۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عید غدیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ  آج 18 ذی الحجہ اور عید اللہ الاکبر یعنی عید غدیر ، عید ولایت کا دن ہے ۔ایک طرف تو غدیر کے بارے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کو " آلزایمر " کی بیماری ھو گئی، اور اس عظیم حقیقت کو یا تو جان بوجھ کر طاق نسیاں کے حوالے کر دیا گیا ، اور یا غفلت کی وجہ سے فراموشی کے سپرد کر دیا گیا ۔

حوزہ نیوز  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عید غدیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ  آج 18 ذی الحجہ اور عید اللہ الاکبر یعنی عید غدیر ، عید ولایت کا دن ہے ۔ایک طرف تو غدیر کے بارے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کو " آلزایمر " کی بیماری ھو گئی، اور اس عظیم حقیقت کو یا تو جان بوجھ کر طاق نسیاں کے حوالے کر دیا گیا ، اور یا غفلت کی وجہ سے فراموشی کے سپرد کر دیا گیا ۔

مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پیغام عید غدیر  مکمل متن اس طرح ہے:

بسم‌اﷲ‌الرّحمن‌الرّحیم

آج 18 ذی الحجہ اور عید اللہ الاکبر یعنی عید غدیر ، عید ولایت کا دن ہے ۔ایک طرف تو غدیر کے بارے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کو " آلزایمر " کی بیماری ھو گئی، اور اس عظیم حقیقت کو یا تو جان بوجھ کر طاق نسیاں کے حوالے کر دیا گیا ، اور یا غفلت کی وجہ سے فراموشی کے سپرد کر دیا گیا ۔اور دوسری طرف " من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ " کی ایسی تفسیر  اور تشریح کی گئی جس نے اس ولایت کی  عظیم نعمت کو کم اہمیت کر دیا ، کچھ نے یہ کہا کہ یہاں " مولا " سے مراد صرف دوستی ہے، یعنی جس جس کا میں دوست ہوں اس اس کے علی دوست ہیں، کچھ نے اس کو صرف اور صرف ولایت باطنی( یا ولایت تکوینی ) منحصر کر دیا۔ اور یوں " مولا" کا معنی ایسا بیان کیا جس سے اجتماعی معاشرتی زندگی سے کٹا ھوا خانقاھی نظام تو وجود میں آسکتا ہے، جو آپ کو اجتماعی زندگی کی نسبت بے تفاوت کر دیتا ہے، اور ظلم کے مقابل میدان مبارزہ میں اتر کر " رسم شبیری " ادا کرنے سے محروم کر دیتا ہے ۔( جسے علامہ اقبال رہ  " جدا ھو دین سیاست سے تو رہ جاتی ھے چنگیزی " کہتے ہیں ) ۔ایک وہ طبقہ ہے جو " مولا " سے ایک جامع معنی مراد لیتا ھے جسے امامت و ولایت سے تعبیر کرتے ہیں ۔یعنی 18 ذی الحجہ کو میدان غدیر میں مولا علی علیہ السلام کی امامت و ولایت کا اعلان ہوا ہے ۔لہذا دین و سیاست، دین و اخلاق، دین و معیشت، دین و قانون، دین و تعلیم تربیت اکھٹے ہیں ۔اور اسلام میں لبرالزم ، کیمونزم ، نیشنلزم ، سوشلزم وغیرہ کی کو ئی جگہ نہیں ہےیعنی خاتم الانبیاء ص کے بعد بھی ان میں جدائی نہیں ہو گی دین کا اپنی جامعیت کے ساتھ اجراء اب رسول پاک ص کے بعد والے " مولا" کے ہاتھوں ہو گا ۔یعنی جس طرح ختمی مرتبت پیامبر گرامی ص کو دین کے نفاذ کے لئے " ولایت در تشریع " اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے حاصل تھی اسی طرح اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے بھی " ولایت در تشریع " مولا علی ع کو حاصل ہے اور وہی دین اسلام کے احکام کو نافذ کریں گے، دین کی تفسیر و تبیین وھی  کریں گے ، ان کا اجراء کریں گے۔  بعد از رسول خدا انہی کی حکومت مشروعیت رکھتی ہے ۔اور یوں معصومین علیہم السلام کا سلسلہ امامت ہی رسول پاک ص کا جانشین ٹھہرا ۔اب سوال یہ ہے کہ غیبت کبری میں دین کے احکام کا اجراء اور نفاذ کون کرے گا ، (اور یہ بات واضح ہے کہ ان احکام دین کا اجراء حکومت کے بغیر ممکن نہیں ۔)کیا غیبت کبری میں حدود الہیہ( جو کہ ناموس خدای سبحان ہیں ) معطل رھیں گی، احکام الہی کتابوں میں بند الماریوں کی زینت رہیں گے ۔ضد دین قوتوں کے لئے میدان خالی چھوڑ دیا جائے گا ۔احکام الہی جب پاؤں تلے روندے جائیں گے تو ہم یا بے تفاوت ہو کر  ان کی بے حرمتی کا تماشا دیکھیں گے یا حجرہ نشین ہو کر اظہات افسوس کریں گے۔یقیناً ایسا ہر گز درست نہیں ھمارے آئمہ علیھم السلام نے بھی اور عقل نے بھی راہنمائی کی ہے کہ دور غیبت کبری می  فقیہ جامع الشرائط کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فریضے کو انجام دے اور غیبت کبری میں دین کے نفاذ کے  اور حدود الہیہ کے اجراء کے نظام کو ولایت فقیہ کا نظام کہتے ہیں ۔فقیہ کی حکومت دراصل اللہ سبحانہ و تعالی کے احکام اور قوانین کی حکومت ہوتی ہے ، وہ قوانین جو خود فقیہ پر بھی لاگو ہیں، فقیہ قوانین الہیہ سے بالاتر نہیں ۔اب ولایت فقیہ کا مخالف در اصل اللہ سبحانہ و تعالی کے قوانین کے اجراء اور نفاذ کا مخالف ہے، ( جب کہ ولایت فقیہ کے مخالفین لبرالزم اور سیکولرازم اور کیپٹلزم کے بارے بالکل چپ کا روزہ رکھ لیتے ہیں ) ۔لہذا غیبت کبری میں ولی فقیہ یعنی ایسا حاکم جو کہ  جامع الشرائط فقیہ ہے اور مبسوط الید ہے ، جو دین کے احکام اور قوانین کے نفاذ اور اجراء کے لئے کوشاں ہیں ۔اور ہر غیرت مند دین دار، متدین کی ذمہ داری ہے کہ دین کے نفاذ میں وہ فقیہ کا ساتھ دے اور ان کی مدد کرے ۔دنیا گلوبل ولیج ہے ، ہم جہاں بھی نظام ولایت فقیہ کی حمایت ہماری ذمہ داری ہے ۔نظام ولایت فقیہ کے دشمن ہر جگہ موجود ہیں ۔اس وقت نظام ولایت فقیہ ( یعنی اللہ سبحانہ و تعالی کے دین و قوانین کو نافذ کرنے والا نظام ) لبرل ورلڈ آرڈر کے استکباری فرعونوں اور ان کے آلہ کاروں کی طرف سے حملے کی زد میں ہے،چالیس سال سے دنیا کے فرعون و شداد و قارون اور بلعم باعورا اپنی ساری طاقت اکٹھی کر کے اس مقدس نظام پر حملہ ور ہیں، وہ امریکہ یورپ افریقہ سے لیکر ایشیا تک  ولایت فقیہ کے نظام کے خلاف  مکہ اور اطراف مکہ کے مشرکین کی طرح جنگ احزاب کی مانند صف کشیدہ ہیں ۔ ان کا مقابلہ صرف ایران کے مظلوم انقلابی عوام کی ذمہ داری ہے یا دنیا میں موجود ہر غیرت مند مؤمن کی ذمہ داری ہے ۔تا کہ شیطانی قوتوں کو شکست ہو ۔ لہذا شھید قائد رہ کا یہ کہنا کہ " میں اپنی اولاد ، جان، مال اور سب کچھ فدا کر سکتا ہوں لیکن خط ولایت فقیہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا " قران و اسلام کے اصولوں کے عین مطابق  ایک دینی غیرت رکھنے والے رہبر اور قائد کا بیان ھے ۔ لہذا ہم آج غدیر کے دن اپنے شھید قائد رہ سے  یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم نظام ولایت فقیہ اور ولی فقیہ کی۔حمایت، نصرت، اتباع اور پیروی میں اپنی جان مال ، اولاد اور سب کچھ فدا کر سکتے ہیں لیکن خط ولایت سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

اللہ اکبر

الموت لامریکا

الموت لاسرائیل

اللعنة علی الیہود

النصر و للاسلام

وسلام

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

مرکزی سیکریٹری جنرل

مجلس وحدت مسلمین پاکستان



تبصرہ ارسال

You are replying to: .