۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ایام فاطمیہ

حوزہ/ احمدنگر،سیوان بہار سے ایام فاطمیہ کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نور علی عابدی نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) دنیا میں جب آپ نے قدم رکھا، معاشرہ عرب میں ایک انقلاب برپا ہوگیا جو معاشرہ بیٹی کا وجود اپنے اوپر بار سمجھتا تھا وہ معاشرہ آج بیٹی کو سر کا تاج شمار کرنے لگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، احمدنگر، پوکھرا، سیوان بہار میں قرآن وعترت فاونڈیشن کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایام فاطمیہ کی مناسبت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔

رپورٹ کے مطابق، سب سے پہلے تلاوت کلام پاک سے یہ معنوی پروگرام کا آغاز ہوا۔ جس کی تلاوت کے لئے پروگرام کے ناظم نے مولوی فیضان حسین کو دعوت دی، تلاوت کلام پاک کے بعد سوز خوانی سے مجلس پر رونق ہوتی گئی، جن شعراع کرام نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا انمیں سے محترم سید انتظار رضوی، اور جواد سلمہ لکھنو شامل ہیں، جنہوں نے مکمل طرح سے فرش عزا کی رونق بڑھائی۔

پروگرام کے ناظم نے بھی اپنے مخصوص انداز میں سامعین کے قلوب کومنور کئےآپ نے نظم کے ذریعے یوں پیغام دیاکہ: ہم شہزادی کا غم مناتے ہی رہیں گے اس سے بہتر اور کیا ہو سکتا آدمی کے واسطے، دار سے آئی صدایہ میثم تمارکی، ماتم زہرا سلام اللہ علیہاکرینگے زندگی کے واسطے۔ پروگرام کے ناظم نے اپنی کامیاب نظامت کے جوہر سے اہم اشعار کے توسط سے لوگوں میں بیداری کا ایک الگ سماں پیداکیا۔ فاطمہ زہرا س جو ایک جارو بھی تیرے گھر میں ہے، قدر دانی اسکی تاج سے بڑھکر دل مضطر میں ہے۔ مزید اشعار پڑھے ہم وعدہ طفلی کونبھانےکوچلے ہیں، اسلام کی توقیر بڑھانے کو چلے ہیں۔ سنتے ہیں کہ رومال میں لے لیتی ہیں زہراس، آنسو غم سرور میں بہانے کو چلے ہیں۔

خطیب  اہلبیت عالیجناب مولانا نور علی عابدی صاحب قبلہ وکعبہ نے عنوان مذکورہ کی اہمیت پر مدلل روشنی ڈالی! آپ نے ایام فاطمیہ کے سلسلے سے فرمایا! حضرت فاطمہ زہرا(س)کی زندگي بہت مختصر لیکن عظیم اخلاقی اور معنوی درس کی حامل تھی یہ عظیم خاتون اسلام کے ابتدائی دور مختلف مراحل میں رسول اکرم (ص) اور حضرت علی (ع) کے ساتھ ساتھ رہیں۔آپ نےحضرت امام حسن(ع)اورحضرت امام حسین(ع)جیسےصالح فرزندوں کی تربیت کی کہ جو رسول اکرم(ص) کے قول کےمطابق جوانان جنت کےسردار ہیں حضرت فاطمہ زہرا(س)کی عظیم شخصیت کے بارے میں دنیا کے بہت سے دانشوروں نے اظہار خیال کیا ہے اور آپ کو ایک مسلمان عورت کا جامع اور مکمل نمونہ قراردیا ہے اور خود رسول اکرم (ص)نےآپ کوسیدۃ نساء العالمین قراردیا ہے۔ر سول اکرم (ص) کی دختر گرامی اور حضرت علی(ع)کی شریک حیات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ کی شہادت جاں گداز کے موقع پر ہم خاندان عصمت و طہارت کے عاشقوں، تمام مسلمانان عالم اور اپنے تمام ناظرین کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں۔

مولانا عابدی نے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا!وہ پر آشوب دور جس میں ظلم و تشدد کا دور دورہ تھا جس میں انسانیت کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا جس زمانہ کے ضمیر فروش بے حیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افراد انسان کو زندہ درگورک رکے فخر و مباہات کیا کرتے۔ یہ وہ تشدد آمیز ماحول تھا جس میں ہر سمت ظلم و ستم کی تاریکی چھائی ہوئی تھی اسی تاریکی کو سپیدی سحر بخشنے کے لئے افق رسالت پر خورشید عصمت طلوع ہوا جس کی کرنوں نے نگاہ عالم کو خیرہ کر دیا اسی میں ایک گلاب کھلا جس کی خوشبو نے مشام عالم کو معطر کر دیا ایسے ماحول میں دختر رحمة العالمین نے تشریف لا کر اس جاہل معاشرہ کو یہ سمجھا دیا کہ ایک لڑکی باپ کے لئے کبھی بھی سبب زحمت نہیں ہوتی بلکہ ہمیشہ رحمت ہوتی ہے لیکن وہ حقیقت فراموش اس حقیقت کو بھلا بیٹھے تھے کہ جو وجہ خلقت انسان ہے وہ بھی ایک عورت ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا (س) دنیا میں جب آپ نے قدم رکھا، معاشرہ عرب میں ایک انقلاب برپا ہوگیا جو معاشرہ بیٹی کا وجود اپنے اوپر بار سمجھتا تھا وہ معاشرہ آج بیٹی کو سر کا تاج شمار کرنے لگا، جو سماج کل تک بیٹی کو مڑکے نہیں دیکھنا چاہتا تھا وہ سماج آج بیٹی کو گلاب سمجھنے لگا۔ گویا کہ کل انسان تاریکی میں تھا فاطمہ کی آمد نے اس کی تاریکی کو تنویر سے بدل دیا اور زیادہ وضاحت کے لئے اس طرح تعبیر کیا جائے کہ فاطمہ زہرا(س)باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہےجسکی نظیر ناممکن ہے پروردگار نے مردوں کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو روئے زمین پر بھیجا نبوت کے بعد سلسلہ امامت جاری کیا لیکن فاطمہ زہرا(س)عالم نسواں کی تنہا ترین سردار ہیں۔

مولاناموصوف نے ایام فاطمیہ کو تمام لوگوں کو ایک غنیمت موقع دختر رسالت سے آشنائی کے لئے بتایا۔ تاریخ نے فاطمہ (س) کی فضیلتوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، قرآن نےکتنی جگہ اس با برکت شہزادی کونین (س) کا قصیدہ پڑھا۔

مولانا موصوف نےحضرت فاطمہ زہرا(س)کے شیدائی سے یہ گزارش اور درخواست کی کہ جوحضرات یہ چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کاہمیشہ قصیدہ پڑھیں وہ خاص طور سے سورہ کوثر کی تلاوت کریں جو ہمیشہ فاطمہ زہرا(س)کی توصیف کرتا رہیگا یہ سورہ ایسا ہے کہ جن حضرات کو اپنی فصاحت و بلاغت پر ناز تھا وہ بھی اس مختصر سورہ کے آگے منھ کی کھاتے نظر آئے۔ انااعطیناک الکوثر فصل لربک وانحران شانئک ھوالابترماھذا کلام البشر۔ یہ کلام کسی بشر کا نہیں ہے بلکہ اس سے توخالق بشرکی جھلک آرہی ہے چونکہ عرب کے بددئوں کو عورت کی قدر و منزلت معلوم نہیں تھی اسی لا علمی کی بنیاد پر عورت کو ہر وراثت سے محروم کر دیا گیا ۔ لیکن دختر رسول نے آگے بڑھکر قیام کر کے یہ سمجھا دیا کہ اسلام نے عورت کو بھی وراثت سے محروم نہیں رکھا بلکہ اسلام میں عورت کا حق ہے اور ایک مقام ہے چونکہ فاطمہ زہرا(س)نےرسول اکرم(س)کے دہن مبارک سے یہ فرماتے ہوئے سنا تھا(میری بیٹی)فاطمہ مجھے پروردگارعالم نے حکم دیا ہے کہ میں یہ عظیم تحفہ تمہیں بخش دوں۔

افسوس کہ آپ اپنے والد رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت برداشت نہ کرسکیں اور۳جمادی الثانی کو دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئیں۔

مولانا موصوف کے فضایل ومصایب بیان کرنے بعد سبھی عزاداروں نے نوحہ وماتم برپاکیا اور نوحہ خوان صائم رضوی نے یازہرا، یازہرا کی صدا لگاتے ہوئے مخصوص انداز میں نوحہ خوانی فرمائی۔


 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .