۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علی ہاشم عابدی

حوزہ/قائد مقاومت سید حسن نصراللہ حفظہ اللہ کا تعلق مکتب غدیر سے ہے، وہ صلح و سلامتی کے علمبردار اور مظلوموں کے حامی ہیں انکی توہین ظلم اور قابل مذمت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ 18 ذی الحجہ یوم عید غدیر بعد نماز ظہرین مسجد کالا امام باڑہ میں محفل فضائل منعقد ہوئی۔ جسمیں مولانا سید علی ہاشم عابدی نے آیہ اکمال کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا "امیرالمومنین اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی ولایت ہی سے دین و ایمان مکمل ہوتا ہے اور اس کا انکار کفر اور مایوسی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: "اللہ میرا مولا ہے میں مومنین کا مولا ہوں اور جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی (علیہ السلام) مولا ہیں۔" یعنی اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ صاحبان ایمان کے مولا، امیر، حاکم اور انکے نفسوں پر ان سے زیادہ اختیار رکھتے ہیں۔ پس "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" یعنی امیرالمومنین امام علی علیہ السلام مومنین کے مولا، ولی، امیر، حاکم اور انکے نفسوں پر ان سے زیادہ اختیار رکھتے ہیں۔ حکم خدا سے اس بات کا نبی نے فقط اعلان نہیں کیا بلکہ سب سے بیعت بھی لی اور حکم دیا کہ اپنے وطن جا کر اس کا اعلان بھی کریں اور سب کو بتائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے بعد مومنین کے حاکم مولا علی علیہ السلام ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حدیث "غدیر کے بعد کسی کے لئے کوئی عذر باقی نہیں" اور آپ نے نظام غدیر کے قیام کے لئے انصار کے گھر گھر تشریف لے گئیں اور سب کو غدیر یاد دلایا۔ سیدالشھداء حضرت حمزہ کی قبر مبارک کے پاس جب کسی نے سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم غدیر بھول گئے؟ یہ انکار اسی طرح ہے  جیسے دور حاضر میں خانہ خدا کے حق میں تمام ثبوت و گواہ کے با وجود اسے اس کا حق نہ ملا اسی طرح چودہ سو برس پہلے تمام ثبوت و گواہ کے باوجود غدیر کا انکار ہوا اور باطل کو قبول کیا گیا۔ ہمارے ائمہ معصومین علیھم السلام نے اپنی احادیث و سیرت کے ذریعہ اس دن کے فضائل اور اہمیت کو بیان فرمایا۔ 

مولانا نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی حدیث ہے "اگر حق کو اسکے اہل کو دے دیا جاتا اور اہلبیت علیھم السلام کی پیروی کی جاتی تو کبھی حتی دو لوگوں میں بھی اختلاف نہ ہوتا۔" بیان کیا کہ قائد مقاومت سید حسن نصراللہ حفظہ اللہ کا تعلق مکتب غدیر سے ہے، وہ صلح و سلامتی کے علمبردار اور مظلوموں کے حامی ہیں انکی توہین ظلم اور قابل مذمت ہے۔ ہمیں چاہئیے پیغام غدیر کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ اور غدیر کے اہم پیغامات میں سے ایک مومنین کا آپس میں میل، محبت اور بھائی چارہ ہے جیسا کہ اعمال عید غدیر میں سے ایک عمل عقد اخوت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .