۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
غدیری ثقافت

حوزہ/ قم المقدسہ میں مجمع طلاب شگر کے زیر اہتمام"غدیر اسلامی تہذیب وثقافت کا سرچشمہ" کے عنوان سیمینار کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،غدیر اسلامی تہذیب وثقافت کا سرچشمہ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے حجۃ الاسلام شیخ سکندر بہشتی نے خطاب کرتے ہوئے غدیری ثقافت کے احیا کو ضروری قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن اسلامی تاریخ میں عید اکبر کے نام سے معروف ہے،آج کے دن ہیغمبر(ص) کے بعد معصوم(ع) اور الہی شرائط کی حامل قیادت کا اعلان ہوا۔

حجۃ الاسلام شیخ سکندر بہشتی نے کہا کہ غدیر اسلامی معاشرے کی رہبری کے لئے قرآن و سنت کی روشنی میں الٰہی معیارات کے مطابق رہبر کے انتخاب کادن ہے۔

انہوں نے امام رضا(ع) سے منقول حدیث میں امامت کے چار اہم پہلوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ"ان الامامۃ زمام الدین؛یعنی محافظ دین وشریعت،ونظام المسلمین؛مسلمانوں کا نظام، و صلاح الدنیا؛دنیا کی اصلاح،وعز المومنین؛یعنی مسلمانوں کی عزت یعنی بیک وقت نظام امامت دین کے تحفظ،مسلمانوں کے لیے الٰہی سسٹم،لوگوں کے دنیوی امور کی اصلاح اور اہل ایمان کی عزت وسرفرازی کا ضامن ہے، کیونکہ قرآن وسنت میں معاشرے کی قیادت کے اہل انسانوں کی شرائط وصفات کے ساتھ مصادیق بھی بیان ہوئے ہیں۔

مجمع طلاب شگر قم کے مسؤل نے مزید کہا کہ ہمیں غدیر کے اصلی پیغام پر توجہ کے ساتھ ہمارے معاشرے کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم بھی اپنے معاشرے کے نظم ونسق،سیاسی امور اور اجتماعی مسائل میں اسلامی معیارات کو مدنظر رکھتے ہیں؟اگر یہ الہی معیارات کےبجائے ہم لسانی،قومی،ذاتی پسند وناپسند کومعیار بناتے ہیں تو یہ ثقافت غدیری ثقافت سے دور ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ پیغمبر کے بعد معاشرے کی قیادت کے سلسلے میں دونظریۓ وجود میں آئے: "ایک اہل سنت کا نظریۂ خلافت! دوسرا مکتب اہل بیت کا نظریۂ امامت!"
لیکن ہمیں سوچنا ہوگا کہ نظریۂ امامت،عملی میدان اور اجتماعی مسائل میں کتنا مؤثر ثابت ہو رہا ہے یعنی اسلامی موازین کی روشنی میں ہم معصوم کی غیبت میں عادل،دین شناس،قرآن وشریعت سے آگاہ،صالح افراد کو نظم ونسق وسیاسی امور میں ترجیح دیتے ہیں یا ہم ان تمام معیارات کو نظر انداز کرتے ہیں؟اگر اصل پیغام سے غفلت کریں تو یہ روح ولایت کے منافی ہے۔ ولایت کے عملی پہلوؤں کی جانب توجہ دے کر اس نظام سے  استفادہ کرسکتے ہیں۔

حجۃ الاسلام بہشتی نے معاشرے میں غدیری ثقافت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ سوچنے اور احساس ذمہ داری کامقام ہے کہ ہمیں غدیری ثقافت کی روشنی میں نئی نسل کی تربیت کرتے ہوئے اجتماعی اور سیاسی مسائل میں اپنی ذمہ داری کو سمجھنے اور معاشرے میں قیادت اور رہبری کی شرائط واصول کو پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں ولایت زندہ ہو سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سیمینار میں حجۃ الاسلام ڈاکٹر فرمان سعیدی کی کتاب "تاریخ تشیع وعوامل گسترش آن در گلگت بلتستان"کی تقریب رونمائی بھی شامل تھی۔

شیخ سکندر بہشتی نے حجۃ الاسلام فرمان سعیدی کی کتاب کو تاریخ اور ثقافت میں ایک بڑی اہمیت کی حامل کتاب قرار دیا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے انتہائی محنت سے تاریخ گلگت بلتستان،علما اور دانشوروں کی خدمات،یہاں کی سیاسی، جغرافیائی اور ثقافتی صورتحال کامکمل جائزہ لیا ہے۔یہ کتاب اس خطے کے تعارف میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہر مکتب اپنی تاریخ وثقافت کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش میں ہے،ایسے میں ڈاکٹر صاحب نے یہاں کی اسلامی تاریخ پرمکمل روشنی ڈالی ہے جوکہ لائق تحسین ہے۔امید ہے اس کا اردو زبان میں ترجمہ ہو تاکہ ہمارا معاشرہ بھی اس سے مستفید ہو سکے۔

آخر میں،انہوں نے دینی ثقافت،اسلامی تاریخ علما اور مفکرین کی خدمات کو زندہ رکھنے کو باقیات الصالحات قرار دیتے ہوئے اہل قلم کو تحریر اور تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا وقت کی ضرورت قرار دیا۔

پروگرام کے آخر میں حجۃ الاسلام شیخ محمد شریفی نے غدیر اورنظام امامت کے عنوان پر مختصر گفتگو کی اور دعائیہ کلمات کے ساتھ محفل کو برخاست کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .