِینَ مُسْتَقِیمِینَ لِی، مُطِیعِینَ ، غَیْرَ عَاصِینَ وَ لَا عَاقِّینَ وَ لَا مُخَالِفِینَ وَ لَا خَاطِئِین”

ترجمہ: خدایا! انہیں میرا چاہنے والا اور میرے حال پر مہربانی کرنے والا اور میری طرف توجہ کرنے والا اور میرے حق میں سیدھا اور اطاعت گذار بنا دے ، جہاں نہ معصیت کریں نہ عاق ہوں ، نہ مخالفت کریں اور غلطی کریں۔

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: ایَّاکُمْ وَعُقُوْقِ الْوَلِدَیْنِ فَاِنَّ رِیْحَ الجَنَّةِ یُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَةِ اَلْفِ عَامٍ وَلَا یَجِدُ ھَا عَاقٍ وَّلَاقَاطِعُ رَحِمٍ۔

“خبردار! والدین کی ناراضگی سے پرہیز کرو ۔ بے شک بہشت کی خوشبو ایک ہزار سال دور کے فاصلے سے سونگھی جا سکتی ہے لیکن ماں باپ کے عاق اور رشتہ داروں سے قطعِ تعلق کرنے والا جنت کی خوشبو محسوس نہیں کر سکے گا۔”

خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: آج ماہ شعبان المعظم کا آخری جمعہ ابا صلت ہَروى کہتے ہیں: شعبان کے مہینے کے آخری جمعہ کو حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی خدمت مٰیں شرفیاب ہوا؛ آپ ع نے مجھ سے فرمایا: اے أباصلت! ماہ شعبان کا زیادہ حصّہ گزر گیا ہے اور یہ اس مہینہ کا آخری جمعہ ہے۔

لہذا ان باقی بچے ایّام میں ان کوتاہیوں کا تدارک اور انکی تلافی کرو جو پہلے ہوچکی ہیں، جو چیز تمہارے لئے فائدہ مند ہے اسے انجام دو، کثرت سے دعا اور استغفار کرو، خوب قرآن پڑھو، اور خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے توبہ کرو، تاکہ ماہ رمضان اس طرح تمہاری طرف آئے کہ تم خدا کے لئے مخلص بن چکے ہو؛ اور کوئی ایسا حق اور امانت نہ رہے جسے تم نے ادا نہ کردیا ہو، اور مومن بھائی کے سلسلہ میں کوئی ایسا کینہ دل میں نہ رہے جسے نکال نہ دیا ہو، اور کوئی ایسا گناہ نہ ہو جسے تم نے ترک نہ کردیا ہو۔ اور خدا سے ڈرو، اور اپنے ہر چھپے اور آشکار کام میں خدا پر بھروسہ کرو، اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لئے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لئے ایک مقدار معین کردی ہے۔

اور ماہ شعبان کے ان باقی ایّام میں زیادہ سے زیادہ یہ دعا کرو: "بارالٰہا! اگر ماہ شعبان کے گذشتہ دنوں میں تو نے ہماری مغفرت نہیں کی تو ان باقی بچے ایّام میں ہمیں معاف کردے] بیشک خدا اس مہینہ میں ماہ رمضان کی حرمت کے پیش نظر، بہت سے بندوں کو آتش دوزخ سے چھٹکارا عطا کرتا ہے"، خدا کی بارگاہ میں دعا کریں: "اللَّهُمَّ إِنْ لَمْ تَکُنْ غَفَرْتَ لَنَا فِیمَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ فَاغْفِرْ لَنَا فِیمَا بَقِیَ مِنْهُ"

امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: آنے والا مہینہ ماہ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جسے خدا نے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں عزت و عظمت عطا کی ہے۔ اس کی عظمت اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ اس کا ہر لمحہ انسان کے لئے قربِ خداوندی کے حصول کی ایک فرصت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ ہمیں چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ اس کی برکات سے مستفید ہوں۔

خداوند متعال نے اس مہینہ کو انسان کے لئے اپنی معرفت کا وسیلہ قرار دیا ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ "الصوم لی و انا اجزی به" پس معلوم ہوا کہ اس ماہ کے تمام لمحات کو خدا نے اپنے ساتھ خاص کر کے خود ہی اس کا عظیم اجر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

حجۃالاسلام مولانا سید نقی مھدی زیدی نے مزید کہا کہ: رمضان المبارک اللہ تعالی کی رحمت و مغفرت کا مظہر اور ضیافت الہی کا حامل وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی کی رحمت سبھی مخلوقات اور خاص طو ر پر روزہ داروں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہوتی ہے جس میں انسان کا ہر ہر سانس عبادت شمار ہوتا ہے۔

اس بابرکت مہینہ میں انسان کو اللہ تعالی کے ساتھ اپنے تعلق و رابطے کو مضبوط بنانے کے لئے قرآن، دعا اور اعمال صالح کا سہارا لینا چاہیے:

قرآن: رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ اور بہار قرآن ہے۔ جس میں تدبر و تفکر کے ساتھ تلاوت قرآن، دینی و جوش و جذبہ کے ساتھ دروس و محافل قرآنی میں شرکت کرنا چاہیے کیونکہ تلاوت و تفسیر قرآن کی محافل زمین پر جنت کے باغات ہیں۔

دعا: احادیث میں رمضان المبارک کو اللہ کی ضیافت و مہمانی کا مہینہ قرار دیا گیا ہے اور دعا حقیقت میں اپنے میزبان و ولی نعمت کے ساتھ وہ گفتگو ہے جو نعمتوں میں مزید اضافے کا سبب بنتی ہے۔ اس لیے اس ماہ کے شب و روز میں اللہ تعالی کے حضور خلوص نیت اور حضور قلب کے ساتھ دعائیں کرنا اللہ کے قرب اور اس کی لامتناہی نعمتوں کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

اعمال صالح: اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے کہ اعمال صالح انجام دینے والے افراد قطعا گھاٹے میں نہیں ہیں اور ان کا اجر بہت زیادہ ہے لیکن اس ماہ میں نیک اعمال کی جزا بھی لیلۃ القدر کی طرح ہزارگنا بڑھ جاتی ہے چنانچہ رمضان المبارک میں لوگوں کی مشکلات کو حل کرنا، صدقہ دینا، زبان پر قابو رکھنا، دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے آواز اٹھانا ایسے کارہائے نیک ہیں پر جن اجر عظیم عطا کیا جائے گا اور برزخ و قیامت کی مشکلات آسان ہوں گی۔

اللہ تعالی کی بارگاہ میں بصدخلوص دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی اس مقدس و بابرکت مہینہ میں ہمیں قرآن کو بہتر انداز میں سمجھنے، دعاؤں کے ذریعہ اپنا قرب حاصل کرنے اور نیک اعمال کی بجاآوری کے ذریعہ اپنے فضل و احسان کا مستحق قرار دے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha