حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ کاشان حجت الاسلام و المسلمین سید سعید حسینی نے ہفتۂ ولایت و امامت کی مناسبت سے اور کاشان ریجن میں طلاب کے لیے منعقدہ درس خارجِ فقہ کی سمر کلاسز کے افتتاحی پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے حضرت علیؑ کے مقامِ علمی پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی مشہور حدیث "انا مدینة العلم و علی بابها" (میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری کائنات میں علم کا ذخیرہ حضرت امیرالمومنین علیؑ کے سپرد ہے۔
حجتالاسلام حسینی نے کاشان کے حوزہ علمیہ کی انتظامیہ، اساتذہ اور معاونین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہایت قابلِ قدر ہے کہ طلبہ کے سمر تعطیلات کو علمی طور پر مفید بنایا جا رہا ہے تاکہ ان ایّام کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے قرآن مجید کی سورہ یوسف کی آیت 65 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَیْهِمْ قَالُوا یَا أَبَانَا مَا نَبْغِی هَذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَیْنَا وَنَمِیرُ أَهْلَنَا ..."
اس آیت کی تفسیر میں تفسیر عیاشی (جلد ۲، صفحہ ۱۹۵) کے مطابق جابر بن یزید جعفی نے امام محمد باقرؑ سے سوال کیا کہ حضرت علیؑ کو "امیرالمومنین" کیوں کہا جاتا ہے؟ امامؑ نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ لوگوں کو جو زادِ راہ دیتے ہیں، وہ علم ہے۔ اور اس پر آیت کے فقرہ "نمیر اهلنا" سے استشہاد فرمایا۔
امام جمعہ کاشان نے مزید کہا کہ زیارت جامعہ کبیرہ کے جملات جیسے "السلام علی معادن حکمة الله" اور "حملة کتاب الله، خزانة علمه، مستودع حکمة الله" اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اہل بیتؑ علم و حکمت کے امین و وارث ہیں اور خدا کی وحی کے ترجمان ہیں۔ زیارت کے آخر میں موجود جملہ "رأیكم علم" سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمام اہل بیتؑ نے خدا کے لطف سے بابِ مدینۃ العلم سے فیض پایا ہے۔
حجت الاسلام حسینی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ زیارت جامعہ کبیرہ ہمیں یہ دعا سکھاتی ہے کہ ہم خدا سے یہ طلب کریں کہ ہمیں اہل بیتؑ کے علم کا حامل اور ان کے علوم کا سچا طالب بنائے، تاکہ ہم قرآن و عترت کے مکتب کے شاگرد کہلانے پر فخر کرسکیں۔









آپ کا تبصرہ