قرآنی نقطہ نظر سے والدین کے ساتھ نیکی اولین ترجیح

حوزہ/ بہار قرآن، ماہ رمضان المبارک میں، قرآن کریم کی ہدایات و تعلیمات پر غور کرنا نہایت اہم ہے۔ سورۃ النساء کی آیت 36 میں اللہ تعالیٰ ایک جامع نظامِ احسان بیان فرماتا ہے، جس میں نیکی کا آغاز والدین سے ہوتا ہے اور پھر دیگر ضرورت مندوں کے ساتھ نیکی کے لئے حکم ہوتا ہے۔ اس ترتیب کا بنیادی مقصد معاشرتی عدل اور روحانی توازن کو یقینی بنانا ہے، تاکہ خاندان کے رشتے مضبوط ہوں اور نیکی کا دائرہ وسیع تر ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رمضان المبارک کے دوران "آیاتِ زندگی" کے عنوان سے قرآنی آیات کی مختصر اور عملی تفاسیر پیش کی جا رہی ہیں تاکہ روزمرہ زندگی میں ان تعلیمات کو نافذ کیا جا سکے۔

بہار قرآن، ماہ رمضان المبارک میں، قرآن کریم کی ہدایات و تعلیمات پر غور کرنا نہایت اہم ہے۔ سورۃ النساء کی آیت 36 میں اللہ تعالیٰ ایک جامع نظامِ احسان بیان فرماتا ہے، جس میں نیکی کا آغاز والدین سے ہوتا ہے اور پھر دیگر ضرورت مندوں کے ساتھ نیکی کے لئے حکم ہوتا ہے۔ اس ترتیب کا بنیادی مقصد معاشرتی عدل اور روحانی توازن کو یقینی بنانا ہے، تاکہ خاندان کے رشتے مضبوط ہوں اور نیکی کا دائرہ وسیع تر ہو۔

حجت‌الاسلام والمسلمین ہادی حسین‌خانی کے مطابق، سورۃ النساء کی مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا

(النساء: 36)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے احسان کے مختلف درجے مقرر کیے ہیں، جن میں سب سے پہلا مقام والدین کا ہے۔ والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کسی بھی دوسری نیکی پر مقدم ہے۔ اگر ان کی ضروریات پوری ہو چکی ہوں تو تبھی قریبی رشتہ داروں، ہمسایہ، اور دیگر مستحقین کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

یہ ترتیب ہمیں سکھاتی ہے کہ نیکی کرتے وقت جذباتی نہیں بلکہ حکمتِ قرآنی کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔ والدین کے بعد قریبی رشتہ داروں، پھر پڑوسیوں، اور پھر دیگر مستحقین کی باری آتی ہے۔ اس طرح نہ صرف خاندان مستحکم ہوتا ہے بلکہ معاشرہ بھی عدل و احسان کے اصولوں پر استوار رہتا ہے۔

آخر میں، اللہ تعالیٰ نے تکبر اور خود پسندی کی مذمت کی ہے، کیونکہ حقیقی احسان وہی ہے جو عاجزی کے ساتھ کیا جائے، نہ کہ فخر یا دکھاوے کے لیے۔ یہ قرآنی اصول ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے جہاں محبت، قربانی اور انصاف کو فوقیت حاصل ہو۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • محمد اسحاق IN 14:59 - 2025/03/12
    بہترین مطالب و روزمرہ زندگی کے مسائل اور دنیا کی خبریں نشر کرنے پر بہت مشکور ہوں ۔اللہ تعالیٰ آپ سب کے توفیقات میں اضافہ فرمائیں ۔