حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریاست بہار کے ضلع سیوان کے علاقے پوکھرا، احمد نگر میں واقع قرآن و عترت امام بارگاہ میں حسبِ روایت اس سال بھی ماہِ صفر کا قدیم عشرہ عقیدت و احترام کے ساتھ جاری ہے۔ یہ عشرہ روزانہ نمازِ مغربین کے بعد بلا ناغہ منعقد کیا جا رہا ہے۔
عشرے کی پہلی مجلس سے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد رضا معروفی (استاد حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای، قم) نے خطاب کیا، جبکہ پیش خوانی کے فرائض ممتاز ذاکرین سید ندیم بھیک پوری اور بہار سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر و نوحہ خواں سید ریاض علی رضوی (بمبئی) نے انجام دیے۔ سوز خوانی کے فرائض سید صفدر رضا رضوی اور ان کے رفقاء نے انجام دیے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سیوان کا یہ قدیم عشرہ اپنے مخصوص انداز اور اتحادِ امت کے عملی مظاہرے کے لیے جانا جاتا ہے، جہاں اہل تشیع کے ساتھ ساتھ اہل سنت برادران بھی ہر سال بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ سابقہ سالوں میں اہل سنت کے بعض معروف شعراء و نعت خوان حضرات بھی اپنے کلام کے ذریعے اہلِ بیتؑ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے ہیں، اور امکان ہے کہ اس سال بھی یہ روایت برقرار رہے۔
امام بارگاہ قرآن و عترت کی انتظامیہ ہمیشہ علمی و فکری اعتبار سے قوی شخصیات کو مدعو کرتی ہے۔ اسی سلسلے میں اس سال بھی حوزہ علمیہ قم، ایران سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی عالم دین مولانا محمد رضا معروفی صاحب کو دعوت دی گئی، جو اس مبارک عشرے میں رونقِ منبر بنے ہوئے ہیں۔
عشرے کی پہلی مجلس کے دوران معروف شاعر و نوحہ نگار استاد سید ریاض علی رضوی نے اپنے منفرد انداز میں اشعار کے ذریعے مجلس کی روحانیت میں اضافہ کیا۔ ان کے منتخب اشعار کچھ یوں تھے:
نمازِ عشقِ شہِ لا فتیٰ ضروری ہے
خلافِ ظلم و ستم بولنا ضروری ہے
بلندیوں پہ پہنچنے کی آرزو ہے اگر
رہِ حیات کا پھر جائزہ ضروری ہے
فرازِ دار کو منبر اگر بنانا ہے
لہو میں عشقِ علیؑ کا نشہ ضروری ہے
رواں ہیں برق کی مانند ذوالفقارِ علیؑ
اے جبرئیل! ذرا واسطہ ضروری ہے
بہت غرور ہے طاقت پہ اپنی مرحب کو
علیؑ! اٹھو کہ اسے مارنا ضروری ہے
جہاں غدیر کا منبر دکھائی دیتا ہے
وہاں حسینؑ کی کرب و بلا ضروری ہے
اس طرح سیوان کا یہ عظیم عشرہ نہ صرف عزاداری کا مرکز ہے بلکہ بین المسالک ہم آہنگی کی ایک روشن مثال بھی ہے۔









آپ کا تبصرہ