۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ اگر کوئی ضرورت مند مومن بھوکا ہو تو اسے کھانا ضرور کھلائیے کیونکہ اس کا بے شمار ثواب ذکر ہوا ہے۔ یہ عمل بلکل ویسا ہی ثواب رکھتا ہے جیسے کسی نے سارے انبیاء، رسل اور صدیقین کا اطعام کیا ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید اکبر عید غدیر کی مناسبت سے مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے تمام مومنین کی خدمت میں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اعلان ولایت کے بغیر دین اسلام ناقص ہے اور نعمتیں ناتمام ہیں۔

مولانا موصوف نے کہا کہ جس وقت سے رسول خدا (ص) دین اسلام کی اعلانیہ طور پر تبلیغ کے لئے مامور ہوۓ اس وقت سے لے کر اپنی آخری سانسوں تک کوئی دقیقہ بھی تبلیغ دین میں فرو گذاشت نہیں کیا بلکہ مسلسل امت کی ہدایت فرماتے رہے، تمام احکام الہیہ کی تعلیم احسن انداز میں فرمائی، صرف ایک حج بیت اللہ کی عملی تعلیم باقی رہ گئی تھی جس کی تعلیم آپ نے حجة الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو دی۔ اب صرف ایک ہی مسئلہ باقی رہ گیا تھا اور وہ تھا اپنے بعد کے لئے کسی کو اپنا جانشین اور حاکم مقرر کرکے دین اسلام کے تحفظ کا ایک پختہ انتظام و انصرام کرنا۔

چنانچہ تاریخ میں ملتا ہے کہ آپ (ص) حج کے سفر سے واپس ہو رہے تھے اور جحفہ کے نزدیک ایک ایسے مقام پر پہنچے کہ جہاں سے الگ الگ علاقوں میں بسنے والے مسلمانوں کے  راستے جدا ہوتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرشتہ وحی اللہ کا پیغام لے کر نازل ہوا جس کے مطابق اللہ نے اپنے رسول (ص) سے یہ ارشاد فرمایا تھا: اے رسول(ص) اُس پیغام کو پہونچا دیجئے جو آپ کے اوپر آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا جا چکا ہے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو کار رسالت ہی انجام نہ دیا اور اللہ لوگوں کے شر سے آپ کو محفوظ رکھے گا بیشک اللہ کفار کی ہدایت نہیں کرتا ہے۔ 

آیت کے ظاہری الفاظ سے ہی یہ بات واضح ہے کہ وہ پیغام کوئی عام اور سادہ پیغام نہیں ہو سکتا، فروع دین سے متعلق کوئی حکم بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ فروع دین میں سے کوئی بھی حکم ایسا نہیں ہے جو پورے کار رسالت کے برابر ہو تاکہ اسے نہ پہنچانے کی صورت میں سارا کار رسالت ہی ضائع اور برباد ہو جائے۔ 

لہٰذا یہ پیغام رسول خدا (ص) کے بعد امت کی رہبری اور آپ (ص) کی جانشینی سے متعلق ہی ہو سکتا ہے۔ اسے عقل بھی تسلیم کرتی ہے اور قرآنی و حدیثی شواھد بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔ اس لئے یہ کہنا ہرگز بے جا نہ ہوگا کہ اعلان غدیر میں اسلام و مسلمین کی سرنوشت نہفتہ ہے۔ واقعہ غدیر،  دین اسلام کی بقا کا ضامن ہے۔ غدیر، سارے انبیاء کی محنت کا ثمرہ ہے، غدیر، مومن اور منافق کے درمیان حد فاصل ہے۔ غدیر، اُس وادئ عشق کا نام ہے جہاں عاشق اپنے معشوق سے وصال کی مراد پا لیتا ہے۔ غدیر، رسول اسلام (ص)  کے نخل تمّنا کی باروری  کا دن ہے۔ 

پیغام غدیر، ہم وزن و ہمتائے جملہ کارہائے رسالت ہے، غدیر کی تبلیغ و ترویج بحکم رب دو جہاں سب کے اوپر فرض ہے۔ غدیر نہ ہو تو اسلام ایک بے جان پیکر بن کر رہ جائے، غدیر نہ ہو تو کاروان بشریت بے رہبر رہ جائے، غدیر نہ ہو تو پیکر ایمان بے سر ہو جائے۔ غدیر نہ ہو تو ظلمت و ضلالت ہمارا مقدّر بن جائے۔ 

شاعر نے غدیر کے تعلق سے کیا خوب کہا ہے: 
متاع کون و مکاں کو غدیر کہتے ہیں                                    چراغ خانہ جاں کو غدیر کہتے ہیں                                صداقتوں کی زباں کو غدیر کہتے ہیں                                
عمل کی روح رواں کو غدیر کہتے ہیں 
غدیر منزل تکمیل ہے سفر نہ کہو
نبی کی صبح تمنا ہے دوپھر نہ کہو

يا ایک شاعر غدیر کے حوالہ سے یہ پیغام دیتا ہے: 

بزم ہستی میں جلال کبریائی ہے غدیر                              
بہرِ امت امر حق کی رو نمائی ہے غدیر 
اے مسلماں دیکھ یہ دولت کہیں گم ہو نہ جائے              
مصطفےٰ (ص) کی زندگی بھر کی کمائی ہے غدیر

آخر کلام میں عید اکبر عید غدیر کی مناسبت سے مجمع علماء و خطباء حیدر آباد، دکن تمام عاشقان و پیروان راہ ولایت کی خدمت میں تحفہ تبریک و تہنیت پیش کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ اپیل کرتا ہے کہ ملک میں وبا کے حالات کے پیش نظر کسی بھی پروگرام کو اس طرح منعقد نہ کیا جائے جو حکومت اور حفظان صحت سے متعلق اداروں کی ہدایات کے منافی ہو۔ امسال ہر پروگرام کی طرح ہم جشن غدیر کا اہتمام بھی زیادہ سے زیادہ تعداد میں آنلائن کریں تاکہ اس  عالمی وبا کی مصیبت سے نمٹنے میں آسانی ہو۔ اسی طرح اس دن اگر کوئی ضرورت مند مومن بھوکا ہو تو اسے کھانا ضرور کھلائیے کیونکہ اس کا بے شمار ثواب ذکر ہوا ہے۔ یہ عمل بلکل ویسا ہی ثواب رکھتا ہے جیسے کسی نے سارے انبیاء، رسل اور صدیقین کا اطعام کیا ہو۔ اللّٰہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو تا عمر، ولایت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام پر باقی رکھے اور یہ محبت و ولایت ہماری نسلوں میں بھی تا قیامت جاری و ساری فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .