تحریر: داؤد حُسین بابا
شہادت ایک ایسی معراج ہے جو صرف خدا کے برگزیدہ بندوں کو نصیب ہوتی ہے، یہ ان پاکیزہ روحوں کا مقام ہے جو دنیا کی چکاچوند کو ٹھکرا کر حق کے راستے کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتی ہیں؛ شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ کا نام جب بھی لیا جائے گا، تاریخ کے صفحات گواہ ہوں گے کہ یہ وہ مردِ مجاہد تھا جس نے باطل کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
شہید سید حسن نصر اللہ کی زندگی ایک جرأت، استقامت اور ایمان سے بھرپور داستان تھی، ان کی ہر سانس مقاومت کی علامت تھی، ہر لفظ حوصلے کا ترجمان تھا اور ہر عمل ظالموں کے لیے ایک للکار، وہ صرف ایک سیاسی رہنما نہیں، بلکہ ایک عہد، ایک نظریہ اور ایک مشن کا نام تھے؛ وہ مظلوموں کے حق میں کھڑے ہونے کا استعارہ تھے، وہ امید کی وہ کرن تھے جو اندھیروں میں روشنی بکھیرتی رہی۔
ان کا سب سے بڑا کارنامہ صیہونی طاقتوں کے خلاف وہ تاریخی مزاحمت ہے جس نے دشمن کو لرزہ براندام کر دیا۔ لبنان کی سرزمین پر جب ظالم قوتیں اپنے ناپاک قدم جمانے آئیں، تو شہید سید حسن نصر اللہ نے ایک سپہ سالار کی طرح اپنی قوم کو متحد کیا، اور ثابت کر دیا کہ ایمان کی قوت کے سامنے ایٹم بم بھی بے اثر ہو جاتے ہیں۔
ان کی شہادت ایک قیامت سے کم نہ تھی، یہ وہ زخم تھا جو امت مسلمہ کے دل پر لگا، لیکن یہ زخم ہمیں مایوس کرنے کے لیے نہیں، بلکہ بیدار کرنے کے لیے ہے، یہ شہادت ہمیں بتاتی ہے کہ دشمن ہمارے رہنماؤں کو نشانہ بنا سکتا ہے، لیکن ان کے نظریات اور جدوجہد کو کبھی ختم نہیں کر سکتا؛ شہید سید حسن نصر اللہ کا خون راہِ مقاومت کو اور زیادہ سرخرو کرے گا، ان کی شہادت ظالموں کے خلاف مزید شدت پیدا کرے گی اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے والے کبھی نہیں جھکیں گے۔
شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جاتا، وہ زمین پر بیج کی طرح بو دیا جاتا ہے جو ایک دن تناور درخت بن کر کھڑا ہو جاتا ہے؛ شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت بھی وہ شمع ہے جو ہزاروں چراغوں کو جلا دے گی، ان کا مشن اب رکنے والا نہیں، ان کا پیغام اب مٹنے والا نہیں اور ان کے خون کی سرخی ظلمتوں کو نگلنے کے لیے کافی ہوگی۔
اے سید مقاومت! تمہارے لہو کی خوشبو ہماری روح میں بسی رہے گی، تمہارا نام ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا اور تمہارا راستہ ہماری منزل رہے گا؛ آپ کی شہادت پر آنکھیں اشکبار ضرور ہیں، لیکن یہ آنسو کمزوری کے نہیں، عزم و حوصلے کے ہیں، تمہاری یاد ہمارے حوصلوں کو جلا بخشے گی، تمہارا لہو ظالموں کے خلاف ایک نئی تحریک کو جنم دے گا اور تمہاری داستان تا قیامت مقاومت کا استعارہ بنی رہے گی۔









آپ کا تبصرہ