حوزہ نیوز ایجنسی I آج کے دور میں تعلیمی اسناد کو ملازمت کے حصول اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے معیار کے طور پر بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے اسناد اور تجربات پیش کرتے وقت سچائی اور دیانت داری اخلاقی اور شرعی نقطۂ نظر سے ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے۔ روزگار کی سخت مسابقت اور بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ کے تحت بعض لوگ بہتر ملازمت حاصل کرنے کے لیے تعلیمی اسناد میں ردّ و بدل کرنے یا سابقہ تجربات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لالچ میں پڑ جاتے ہیں۔ یہ کام نہ صرف قانونی اور سماجی نتائج کا باعث بنتا ہے، بلکہ شرعی اور فقہی پہلوؤں سے بھی اس کی باریک بینی سے جانچ ضروری ہے۔
اس موضوع پر کیے گئے ایک استفتاء کے جواب میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے وضاحت فرمائی ہے، جو ذیل میں قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص اپنی تعلیمی سند میں ردّ و بدل کرکے کسی کمپنی میں ملازمت حاصل کرے، تو ایسی صورت میں اس کی کمائی کا کیا حکم ہے؟
جواب: یہ عمل درست نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ کمپنی کے ذمہ دار کو اصل حقیقت بتا دے۔









آپ کا تبصرہ