اتوار 8 جون 2025 - 17:18
غدیر سے جدائی، ہلاکت و نابودی ہے

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین محمد حسن صافی گلپایگانی نے فرمایا: "غدیر سے جدا ہونا تباہی ہے، اور اس سے وابستگی انسان کے لیے سعادت و کامیابی کا ذریعہ ہے۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم حضرت آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ کے فرزند حجۃ الاسلام والمسلمین محمد حسن صافی گلپایگانی نے ایّامِ امامت و ولایت کی آمد پر مدرسہ خاتم الاوصیاء علیہ السلام کا دورہ کیا اور وہاں موجود طلاب اور مبلغینِ غدیر سے ملاقات کی۔

انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن کریم کی آیت: «یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّک...» سے کرتے ہوئے فرمایا: "خداوندِ عالم نے اپنے نبی کو مخاطب کر کے فرمایا کہ وہ ہر اُس چیز کو جو خدا کی جانب سے نازل ہوئی ہے، مکمل طور پر لوگوں تک پہنچائیں۔ یہاں تک فرمایا گیا کہ اگر آپ نے یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا آپ نے رسالت کو ادا ہی نہیں کیا۔ اس سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ جس اہم پیغام کا ذکر ہے، وہ حضرت علیؑ کی ولایت و امامت کا اعلان ہے، اور اگر یہ بیان نہ ہوتا تو رسالت ادھوری رہ جاتی۔"

انہوں نے کہا: "یہ صرف اُس زمانے تک محدود نہیں تھا بلکہ آج بھی حضرت علیؑ کی ولایت کا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہر شیعہ، خصوصاً دینی طلاب کی ذمہ داری ہے۔ دشمن کی سازشوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ خدا نے فرمایا ہے کہ وہ مبلغینِ ولایت کی حفاظت کرے گا۔"

علامہ صافی گلپایگانی نے موجودہ دور میں تبلیغ کی آسانیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:

"آج ہمارے پاس جدید وسائل موجود ہیں، اگر ہم ان سے فائدہ نہ اٹھائیں تو ہم سے سخت بازپرس ہوگی۔ ماضی میں علمائے دین نے کس قدر مشقتیں اٹھائیں، کتنے علما شہید ہوئے، کتنے لوگ شہروں اور ملکوں سے ہجرت کر کے روایتوں کو محفوظ کرنے نکلے۔ ان کے پاس نہ وسائل تھے نہ آسانیاں، صرف عشق اہل بیتؑ تھا جو انہیں تحریک دیتا تھا۔"

انہوں نے علامہ امینی (مصنفِ کتاب "الغدیر") کی مثال دیتے ہوئے کہا: "جب وہ بھارت میں شدید گرمی میں کتب خانوں میں مطالعہ کرتے تھے، تو فرماتے تھے کہ علیؑ کی محبت کی گرمی نے موسم کی گرمی کو بھلا دیا۔ وہ اپنی جان بھی علیؑ پر قربان کر دیتے تھے۔"

انہوں نے آیتِ شریفہ «ٱلَّذِینَ یُبَلِّغُونَ رِسَالاٰتِ ٱللَّه...» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ وہی رسالت ہے جسے آیہٴ غدیر میں بیان کیا گیا اور خدا نے اسے رسالتِ نبیؐ کا مکمل ہونا قرار دیا۔ مبلغین کو کسی سے خوف نہیں ہونا چاہیے، صرف خدا کا خوف کافی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا:"حوزہ علمیہ، خاص طور پر حوزہ علمیہ قم، کی سب سے بڑی ذمہ داری امیرالمومنینؑ کی ولایت کی تبلیغ ہے۔ ہم نے ابھی تک غدیر کو ویسے دنیا تک نہیں پہنچایا جیسا پہنچانا چاہیے تھا۔ آج نوجوان طلاب کو چاہیے کہ اپنی جوانی جیسے عظیم نعمت سے فائدہ اٹھائیں اور ولایت کی تبلیغ میں آگے بڑھیں۔"

انہوں نے مبلغینِ غدیر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا: "جب خود نبی اکرمؐ پہلی بار مبلغِ غدیر تھے، تو آپ بھی اسی سلسلے کی کڑی بننے پر فخر کریں۔"

انہوں نے کہا: "غدیر کا راستہ تمام انبیائے الٰہی کی رسالت سے جڑا ہوا ہے۔ غدیر سے جدا ہونا گویا دین سے جدا ہونا ہے۔ دین کے ارکان بہت ہیں، مگر امیرالمومنینؑ کی ولایت دین کا سب سے بنیادی رکن ہے۔"

انہوں نے عید غدیر کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا: "نبی اکرمؐ نے حاجیوں کو روکا، پلٹنے والوں کو واپس بلایا، راستے والوں کو روکا، اور سخت گرمی میں ہزاروں افراد کو جمع کر کے اعلانِ ولایت کیا۔ تب فرمایا: «الیوم اکملت لکم دینکم...» یعنی ولایتِ علیؑ دین کی تکمیل ہے۔"

انہوں نے نبی اکرمؐ کا یہ قول نقل کیا: "اگر تمام درخت قلم بن جائیں، سارے سمندر روشنائی بن جائیں، جن و انس سب لکھنے لگیں، پھر بھی علیؑ کے فضائل شمار نہیں کیے جا سکتے۔"

انہوں نے کہا:"ہماری ذمہ داری بہت سنگین ہے۔ جیسے سرحدوں پر دشمن کے خلاف فوجی دفاع کرتے ہیں، ویسے ہی ہمیں عقیدے کی سرحدوں کے محافظ بننا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی جہاں مواقع دیتی ہے، وہیں دشمن کے لیے بھی موقع پیدا کرتی ہے کہ عقائد پر حملہ کریں۔ لہٰذا طلاب کو چاہیے کہ انہی ذرائع سے، انہی زبانوں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے مکتبِ اہل بیتؑ کا دفاع کریں۔"

انہوں نے مهدویت اور غدیر کے باہمی تعلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ دونوں جدا نہیں۔ اگر ہم غدیر کی تبلیغ کریں تو یہی دراصل امام زمانہؑ کی راہ ہموار کرنا ہے۔ خوشیوں کا دن صرف وہی ہے جو ولایت علیؑ کے زیر سایہ ہو۔"

آخر میں انہوں نے مرحوم والد، آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ کی سادہ زندگی اور امام زمانہؑ سے ان کے معنوی تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "وہ دعائے عہد اور زیارت آل یاسین کبھی ترک نہ کرتے۔ ہم بھی انہی کی سیرت کو اپنا کر امام زمانہؑ سے رابطہ مضبوط کریں۔"

انہوں نے خاتم الاوصیاء مدرسہ کی خدمات اور اس کے بانیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے طلاب کو نصیحت کی کہ وہ حضرت ولی عصرؑ کی رضامندی کے لیے خلوص سے کوشش کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha