اتوار 8 جون 2025 - 10:27
عید غدیر؛ عہدِ ولایت کی تجدید اور نعمتِ خداوندی کی تکمیل

حوزہ/ مدرسہ علمیہ تخصصی الزہرا (س) ساری کی مدرس نے کہا: عید غدیر وہ دن ہے جب ہم امیرالمؤمنین علی علیہ‌السلام سے اپنے عہد و پیمان کی تجدید کرتے ہیں، ولایت کی عظمت کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، اور اُس الٰہی نعمت کو یاد کرتے ہیں جس نے دینِ اسلام کو کامل کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ تخصصی الزهرا (س) ساری کی معلمہ، محترمہ حکیمہ عبایی نے عید غدیر کی آمد پر خبرگزاری حوزه سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عظیم مناسبت پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بابرکت نظام کی بدولت ہر سال غدیر کے جشن پہلے سے زیادہ شاندار اور پرجوش انداز میں ملک بھر میں منائے جا رہے ہیں۔ تاہم، اس جوش و خروش کے ساتھ ہماری یہ ذمہ داری بھی ہے کہ ہم واقعہ غدیر کی معرفت کو خود بھی سمجھیں اور اپنے بچوں و آئندہ نسلوں تک اسے منتقل کریں۔

انہوں نے کہا: عید غدیر، دینی لحاظ سے سب سے اہم اور عظیم ترین اسلامی شعائر میں سے ہے جسے "عید اللہ الاکبر" کہا گیا ہے۔ اس مناسبت کو شایانِ شان طریقے سے منانا اور ہر سطح پر اس کا پیغام عام کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ جو لوگ غدیر پر ایمان رکھتے ہیں، انہیں اس کے بلند مقام پر بھی کامل یقین ہونا چاہیے۔

حکیمہ عبایی نے حدیث غدیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب "مَنْ كُنْتُ مَوْلاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلاهُ" کے جملے سے واقف ہیں، لیکن اس حدیث کے اگلے حصے کو اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں جہاں رسول اکرمؐ نے فرمایا: "فَلْيُبَلِّغِ الْحَاضِرُ الْغَائِبَ وَالْوَالِدُ الْوَلَدَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" یعنی جو لوگ اس موقع پر موجود ہیں، وہ غیر حاضر لوگوں تک یہ پیغام پہنچائیں اور والدین اپنی اولاد کو یہ پیغام قیامت تک منتقل کرتے رہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ غدیر کا پیغام ہر نسل تک پہنچایا جانا ضروری ہے، اور یہ ذمہ داری آج ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: عید غدیر کی فضیلت اور برکات کو عام کیا جانا چاہیے اور اسے آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا ہماری شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اس دن کھانا کھلانا اور تین دن تک ضیافت کا اہتمام کرنا ایک قابلِ قدر سنت ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غدیر صرف ایک دن کا جشن نہیں بلکہ تین دن پر مشتمل خصوصی ایام ہیں۔ امیرالمؤمنینؑ اور غدیر کی فضیلتوں کو ہمیشہ زندہ رکھا جانا چاہیے۔

محترمہ عبایی نے واضح کیا کہ غدیر، "ایّام اللہ" میں سے ہے؛ یعنی وہ دن جو اللہ سے خاص نسبت رکھنے کے باعث عظمت اور شرافت رکھتے ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ نے آیہ شریفہ فَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ ایام اللہ وہ دن ہیں جن میں خدا کی نعمتیں جلوہ گر ہوتی ہیں، اور غدیر بھی ان عظیم دنوں میں سے ہے۔ قرآن کی آیت الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي ہمیں بتاتی ہے کہ اسی دن دین مکمل ہوا اور خدا کی نعمت تمام ہوئی۔ لہٰذا، غدیر خدا کی سب سے بڑی اور مکمل نعمت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غدیر کا اصل نتیجہ اور ثمر آج امام زمانہؑ سے بیعت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یعنی غدیر کا مقصد ہمیں حجت خدا کی معرفت اور قربت تک پہنچانا ہے۔ شیعہ اس بات کو جانتے ہیں کہ غدیر کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہمیں امام زمانہؑ سے جوڑتا ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا: عید غدیر کو "یوم المیثاق" بھی کہا جاتا ہے؛ یہ وہ دن ہے جس دن خدا اور بندوں کے درمیان عہد باندھا گیا۔ یہ عہد صرف ابتدائی دور کے مسلمانوں سے مخصوص نہیں، بلکہ آج بھی جاری ہے۔ ہم آج بھی حجت خدا کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ دے کر اس عہد کو تازہ کرتے ہیں تاکہ خدا کی تمام نعمتیں اور برکتیں ہم پر نازل ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha