حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے شہر بنگلور میں مقیم اسلامی دانشور اور سماجی مفکر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا آفتاب حیدری المعروف آقا حیدری نے ایام عزا 1442 ہجری کی مناسبت سے بیان۔
بیانیہ کا مکمل متن اس طرح ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام حسین بن امام علی، فرزند فاطمہ علیہم السلام فرماتے ہیں:
ان لم يكن لكم دين وكنتم لا تخافون المعاد فكونوا احرارا في دنياكم. جس کا اردو ترجمہ ہے کہ
اے لو گو!
اگر تم کسی دین کے پابند نہیں، تمہارا کوئی ایمان و مذہب نہیں ، تم کو حشر و نشر ، قیامت کا یقین و خوف نہیں ہے تو کم از کم اپنی زندگی، اپنی دنیا میں عزت دار، آزاد انسان تو بنو!
امام حسين عليه السلام کی بابرکت و با سعادت ذات علم و نور اور فکر و شعور کی جلوہ فگن ہے، ایک موقعہ پر فرشتوں کا نزول دوسرے موقعہ پر رضوان جنت کا نزول تیسرے موقعہ پر میکائیل کا نزول اور متعدد مواقع پر جبرئیل امین کا نزول، حیات رسول کے دوران اپنے بچپنے میں تکبیرات نماز کا تحفہ دیا اور بعد وفات رسول حاکم وقت کو منبر رسالت کا تذکرہ دیا اور حیات امام علی علیہ السلام میں فرقہ ضالہ کو ساحت رشد و ہدایت کا نذرانہ دیا اور بے وفائی کے خطرناک ماحول میں حفظ جان کا تغمہ امام حسن مجتبی کے ساتھ معاشرہ کو دیا، ریاکار حکومت کے دوران علم عقل و سماجیات و تشریعات اور تربیت گھرانہ رسول کا کارنامہ پیش کیا۔۔ علم و عبادت، ہمت و شجاعت، عصمت و عفت ، حکمت و حکومت کا ملکہ رکھنے والے عظیم مجاہد نے ایک ایسا جہاد کیا جو کبھی تکرار نہ ہوسکا۔۔
ظاہری شکست نے جابر کو ایسی حقیقی شکست دی کہ اس کے تمام منصوبے خاکستر و ناپید و نابود ہوگئے، ظاہری شکست نے طرف مقابل کو ایسی سچی شکست دی کہ اپنے دور میں بجائے عزت رسوائی ملی اور بجائے اکرام وتعظیم لعنت ملی اور آنے والے دور میں اس کے اور اس سے ماقبل حکمرانوں کے تمام اعمال کو سندیت اور مشروعیت سے محروم کردیا اور روز آخرت ان پر شفاعت پیامبر حرام ہوگئی، جبکہ اس امام ہمام کے ہم ردیفوں کو وہ مقام ملا کہ یغبطہ الانبیاء والمرسلون، و کل عین باکیة الا عين بكت على الحسين.. ایسا درجہ جس کا انبیاء و مرسلین رشک کرتے ہیں اور ایسی فضیلت کہ جس کی محبت میں رونے والی آنکھ رلانے والے قیامت کے دن تبسم میں ہونگی۔۔ انکھیں تبسم کرینگی جو حسینی ہونگی جبکہ ساری آنکھیں اشک رواں ہونگی۔
اس عظیم المرتبت امام کی قربانی، ایثار و جہاد اور اخلاص و فداکاری۔۔ شہادت و جذبہ شہادت ، واقعہ کربلا کی یاد منانے کا وقت آگیا ہے ؛ محرم 1442 جس پر ناول کرونا وائرس کا شیڈو ہے، اس حوالہ سے میرا میرے حسینی بھائی اور بہنوں ، بزرگوں، خطیبوں، مرثیہ خوان، نوحہ سرائی کرنے والے اور مجالس و جلوس اور شب بیداری و شبیہ و تابوت و نذر و سبیل کا اہتمام کرنے والے، ماتم داروں سے خطاب ہے، امید ہے مولا حسین کی محبت میں توجہ دینگے؛
امام حسین علیہ السلام کے لئے ، امام حسین علیہ السلام کے نام ہر حسینی عمل، ان کی محبت میں ہر انفاق صحیفہ اعمال میں ایسے ہے جسے عالم کائنات کی تاریک راتوں میں بدر منیر، چودہویں کا چاند۔۔
لہذا ماتم، عزاداری، کربلا کے واقعہ کو یاد رکھنا یہ کوئی مناسبت یا رسم نہیں بلکہ مقبول و محبوب عبادت ہے جو ہر دور، ہر حال، ہر نئے انداز میں جاوداں ہے۔
:
1۔مولا حسین و شہیدان کربلا کا ماتم اور عزاداری کا اہتمام و انعقاد ضروری ہے، کسی کرونا یا غیر کرونا کے خوف سے یہ غمگساری متوقف نہیں ہوسکتی۔
2۔ مجالس اور ماتم و نوحہ خوانی کے وقت کو مختصر کرنا الزامی ہے۔۔سابقہ سالوں کی طرح طولانی نہیں ہونا چاہئے۔
3۔ مقررہ وقت پر شروع ہونا اور مقررہ وقت پر ختم ہونا ضروری ہے۔۔ انتظار کسی بھی صورت میں نہیں ہونا اور بلا وجہ مجمع یا بھیڑ اکٹھے رہنے سے پرہیز کرینگے۔
4۔ کورڈ ایریا، مسقف جگہ، امام باڑہ یا مسجد یا کسی حسینہ کے اندرونی حصہ میں ، مجالس یا ماتم نہیں کرنا، اکٹھا نہیں ہونا ، بلکہ مسجد یا کربلا یا حسینیہ یا کسی کھلے ہوئے صحن و میدان میں مجالس و ماتم کا اہتمام کرنا؛
5۔ ضریح، تابوت ، علم ، ذوالجناح وغیرہ کو چھونے، چومنے سے پرہیز کرنا؛
6۔ نذر و سبیل و تبرکات کو تقسیم کرنے سے بچنا اور اگر مہذب لوگوں کے درمیان مجالس یا ماتم کا اہتمام ہو تو نذر و سبیل و تبرکات کو ہائیجین پیکیٹس میں دست دست یا ایک ایک شخص تک پہونچانا؛
7۔ جلوس کے دوران پان کھانا، بیڑی پینا، سگریٹ استعمال کرنا، گٹکا، تمباکو کھانا ، تھوکنا ، چھینکنا ، چلانا ان جیسے اعمال سے پرہیز کرنا بے حد ضروری ہے؛
8۔ مجلس سنتے وقت یا نوحہ یا ماتم کے موقعہ پر ایک دوسرے کے درمیان فیزیکی فاصلہ بہت ضروری ہے؛
9۔ علماء حضرات اور اہل قلم اپنے علاقوں کی مقامی زبانوں میں کربلا اور اسلام سے متعلق مضامین و عرفان و معلومات و معنویات شائع کرنے کے عہدیدار ہونگے؛
10۔ ہنر مند حضرات اپنے ہنر کے ذریعہ کربلا کی معنویت، کربلا کا واقعہ، امام حسین کی مظلومیت، جناب زینب کی شجاعت و ہمت، اس حادثہ کے عاطفی و سیاسی و عرفانی و تصوف کے پہلو کو لوگوں تک پہونچائیں!
11۔ علمی فکری ہنری قدرت و صلاحیت رکھنے والے افراد سوشل میڈیا لوکل ٹی وی چینل کے ذریعہ اپنے علم و ہنر و فکر کو قوم کے ساتھ شئر کریں، مولا حسین کی یاد ہمارے بچپن اور ماں کے گود کی نشانی ہے اسے ہر حال میں جاوید رکھینگے؛
12۔ آگ سے گزرنے کا ماتم، خون بہانے کا ماتم، قمہ و زنجیر کا ماتم کسی بھی مقدار ،کسی بھی جگہ، کسی بھی حالت میں انجام نہیں دینگے؛
13۔ ہر حال میں جب تک محل جلوس یا مجلس یا مجمع یا عمومی راہگزر میں ہیں ماسک، کور فیس ضرور استعمال میں رکھینگے؛
14۔ اس سال متنازع جگہ، جہاں نزاع کی وجہ سے محرم میں زیادہ بھیڑ اکٹھا ہوجاتی تھی ایسی جگہ کسی قسم کا کوئی پروگرام نہیں کرینگے، اگلے سال تک ملتوی کردینگے؛
15۔ چھوٹے بچوں اور جلد متاثر ہونے والے افراد کسی قسم کے عمومی جلوس و مجلس و ماتم میں نہیں جائینگے؛
16۔ اس سال سے ہر گھر کو حسینی گھرانہ بنائینگے کہ ایک دستر سے روٹی کھانے والے افراد اپنے درمیان ذکر مولا کو یاد کرینگے گھریلو مجلس و ماتم کا اہتمام کرینگے؛
17۔ امام حسین اور کربلا و اسلام سے متعلق آرٹیکل نظم اور کتابیں اپنے مطالعہ یا تحریر میں لائینگے؛
18۔ اپنے گھر کی چھت یا کھلے میدان یا مقامی کربلا، درگاہ کے صحن سے زیارت امام حسین کی قراءت کرینگے؛
19۔ صفائی اور پاکیزگی کا پورا خیال رکھینگے، حکومت اور پولیس و مجسٹریٹ کی ہدایات پر ضرور عمل کرینگے؛
20۔ ہر جلوس، مجلس، ماتم پروگرام کے وقت ایک ایمرجینسی اور ایمبولینس کا انتظام ضرور رکھینگے؛
21۔ چھپ کر مجلس یا ماتم یا تبرک کا انعقاد ہرگز نہیں کرینگے؛
22. ناول کرونا وائرس کوئی ڈرنے، گھبرانے، بے چین و مضطرب ہونے کی چیز نہیں ہے بلک تھوڑی سی احتیاط، صفائی، ہائیجین، پاکیزگی، جسم کی سلامتی، روح کی روانی،بدن کی تندرستی، مفید کھانا پانی، ورزش اور اپنی صحت پر توجہ دلانے کا ایک وائرس ہے جس سے اپنے وجود سے محبت، پبلک اماکن و راہگزر میں تھوکنے، کھکھارنے وغیرہ کی بری عادت سے بچاؤ ، اپنے جسم میں طاقت، پیکر میں محافظتی قوت اور عمر دراز حصہ میں آئیگی؛
23. پولیس اور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ کسی طرح سے بد امنی، قانون شکنی اور جذبات کشی نہ ہونے پائے، ماتم داروں کا پورا احترام کریں، ضروری ہدایات، متعلقہ سیکوریٹی و سیفٹی فراہم کریں، مجسٹریٹ کے آرڈرس فالو کریں، من مانی کرنے سے بچیں،پولیس عوام کی تکیہ گاہ ہے، امن و نظام پولیس کے سہارے ہی تامین ہوتا ہے؛
- آئیے اپنے ملک کی افتخار آمیز شان بنیں اور امام حسین کے لئے ملک میں پہچان بنیں۔۔
آپ سب شیعہ ہیں شیعہ رہیں اور دوسروں کو اپنے حسن عمل سے شیعہ بننے کی تشویق کریں۔۔ بیک ورڈ کلاس کا مظاہرہ، آبرو ریزی کا سبب، کرونا پھیلنے کا ذریعہ ہر گز نہ بنیں۔۔
میرا آپ سب کو سلام اور غم حسین کی تسلیت؛
حسینیت زندہ باد یزیدیت مردہ باد؛
اندھیری شب ہے ، جدا اپنے قافلے سے ہے تو
ترے لیے ہے مرا شعلہ نوا ، قندیل
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ، ابتدا ہے اسمعیل۔
آقا حیدری، بنگلور
اسلامی دانشور اور سماجی مفکر
19 ذی الحجہ 14141
9 اگست 2020