ہفتہ 7 جون 2025 - 18:47
سادات کی عزت افزائی، غدیر کے پیغام کا عملی اظہار ہے

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین علیرضا شاہ فضل نے عیدِ ولایت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیدِ غدیر شیعیانِ اہل بیت علیہم السلام کی سب سے عظیم عید ہے، کیونکہ اسی دن دینِ اسلام کے سب سے بنیادی رکن یعنی ولایت کا اعلان ہوا، اور خداوند متعال نے اس دن کو "اکمالِ دین" کا دن قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کاشان کی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے شعبۂ معارف اسلامی سے وابستہ رکنِ علمی حجت الاسلام والمسلمین علیرضا شاہ فضل نے عیدِ ولایت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیدِ غدیر شیعیانِ اہل بیت علیہم السلام کی سب سے عظیم عید ہے، کیونکہ اسی دن دینِ اسلام کے سب سے بنیادی رکن یعنی ولایت کا اعلان ہوا، اور خداوند متعال نے اس دن کو "اکمالِ دین" کا دن قرار دیا۔

انہوں نے کہا: اس دن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدرِ اسلام کے منافقین نے ابتدا ہی سے اس کی اہمیت کم ظاہر کرنے کی کوشش کی اور اس واقعے کی خبریں عام لوگوں سے چھپائیں، تاکہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو سکیں۔

حجت الاسلام شاہ فضل نے واقعۂ غدیر کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: موجودہ شواہد اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ رسول اکرم (ص) نے اس واقعے کا اہتمام اس انداز سے فرمایا کہ اس کی گونج پورے عالم اسلام میں سنائی دی۔ اگر آپ (ص) یہ اعلان مکہ مکرمہ میں ہی فرما دیتے تو شاید دیگر عمومی خطابات کی طرح لیا جاتا، لیکن آپ (ص) نے حج سے واپسی پر مسلمانوں کو ایک مقام پر روکا، آگے بڑھ جانے والوں کو واپس بلایا اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بلوایا، تاکہ سب کے سامنے اپنا اہم پیغام بیان فرما سکیں۔ یہ خاص حکمتِ عملی ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ (ص) کو ایک غیرمعمولی اعلان فرمانا تھا۔

انہوں نے مزید کہا: تاریخی شواہد سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کچھ افراد حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان پر ناخوش تھے، یہاں تک کہ بعض حلقوں میں شورش کا اندیشہ پیدا ہو گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ رسول خدا (ص) اس موقع پر کسی حد تک مضطرب تھے، جس پر خداوند عالم نے آیۂ کریمہ «وَاللهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ» کے ذریعے آپ (ص) کو تسلی دی کہ "خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا"۔

حجت الاسلام شاہ فضل نے سورۂ انفال کی آیت ۳۲ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن مجید میں ذکر ہے کہ ایک شخص رسول خدا (ص) کے پاس آیا اور کہنے لگا: اگر یہ اعلان (ولایت علیؑ) واقعی خدا کی طرف سے ہے، تو میں دعا کرتا ہوں کہ آسمان سے مجھ پر پتھر برسیں۔ مفسرین کے مطابق یہ شخص نعمان بن حارث تھا، جو ابھی اپنے گھر تک بھی نہ پہنچا تھا کہ آسمان سے پتھر برسا اور وہ ہلاک ہو گیا۔ یہ شخص حج کے سفر میں رسول خدا (ص) کے ہمراہ تھا، لیکن امیر المؤمنین علیؑ سے شدید بغض رکھتا تھا۔

انہوں نے کہا: یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض لوگ امیر المؤمنین علیؑ سے ایسی دشمنی رکھتے تھے کہ وہ خدا کے حکم کے خلاف کھڑے ہو کر جان دینے اور جہنم میں جانے تک پر آمادہ تھے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ شیعیانِ علیؑ اس دن کی حقیقت اور اس کے پیغام کو بچوں اور آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں۔

آخر میں انہوں نے کہا: سادات کی تکریم، غدیر کے تعارف کا ایک حسین اور بامعنی جلوہ ہے۔ جیسے کاشان میں یہ رسم نہایت خوبصورتی سے نبھائی جاتی ہے، ویسے ہی ہر ملک میں اسے رائج کیا جانا چاہیے تاکہ معاشرے میں ولایت اہل بیتؑ کی محبت مزید گہرائی کے ساتھ راسخ ہو سکے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha