۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ سید ساجد علی نقوی

حوزہ/سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ”عید غدیر“ کی مناسبت سے اسلامیان عالم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”یوم غدیر” جہاں تکمیل دین کی سند کے طور پر اور امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کی ولایت کے اعلان کے طور پر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت رکھتا ہے وہیں یہ دن امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کی ولایت و امامت کے اعلان کا بھی دن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ”عید غدیر“ کی مناسبت سے اسلامیان عالم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”یوم غدیر” جہاں تکمیل دین کی سند کے طور پر اور امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کی ولایت کے اعلان کے طور پر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت رکھتا ہے وہیں یہ دن امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کی ولایت و امامت کے اعلان کا بھی دن ہے جنہوں نے پیغمبر گرامی کے جانشین کے طور پر بعد از پیغمبر بیک وقت تطہیر نفس اور تطہیر نظام کی طرح ڈالی اور اسے عملی طور پر ثابت کردکھا۔ آپ ؑ نے تطہیر نفس کے لئے تقوی‘ شب بیداری‘ عبادت‘ حسن سلوک‘ عاجزی‘ انکساری اور تواضع جیسی صفات اختیار کیں جبکہ تطہیر نظام و معاشرہ کے لئے عدل و انصاف‘ اعتدال‘ توازن‘ حقوق کا حصول اور اسلامی نظام حیات کے نفاذ کے لئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے یہی وجہ ہے کہ آپ کے اندر ذاتی اور اجتماعی رہنمائی کے لئے تمام خصوصیات اور شرائط موجود تھیں جس سے ایک عام انسان سے لے کر دنیا پر حکمرانی کرنے کے خواہش مند شخص کے لئے مکمل استفادے کا سامان موجود ہے اور آپ کی سیرت و کردار اور عمل اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ جس دین کامل کو خدا کے نزدیک پسندیدہ ترین دین قرار دیا گیا ہو اور جس کی ترویج و اشاعت کے لئے رحمت اللعالمین جیسی ہستی نے تکالیف اور مصائب برداشت کئے ہوں ‘ حج بیت اللہ کے بعد غدید جیسے تاریخی میدان میں اس کی تکمیل کازبان وحی سے اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اورعالم انسانیت کو اس جانب متوجہ کرتا ہے کہ جلد یا بدیر بالاخر دنیائے عالم کو دین حق کی جانب ہی رخ کرنا پڑے گا کیونکہ دین اسلام ہی بالاخر انسان کی دنیوی و اخروی فلاح او ر نجات کا ضامن ہے۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عید غدیر کی بابرکت ساعتوں میں ہمیں اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ دین حق کی سربلندی اور ترویج اور امام برحق حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے سیرت و کردار کو نمونہ عمل بناتے ہوئے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .