۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
سید جعفر حسین

حوزه/ عوام کو چاہیے کہ غدیر کو 18 زلحجہ سے 24 ذوالحجہ عید مباہلہ تک منائیں اور اس کی یاد کو تازہ رکھیں،اور پیغام غدیر کے سلسلے میں لٹریچر کی تقسیم اور انعقاد سمینار و پروگرام کا سلسلہ جاری رہے۔

تجزیہ نگار: سید جعفر حسین روزنامہ صداۓ حسینی حیدر آباد 

حوزہ نیوز ایجنسی | تمام امت مسلمہ کے خدمت میں، عید غدیر کی مبارک باد پیش کرتے ہیں، اس بابرکت عید کا پیغام یہ ہے کہ انسان، خدا کی ولایت میں اپنے آپ کو ایک ذمہ دار شہری مانتے ہوئے، اسی کے بتائے ہوئے راستے پر اپنی زندگی گزارے۔
اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر زندگی گزارنے کے لیے انسان کو ایک حاکم کی ضرورت ہے، چنانچہ نبوت کا سلسلہ اللہ تو ختمی مرتبت حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہی ختم ہوا، اس کے بعد امامت کا سلسلہ جاری رہا، اور امامت کی پہلی کڑی امام متقین مولا حضرت علی علیہ السلام کی شکل میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام غدیر خم میں، تمام مسلمانوں کو جمع کرکے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کیا، سب کو بتایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی علیہ السلام اس کے مولا ہیں، ‘من كنت مولاه فهذا علي مولا’ تو اس مولا سے مراد، ان کی حکومت کے مطیع اور فرماں بردار رہنا ہے،
غور طلب بات یہ ہے کہ محبت ایک الگ چیز ہے اور ولایت ایک الگ چیز ہے، تو امام علی علیہ السلام تمام امت مسلمہ کے ولی ہیں، یہی حاکم ہیں جس طرح رسول خدا علیہ السلام نے بتایا ہے۔ تو ہم کو بھی چاہیے کہ 18 ذی الحجہ کو عید غدیر منايں، اس کی خوشی میں خوشیاں بانٹیں۔ اور پیغام ولایت عام کریں،
اس موقع پر ہم اپنے آپ کو کوتاہی کرنے والا سمجھیں ،کہ جس نے ولایت کے پیغام کو عام نہیں کیا،
اس احساس ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں اور ولایت کے پیغام کو آگے بڑھاتے رہیں، جشن اور محافل کی حد تک غدیر کو محدود نہ کریں، بلکہ اسے اپنی زندگی کا اصول بنا لیں، اور اس دن کو دنیا بھر میں پرچار کرنا چاہیے، اگر مسئلہ ولایت حل ہو جائے تو یقینا اختلافات بھی ختم ہو جائیں گے۔
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پیغام غدیر کو عام کرنے کے سلسلے میں کیا اہل فن اور اہل قلم اور اہل ذوق حضرات نے اپنا فریضہ ادا کیا ہے یا نہیں؟ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کو بتانا تو دور کی بات ہے، غدیر کو ابھی تک خود ہم نے ہی نہیں سمجھا، تو اس کو عام کرنے کی ذمہ داری ہماری ہے اور ہم کو یہ ذمہ داری ادا کرنی چاہیے،
اور دوسرا پیغام یہ کےآنے والے ایام عزا کے سلسلے میں ہم منهمک نظر آ رہے ہیں، مگر یہ یات یاد رکھیں کہ ولایت، غدیر اور عاشورا، یہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی یاد ہے، جس طرح لوگوں نے غدیر کو بھلا دیا اسی طرح عاشور کو نہ بھلا دیا جائے، اس لیے یہ شورش پوری دنیا میں برپا ہے، یہ غم برپا ہے، یہ مجالس عزا برپا ہیں،
عوام کو چاہیے کہ غدیر کو 18 زلحجہ سے 24 ذوالحجہ عید مباہلہ تک منائیں اور اس کی یاد کو تازہ رکھیں،اور پیغام غدیر کے سلسلے میں لٹریچر کی تقسیم اور انعقاد سمینار و پروگرام کا سلسلہ جاری رہے، عزاداری کے امور بھی ہوتے رہیں گے اور غدیر کا تذکرہ بھی جاری رہے گا، اور ان ایام میں کوشش کی جائے کہ غدیر کو بالکل ہی فراموش نہ کیا جائے،
غدیر ایک ایسا دن ہے کہ جب امامت، امت مسلمہ کو بطور تحفہ ملی ہے نعمت عظمی کی شکل میں، ہم امامت کی طاعت میں اپنی آخرت کو سنوارے، یہی غدیر کا پیغام ہے، آج آئمہ علیہ السلام کی غیبت میں ولایت فقیہ خود غدیر کا تسلسل ہے، اس کو ہم سمجھیں تاکہ دین شناسی میں آسانی ہو سکے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .