حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین محمد مهدی ماندگاری نے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام انسان انشورنس یا بیمہ کے تصور سے آشنا ہیں، جس کے کچھ فوائد اور کچھ اخراجات ہوتے ہیں۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ اپنے مال و متاع کو کسی خطرے سے بچانے کے لیے انشورنس کروائے، جس کے لیے مخصوص ضوابط اور شرائط پر مشتمل معاہدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے بھی اپنی مخلوقات کے لیے ایک خاص بیمہ مقرر کیا ہے۔ ایک حدیثِ قدسی کے مطابق، "ولایتِ حضرت علی علیہ السلام قلعۂ محکمِ خداوندی ہے، اور جو کوئی اس قلعے میں داخل ہو جائے، وہ عذابِ الٰہی سے محفوظ ہو جاتا ہے۔"
حجت الاسلام ماندگاری نے واضح کیا کہ جو شخص اس خدائی بیمے کی شرائط کو قبول کرے اور اس کے تقاضوں پر عمل کرے، وہ اس کے بے شمار فائدوں سے مستفید ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص الٰہی بیمے کے تحت آ جائے، وہ کبھی بھی حتیٰ کہ میدان جنگ کے عین وسط میں بھی اضطراب کا شکار نہیں ہوتا، بلکہ ہر مشکل، مصیبت اور آزمائش کے وقت میں بھی پورے اعتماد و سکون کے ساتھ اپنی راہ پر گامزن رہتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئمہ اطہار علیہم السلام اور صالحین کی عملی زندگی اس حقیقت کی روشن مثال ہے کہ کس طرح خدائی بیمہ انہیں ہر انحراف اور زوال سے محفوظ رکھتا تھا اور وہ مرتے دم تک اپنے انسانی مقام پر قائم رہے۔
حجتالاسلام ماندگاری نے کہا کہ درحقیقت ولایتِ اہل بیتؑ ہی الٰہی بیمہ ہے اور ایک عقلمند انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو اس خدائی بیمے کے ذریعے محفوظ کرے۔
انہوں نے اس طرف اشارہ کیا کہ جیسے ہر انشورنس کے کچھ اخراجات ہوتے ہیں، ویسے ہی اس الٰہی بیمے کے لیے بھی کچھ شرائط اور اخراجات ہیں۔ سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ہم صحیح راستے اور معتبر معاہدہ کو پہچانیں، اور اپنی سوچ و فہم کو ولایت کے مطابق ڈھالیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو بھی قانون ساز یا حکومتی عہدیدار اپنی سرگرمیوں کے لیے شرعی جواز نہ رکھے اور اس کا عمل خدا کے قوانین کے مطابق نہ ہو، وہ دراصل خدائی بیمے کے دائرے میں نہیں آتا۔
انہوں نے تمام حکومتی عہدیداران، قانون ساز اداروں، وزرائے حکومت، بینکوں اور ریاستی حکام کو تنبیہ کی کہ ان کا ہر قدم شریعت کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ وہ بھی خدائی بیمہ کے سائے میں محفوظ ہو سکیں۔
انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ انبیائے کرام نے خود کو خدائی ولایت کے تحت رکھا، اس لیے وہ دریائے نیل اور آگ جیسے خطرات سے محفوظ رہے۔
آخر میں انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی اس بات کی تائید کی کہ امریکہ اور یورپ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، اور یہ بات قرآن کی روشنی میں ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اللہ کی قدرت تمام طاقتوں سے برتر ہے۔ دشمنوں سے خوف نہ کھائیں کیونکہ جو خدا کی ولایت میں ہے وہ ہر حال میں محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے مطابق الٰہی بیمے کے دیگر تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمیں اللہ، رسولؐ خدا اور اہل بیت علیہم السلام کی اطاعت کرنا ہوگی، تب ہی ہم اس عظیم خدائی بیمے کے حقیقی حقدار بن سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ