۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
امام رضا علیہ السلام سے ترکی کے مسلمانوں کی گہری عقیدت

حوزہ/ کتاب عیون اخبار الرضا (ع) کا ترکی زبان میں ترجمہ کرنے والے مترجم کا کہنا ہے کہ ترکی کے شیعہ مسلمانوں کی امام رضا علیہ السلام سے جو گہری عقیدت اور عشق ہے، اس کے پیش نظر اس موضوع پر اور زیادہ تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترکی کے محبان اہلبیت (ع) کا امام رضا علیہ السلام سے یہ عمیق تاریخی اور مذہبی رشتہ زمانۂ قدیم سے ہی برقرار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ترکی زبان میں کتاب عیون اخبارالرضا (ع) کے مترجم حجت الاسلام سید حسین رضوی، جن کا تعلق  ترکی سے ہے، ایک سیمینار سے خطاب کررہے تھے جس کا موضوع تھا " کتاب عیون اخبارالرضا (ع)، ماہرین کی نگاہ میں"۔ یہ سیمینار، آن لائن منعقد کیا جا رہا تھا ۔ انہوں نے اس سیمینار میں کہا کہ ترکی کی آٹھ کروڑ کی آبادی کا ایک تہائی حصہ اہل بیت عصمت و طہارت (ع) کا  پیرو ہے اور ان میں اچھے خاصے لوگ شیعہ اثناعشری ہيں   

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلقان کے علاقے میں ترکی زبان کا ایک خاص مقام ہے اور بہت سارے شعراء اور علوی مسلک کے شعرا اور دانشوروں  نے اہلبیت (ع) کی مدح میں بڑے نفیس اشعار کہے ہیں۔

ترکی کے معروف عالم دین اور کتاب عیون اخبار الرضا کے مترجم حجت الاسلام حسین رضوی نے کہا کہ ترکی کے علویوں کی ایک بڑی اکثریت اپنے تشخص اور شناخت کو برقرار نہیں رکھ پائی اور معارف وتعلیمات اہلبیت سے کماحقہ آشنا نہیں  ہوسکی، اسی لئے حوزۂ علمیہ قم کے تحصیل کردہ طلباء نے بیڑہ اٹھایا اورعربی اور فارسی زبان سے خصوصی طور پر حدیث اور تفسیر کی کتابوں اور دوسرے اہم اور معروف دینی موضوعات، مثلا" «تفسیر المیزان» کا ترکی زبان میں ترجمہ کرکے پیش کردیا ہے۔ 

حجت الاسلام رضوی نے امام رضا (ع) کی شخصیت اور ان کے مقام  ومنزلت کا ذکر کیا اور کہا کہ ترکی کے علویوں اور شیعوں نیز عمومی طور پر مسلمانوں اور اہلسنت کی نگاہ میں  امام رضا علیہ السلام  کی زیارت کی  بیحد اہمیت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب امام رضا علیہ السلام شہر مرو اور خراسان تشریف لائے تو اس وقت ترکوں کو بھی خراسان میں مکتب اہلبیت (ع) سے آشنائی حاصل ہوئی۔ ان ترکوں کے اجداد کی اکثریت علویوں کی تھی۔ گرچہ تاریخی حوادث نے انھیں امام رضا (ع) کے مرقد مبارک سے دور کردیا ہے، مگر وہ اب بھی حضرت امام رضا (ع) کی شخصیت سے ایک خاص انس رکھتے ہیں اور ان کے دل میں ہمیشہ امام رضا علیہ السلام کی زیارت کی تڑپ رہتی ہے۔  

مترجم محترم نے یہ بھی کہا کہ کتاب عیون اخبار الرضا (ع) ایک خاص اہمیت کی حامل ہے جو اس جیسی دوسری کتابوں کو یہ اہمیت حاصل نہيں ہے اس کتاب کے متن کے ایک حصے میں ادیان پر بحث کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ترکی کے دو مختلف فکر کے معاشرے میں ہم زندگی گزار رہے ہیں اور یہاں پر ایک تیسری فکر بھی وجود رکھتی ہے یعنی عیسائیت؛ اس کا جواب اس کتاب میں حضرت امام رضا علیہ السلام کی مختلف ادیان والوں سے گفتگو اور مناظرے کی صورت میں ہے اور یہی ترکی کے موجودہ معاشرے کی اہم ضرورت ہے۔

حجت الاسلام  رضوی نے  کہا کہ  کتاب عیون الرضا (ع) میں گفتگو کی منطق اس صورت میں ہے کہ تنقید و تبصرہ کو بے حد سلجھے ہوئے طریقے سے پیش کیا گيا ہے اور یہی آج کل کے ترکی کے معاشرے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس کے بعد یہ بتایا کہ کتاب عیون اخبارالرضا کا ترکی زبان میں ترجمہ کرنے کا جو مقصد تھا وہ یہ کہ یہ کتاب چونکہ معارف اہلبیت (ع) کے موضوع پر ہے، اس کے علاوہ اس میں توحید شناسی، ربوبیت اور ذات اقدس الہی اور ان تمام صفات کا بیان ہے جن سے خداوند عالم کی ذات آراستہ و پیراستہ ہے۔ نبوت، عصمت، امام شناسی اور امامت کا مقام، فلسفہ اور احکام وغیرہ جیسے موضوعات بھی اس کتاب کی اہمیت کو چار چاند لگاتے ہیں، اس لئے یہ ترکی کے موجودہ معاشرے کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگی۔ 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .