۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
غدیروبینار

حوزہ/ عید سعید غدیر اور یوم ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس علمائے ہند کی جانب سے ’غدیر وبینار‘ کا انعقادعمل میں آیا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ عیدسعید غدیر اور یوم ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس علمائے ہند کی جانب سے ’غدیر وبینار‘ کا انعقادعمل میں آیا جس میں مختلف علماء نے شرکت کی ۔

وبینار کا آغاز قاری مزمل عباس نے تلاوت کلام پاک سے کیا اس کے بعد علماء نے حدیث غدیر کی عظمت ،اس کے تواتر اور ولایت امیرالمومنین حضرت علیؑ کی عظمت اور اہمیت پر مدلل گفتگو کی ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نقوی نے انجام دیے ۔

وبینار میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا سید حسنین باقری نے کہاپیغمبر اکرمؐ کی ۲۳سالہ تبلیغی زندگی میں یہ پہلا موقع تھاکہ جب اتنی بڑی تعداد میں مسلمان اور اصحاب جمع تھے ۔اس لیے پیغمبراکرمؐ نے غدیر خم کے مقام پر سب کو رُکنے کا حکم دیا اور حضرت علیؑ کی ولایت کا اعلان کیا ۔یہ اعلان پیغمبراکرم ؐ نے اپنی طرف سے نہیں کیا بلکہ اللہ کی طرف سےعلیؑ کی ولایت کا اعلان کرنے کے لیے آیت نازل ہوئی تھی ۔مولانانے کہاکہ پیغمبر اکرمؐ کواپنی طرف سے کچھ کہنے کی اجازت نہیں تھی ،وہ جو کچھ کہتے تھے وہ وحی الہی کے مطابق ہوتا تھا ۔مولانانے کہاکہ حدیث غدیر متواتر ہے ۔شیعہ و سنی علماء اس حدیث کے تواتر کے قایل ہیں ۔

ادارہ منہاج القرآن ہندوستان کے مدیر مولانا احمد حبیب موسیٰ الحسینی نے واقعۂ غدیر کی اہمیت اور روز ولایت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ؑ کی عظمت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ولایت امیرالمومنین ؑکسی ایک فرقے یا مسلک سے مخصوص نہیں ہے بلکہ پورے عالم اسلام پر محیط ہے ۔جو مسلک اور فرقہ یا مسلمان ولایت امیرالمومنین حضرت علیؑ کا قایل نہیں ہے وہ دراصل ایمان سے خارج ہے ۔لہذا ہمیں ولایت امیر المومنین حضرت علیؑ کی عظمت اور اس کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا کیونکہ ہمارے تمام بزرگ علماء اور محدثین نے ولایت علیؑ کا اقرار کیاہے اور حدیث غدیر کے تواتر کے قایل ہیں ۔

وبینار میں شیخ الحدیث مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے حدیث غدیر کے تواتر کو عالم اسلام کے عظیم محدثین کی کتب حدیث کی روشنی میں بیان فرمایا ۔انہوں نے کہاکہ تمام محدثین اہلسنت کے نزدیک حدیث غدیر متواتر ہے ۔اس حدیث کو ان لوگوں نے ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جنہیں قرآن اور حدیث پر یقین نہیں ہے ۔صرف اور صرف ناصبی اس حدیث کے تواتر کو تسلیم نہیں کرتے ۔یہ لوگ امت کے بڑے محقق علماء اور عظیم محدثین کے بھی مخالف ہیں اس لیے ان کی باتوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ شیعہ و سنیّ دونوں مسلک کے علماء کے نزدیک حدیث غدیر متواتر ہے ۔مولانا نے مزید کہاکہ ہمیں فرقہ بندی سے اوپر اٹھ کر عالم اسلام کی فلاح و بہبود کے لیے متحد ہوکر کام کرنا چاہیے ۔قرآن نے ہمیں ایک امت کہاہے اس لیے ہماری صفوں میں اتحاد ضروری ہے ۔مولانانے حدیث ثقلین کی عظمت اور اس کے تواتر کو بھی بیان فرمایا۔مولانانے اپنی تقریر میں کہاکہ امام نسائی جیسے بزرگ اور عظیم محدث نے حضرت علیؑ کے فضائل بیان کیے ، لیکن انہیں بھی شام میں ناصبیوں نے منبر سے کھنچ لیا تھا اور قتل کردیا تھا ۔اس حقیقت کو آج چھپایا جاتاہے اور مسلمانوں کو نہیں بتایا جاتاکہ امام نسائی کو کس جرم میں شامی ناصبیوں نے قتل کیا تھا ۔مولانانے بیان فرمایاکہ تمام عظیم محدث حدیث غدیر کی روایت کرتے ہیں اس لیے اس حدیث سے انکار ممکن نہیں۔

مجلس علمائے ہند کے جنر ل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے حدیث غدیر کے تواتر اور اس کی عظمت کو بیان کیا ۔انہوں نے کہاکہ علامہ امینی نے اپنی کتاب الغدیر میں حدیث غدیر کی  روایت کی سند میں 110 اصحاب رسولؐ کا تذکرہ کیا تھا اور اب نئی تحقیق کے مطابق 120 سے زائد اصحاب نے اس کی روایت کی ہے ۔علماء کے نزدیک اس سے زیادہ معتبر اور مستند کوئی حدیث نہیں سمجھی جاتی کیونکہ حدیث غدیر کی اکثر اصحاب رسول نے روایت کی ہے ۔امام احمد بن حنبل نے توحدیث غدیر کو چالیس مختلف سندوں سے بیان فرمایاہے۔ابن جریر طبری نے ستّر مختلف سندوں کے ساتھ اس حدیث کو نقل کیاہے ۔انہوں نے حدیث غدیر کی روایت کے متعلق مختلف علمائے اہلسنت کی کتابوں سے حوالے پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کے نزدیک حدیث غدیر متواتر ،صحیح اور حَسن حدیث ہے ۔مولانانے لفظ ’مولیٰ ‘ کے معنی سے متعلق بھی قرآن کی آیات کی روشنی میں تفصیلی گفتگو کی ۔
مولانانے آخر میں میزبان کی حیثیت سے تمام مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا ۔یہ وبینار مجلس علمائے ہند کی جانب سے منعقد ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .