حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے دینی امور کے ماہر حجت الاسلام والمسلمین محمد علی لبخندان نے کہا: عید غدیر، بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تاریخ بشریت کا سب سے عظیم دن ہے جو نبوت اور امامت کے درمیان ناقابل انکار ربط کا مظہر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 23 سالہ تبلیغی جدوجہد کے بعد غدیر خم کے موقع پر ایک الٰہی مشن کو مکمل کیا، ایسا مشن جو قیامت تک دین کے تسلسل کی ضمانت بن گیا۔
انہوں نے مزید کہا: یہ تاریخی واقعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت سے صرف 70 روز قبل اللہ تعالیٰ کے صریح حکم سے انجام پایا، چنانچہ ارشاد ہوا: «یا أیها الرسول بلغ ما أنزل إلیک من ربک و إن لم تفعل فما بلغت رسالته» "اے رسول! جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے رسالت کو پہنچایا ہی نہیں۔" یہ آیت اس عظیم حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ دین کی بقاء اور کمال امامت سے وابستہ ہے۔
اس دینی ماہر نے کہا: جس طرح دیگر انبیاء نے اپنی رسالت کے تحفظ کے لیے جانشین مقرر کیے، رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنے بعد ولی اور جانشین کے طور پر باضابطہ طور پر غدیر کے دن متعارف کرایا۔ یہ اعلان نہ کوئی شخصی اور نہ ہی سیاسی فیصلہ تھا بلکہ بعثت کے ثمرات کی حفاظت اور توحید کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ایک الٰہی حکم تھا۔
انہوں نے کہا: غدیر، رسالت نبوی (ص) کی معراج اور دین اسلام کی تکمیل کا دن ہے۔ غدیر میں امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے 23 سالہ انتھک جدوجہد کا نقطہ عروج تھا جس کا مقصد اسلام کو سربلند کرنا تھا۔









آپ کا تبصرہ